کراچی (رپورٹ : محمد انور) عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے خلاف مین شارعفیصل پر اشتہاری بورڈ آویزاں کرنے کے لیے نامعلوم ایڈورٹائزر فرم نے لیگنم کے قیمتی درخت کاٹ ڈالے جبکہ دوسری طرف ماہر نباتات نے کونوکارپس درختوں کو انسانی صحت کے لیے مضر ہونے کے تاثرات کو غلط قرار دے دیا ہے۔ ادھر کمشنر کراچی اور بلدیہ کراچی کے محکمہ باغات نے لیگنم کے درخت کاٹنے والوں کے خلاف تاحال کسی قسم کی کارروائی نہیں کی ہے‘ یہ درخت شارعفیصل پر ڈرگ ریلوے اسٹیشن کی دیوار کے ساتھ لگے ہوئے تھے۔ شہریوں نے ان درختوں کو کاٹنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جائے وقوع کا جائزہ لینے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسٹیشن کی دیوار کے ساتھ ایڈورٹائزنگ بورڈ نصب کرنے کے لیے بنائی گئی‘ دیوار کی تعمیر کے لیے کئی سال پرانے درخت کاٹے گئے ہیں جس کے نتیجے میں فضائی آلودگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ یاد رہے کہ عدالت عظمیٰ نے کراچی میں مختلف سڑکوں کی فٹ پاتھ کے کناروں پر دیواریں بناکر اشتہاری بورڈ لگانے کا نوٹس لیکر اس حوالے سے رپورٹ طلب کی تھی لیکن اس کے باوجود یہ سلسلہ جاری ہے بلکہ دیوار تعمیر کرنے اور سائن بورڈز نصب کرنے کے لیے اس کے قریب موجود درخت کاٹے جا رہے ہیں۔ ادھر شہر میں لگے کونو کارپس درختوں کو انسانی صحت کے حوالے سے خطرناک قرار دیے جانے کی افواہ کو ماہرین باغات و نباتات نے جھوٹ قرار دیا ہے۔ شجر کاری اور باغبانی کے ماہر توفیق پاشا موراج کا کہنا ہے کہ کونوکارپس کے حوالے سے جو باتیں پھیلی ہوئی ہیں‘ ان میں مبالغہ زیادہ ہے‘ اللہ تعالی نے کوئی شے ایسی تخلیق نہیں کی ہے جس کا انسانیت کو کوئی فائدہ نہ ہو‘ کونوکارپس بھی ایسی ہی تخلیق ہے۔ بلدیہ کراچی کے سابق ڈائریکٹر جنرل پارکس عبداللہ مشتاق کا کہنا ہے کہ کونو کارپس انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے تو اب تک اس حوالے سے کسی مالی کے بیمار ہونے کی رپورٹ تو آجانی چاہیے تھی‘ یہ درخت تو پورے شہر میں لاکھوں کی تعداد میں لگے ہوئے ہیں۔ کراچی یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف انوائرنمنٹل اسٹڈیزکے ڈاکٹر ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ شہر کے 80 فیصد رقبے پر کونوکارپس لگے ہوئے ہیں اس لیے انہیں کاٹنا کوئی بہتر حل نہیں ہے‘ یہ درست ہے کہ کونوکارپس ہمارا مقامی درخت نہیں ہے لیکن انہیں کاٹنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ درختوں کا جو کام ہے یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنا اور آکسیجن مہیا کرنا وہ یہ درخت کر رہے ہیں‘ پولن الرجی کے حوالے سے بھی یہ بہت زیادہ مضر نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ کمشنر کراچی اعجاز احمد خان نے مقامی این جی او کی سفارش پر یک جنبش قلم کونو کارپس کے درخت لگانے پر پابندی عاید کردی ہے جس کی وجہ سے ان درختوں کو بھی کاٹنے کا غیر قانونی عمل شروع ہوچکا ہے۔