زرعی ناقص پالیسی کے باعث بھارت نے افغانستان مارکیٹ چھین لی‘ کسان بورڈ

165

فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) کسان بورڈکے ڈویژنل صدر علی احمد گورایہ نے کہا ہے کہ گندم خریداری سے متعلق پالیسی میں تاخیر زیادتی ہے، 6 سال سے سپورٹ پرائز نہیں بڑھائی گئی، حکومت شعبہ زراعت کو مسلسل نظر انداز کر کے کسانوں اور کاشتکاروں کو زندہ درگور کررہی ہے، حکومت کی ناقص ایکسپورٹ پالیسی کی وجہ سے بھارت نے افغانستان مارکیٹ چھین لی، پچھلے 3 سال سے تقریباً 37 لاکھ ٹن گندم کے فاضل ذخائر موجود ہیں، جو تاحال ایکسپورٹ نہ ہوسکے، حکومت گندم کے نرخ انٹرنیشنل مارکیٹ کے برابر مقرر کرتی تو عوام کو سستا آٹا دستیاب ہوتا اور ایکسپورٹ بھی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں ٹن فاضل گندم موجود ہے، تاہم گندم کی قیمتیں دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی گندم ایکسپورٹ نہ ہوسکی جبکہ بھارت نے چاہ بہار بندرگاہ پر 1 لاکھ 10 ہزار ٹن گندم پہنچا دی ہے، جہاں سے وہ گندم زمینی راستے افغانستان ایکسپورٹ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی صرف پنجاب میں پچھلے 3 سال سے تقریباً 37 لاکھ ٹن گندم کے فاضل ذخائر موجود ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ گندم کے نرخ انٹرنیشنل مارکیٹ میں گندم کے نرخوں کے برابر مقرر کرتی، اس سے عوام کو بھی سستا آٹا دستیاب ہوتا اور کسانوں کو بھی فاضل گندم ایکسپورٹ کرنے میں آسانی ہوتی جس سے خود حکومت کو اربوں روپے کی سبسڈی دینے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔ ملک میں گندم کے دو طرح کے ریٹ چل رہے ہیں، سندھ اور پنجاب کی گندم کی قیمتوں میں نمایاں فرق موجود ہے۔ پاکستان میں گندم کی قیمت عالمی منڈی میں گندم کی قیمتوں سے کہیں زیادہ ہونے کی وجہ سے ہماری روایتی مارکیٹ افغانستان پر روس کی وسطی ریاستوں اور بھارت نے اپنا قبضہ جمالیا ہے اور پاکستان منہ دیکھتا رہ گیا ہے، جبکہ ہمارے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستانی عوام مہنگا آٹا کھانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے جلد از جلد گندم خریداری شروع کرنے، سپورٹ پرائز بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔