تندرست دماغ کے لیے خوشگوار مقامات پر چہل قدمی ضروری

977

تفریحی اور خوشگوار مقامات پر چہل قدمی کرنا انسانی دماغ کی نشوونما کے لیے انتہائی مؤثر ہے۔ماہرین کے مطابق چہل قدمی کرنا ایک جسمانی ورزش ہے جو کہ دماغ کے تمام حصوں کو سکون و اطمینان فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ خون کے دورانیے کو خاص طور پر تیز کرتی ہے جو کہ جسم کی قوت کو بڑھانے میں مدد گار ثابت ہے۔
ماہرین کی تحقیق کے مطابق تفریحی مقامات جہاں تازہ ہوائیں اور خوشگوار موسم ہو دماغ کو تندرست رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
شہری علاقوں میں لوگ زیادہ تناؤ اور دباؤ کا شکار ہوتے ہیں ان کی ذمے داریاں ان کے دماغ پر مسلط ہوتی ہیں جس کے باعث ان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کے ساتھ یادداشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوجاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ہریالی اور سبزہ دماغی تناؤ اور دباؤ کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہے جب کہ ٹریفک کا شور اور آلودگی دماغ کو کمزور کرتی ہے۔امریکی اخبار کے مطابق جو لوگ 90 منٹ تک ہریالی والے مقامات پر چہل قدمی کرتے ہیں ان کا دماغ کم چلنے والے لوگوں کی نسبت زیادہ تیز کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تحقیق کے مطابق پہاڑوں اور اونچی چٹانوں پر چڑھنا دماغی صحت کی خرابی کی شکایات کی علامت کو دور کرنے میں نہایت مؤثر اور مدد گار ثابت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ لوگ زیادہ تخلیقی صلاحیت کے مالک ہوتے ہیں جو سیرو تفریح کے شوقین ہوتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فالج سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
میکماسٹر یونیورسوٹی کی تحقیق کے مطابق اگرچہ لوگوں کا ماننا ہے کہ فالج کی روک تھام ممکن نہیں مگر 91 فیصد واقعات ایسے ہوتے ہیں کہ اگر لوگ اپنی صحت کا خیال رکھیں تو اس جان لیوا مرض سے بچا جاسکتا ہے۔تحقیق کے مطابق فالج کی روک تھام کے لیے 10 اصولوں کو اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ان اصولوں میں بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانا، ورزش کو عادت بنانا، صحت بخش غذا کا استعمال، صحت مند وزن برقرار رکھنا، ذیابیطس سے بچنا، کولیسٹرول کی سطح کم رکھنا، الکحل سے دوری، تمباکو نوشی سے گریز، روزمرہ کے تنائو کو کم رکھنے کی کوشش اور دل سے متعلق کسی بھی بیماری کی صورت میں ادویات کا مستقل استعمال شامل ہیں۔محققین کے مطابق اگر ان تمام اصولوں پر عمل کرنا ممکن نہیں تو صرف بلڈ پریشر کو کم رکھنے سے فالج کے خطرے کو 50 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نتائج سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ فالج کے نوے فیصد واقعات کی روک تھام ممکن ہے، چاہے جوان ہو یا بوڑھا، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا سب سے بڑا احتیاطی اقدام ثابت ہوتا ہے۔اس تحقیق کے دوران دنیا بھر میں فالج کے 27 ہزار افراد کے ڈیٹا اور ان کے طرز زندگی کا موازنہ اچھی صحت کے حامل افراد سے کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ ہائی بلڈ پریشر فالج کا خطرہ 47۔9 فیصد تک بڑھا دیتا ہے، جسمانی طور پر غیر فعال رہنا 23۔3 فیصد جبکہ ناقص غذا 18۔6 فیصد تک فالج کا خطرہ بڑھاتی ہے۔تمباکو نوشی سے یہ خطرہ 12۔4 فیصد جبکہ الکحل کے نتیجے میں 5۔8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔