بلدیہ عظمیٰ کراچی کی بد ترین کار کردگی ،رواں برس 460ارب کا خسارہ

250

کراچی (رپورٹ: محمد انور) بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اپنے ذرائع آمدنی سے رواں مالی سال میں اب تک صرف 92 کروڑ 27 لاکھ روپے حاصل کرکے بدترین کارکردگی کا نیا ریکارڈ قائم کرلیا ہے۔ حکومت سندھ کو پیش کی گئیں سرکاری دستاویزات کے مطابق کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو مالی سال 2017۔18ء کے 10ماہ کے دوران رکھے گئے ہدف کے مطابق 5 ارب 52 کروڑ 66 لاکھ روپے اس سال ماہ اپریل تک وصول کرنا تھے۔ لیکن کے ایم سی کے ریونیو وصولیابی کرنے والے تمام ہی محکمے مجموعی طور پر اپریل تک صرف 92 کروڑ 27 لاکھ 94 ہزار روپے آمدنی حاصل کرسکے۔ اس طرح ہدف کے مقابلے میں 4 ارب 60 کروڑ 38 لاکھ 99 ہزار کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔ جو بلدیہ کی تاریخ کا سب سے بڑا نقصان ہے۔ چونکہ یہ خسارہ بلدیہ عظمیٰ کو منتخب کونسل کے دور میں ہوا تو اس کے اصل ذمے دار منتخب میئر سمیت تمام سرکاری ارکان ہیں۔ دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کے ایم سی نے اپنے ذرائع آمدنی سے پورے رواں مالی سال کا آمدنی کا ہدف 7 ارب 2 کروڑ 86 لاکھ 33 ہزار روپے روپے رکھا تھا لیکن 10 ماہ کے دوران مجموعی ہدف کا صرف 16 اعشاریہ 70 فیصد وصول کرسکی۔ دستاویزات سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ کے ایم سی کا محکمہ کچی آبادی کی کارکردگی تمام محکموں کے مقابلے میں بہتر رہی اس ڈپارٹمنٹ کا وصولیابی کا ہدف 4 کروڑ روپے ہے جبکہ 10 ماہ میں اس محکمے نے 3 کروڑ 50 لاکھ 85 ہزار روپے وصول کیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ آمدنی کچی آبادیوں کے پلاٹوں کی لیز و موٹیشن وغیرہ کی مد میں ہوئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ کچی آبادی نے مبینہ طور پر بعض متنازع اور اپنی حدود سے باہر کے علاقوں کو بھی غیر قانونی طور پر لیز جاری کی ہے اس لیے اس کی آمدنی کا بڑا حصہ بھی غیر قانونی ہے۔ محکمہ لینڈ مینجمنٹ جس سے آمدنی کا ہدف ایک ارب 24 کروڑ 20 لاکھ روپے رکھا گیا تھا اب تک صرف 10 کروڑ 59 لاکھ روپے وصول کرسکا تھا۔ جس کی وجہ اس محکمے کا کرپٹ ڈائریکٹر بتایا جاتا ہے جو نیب کے مقدمات میں ملوث ہونے کے باوجود مسلسل تعینات ہے۔ ناقص کارکردگی کے باوجود حکام اسے محکمے سے برطرف کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق محکمہ اورنگی پروجیکٹ ڈائریکٹر کی رواں سال کی آمدنی کا ہدف 19 کروڑ 71 لاکھ روپے رکھا گیا ہے تاہم اپریل تک 4 کروڑ 19 لاکھ 27 ہزار وصول کرسکا۔ محکمہ اسٹیٹ کا ہدف 15 کروڑ 25 ہے لیکن 6 کروڑ 96 لاکھ 4 ہزار روپے اب تک وصول کرسکا۔محکمہ چارجڈ پارکنگ نے ہدف 10 کروڑ 6 لاکھ 50 کے مقابلے میں صرف 2 کروڑ 64 لاکھ 85 ہزار روپے آمدنی حاصل کرسکا۔ کے ایم سی ہاکس بے ٹرک اسٹینڈ کی فیس کی مد میں رواں سال اب تک ایک روپیہ بھی وصول نہیں کرسکی جبکہ اس مد میں آمدنی کا ہدف 5 لاکھ روپے رکھا گیا ہے۔ محکمہ کھیل و ثقافت و تفریحات نے اس سال اپریل تک 7 کروڑ 73 لاکھ 66 ہزار روپے آمدنی حاصل کی جبکہ اس کا رواں سال کا بجٹ 16 کروڑ 5 لاکھ 66 ہزار روپے ہے۔ محکمہ میونسپل سروسز و فائر بریگیڈ کا ہدف 5 کروڑ 10 لاکھ کے مقابلے میں کل آمدنی 4 کروڑ 35 لاکھ 58 ہزار روپے حاصل کرسکا۔ محکمہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اب تک صرف 13 کروڑ 64 لاکھ 23 ہزار روپے وصولیابی کرسکا جبکہ اس کا ہدف ایک ارب روپے رکھا گیا ہے۔ محکمہ ویٹرنٹی نے رواں سال اپریل تک صرف 79 لاکھ 95 ہزار روپے آمدنی حاصل کرسکا جبکہ اس محکمے کا سال کا ہدف 17 کروڑ 72 لاکھ 30 ہزار رکھا گیا ہے۔ محکمہ باغات کو اپریل تک ایک کروڑ 17 لاکھ 30 ہزار روپے کی آمدنی ہوئی جبکہ ہدف 3 کروڑ 34 لاکھ روپے ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ کراچی کی بدترین کارکردگی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ متعدد محکمے کے سربراہ کی اسامیاں خالی ہیں جبکہ جن اسامیوں پر افسران تعینات ہیں ان میں سے اکثریت اپنے فرائض کی ادائیگی میں دلچسپی ہی نہیں لیتی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر منتخب شخصیات اور اعلیٰ افسران کی کے ایم سی کے امور کی ذمے داریوں کی وجہ سے غیر قانونی مجموعی آمدنی ماہانہ اربوں روپے ہے۔ جس کی وجہ سے یہ افسران کے ایم سی کی آمدنی بڑھانے کے بجائے اپنی آمدنی میں اضافے کے لیے دفاتر میں فعال رہتے ہیں۔