کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ کے چیف سیکرٹری نے بلدیہ کراچی کی اپنی آمدنی کم ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور حکم دیا ہے کہ کسی بھی صورت میں کے ایم سی کے تمام ملازمین کو تنخواہوں، اوورٹائم اور ریٹائرڈ افراد کو پنشن کی ادائیگی یقینی بنائی جائے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری رضوان میمن نے کے ایم سی حکام کو کنٹریکٹ پر رکھے گئے تمام افراد کو فارغ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ اس ضمن میں نمائندہ جسارت کے رابطہ کرنے پر اجلاس میں شریک ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ چیف سیکرٹری کی جواب طلبی پر انہیں بتایا گیا ہے کہ بلدیہ کراچی کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ہر ماہ 7 کروڑ روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے مشکلات ہیں، چونکہ محکمہ لوکل ٹیکس کے ایم سی کے دائرہ کار سے نکل کرضلعی بلدیات کا حصہ بن گیا ہے۔اس لیے کے ایم کی آمدنی کم ہوکر صرف 10 کروڑ روپے رہ گئی ہے۔اس بات پر چیف سیکرٹری ناراض ہوئے انہوں نے کہا کہ پھر کیسے یہ ادارہ چلے گا۔ ریحان خان نے بتایا ہے کہ کے ایم سی کو حکومت کی جانب سے کل 58 کروڑ 90 لاکھ روپے ماہانہ ملا کرتے ہیں جبکہ تنخواہوں و پنشن کی مد میں کے ایم سی کو ماہانہ 66 کروڑ 10 لاکھ روپے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری نے حکم دیا کہ بلدیہ اپنے ذرائع سے حاصل ہونے والی پوری آمدنی کو بھی تنخواہوں وغیرہ کی ادائیگی پر خرچ کرے، کسی صورت تنخواہیں نہیں رکنی چاہییں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر صوبائی حکومت کے افسر اعلیٰ کے حکم پر عمل کیا جائے تو معمول کے دیگر کام اور گاڑیوں کو پیٹرول کی فراہمی بھی رک جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کی اپنی آمدنی میں اضافہ نہیں ہوا یا حکومت کی طرف سے فوری مالی مدد نہیں کی گئی تو پورے ادارے میں مالی بحران شدت اختیار کرجائے گا۔ جبکہ کنٹریکٹ پر برسوں سے کام کرنے والے 610 ملازمین کو برطرف کیے جانے سے عوامی ردعمل بھی سامنے آسکتا ہے۔ کے ایم سی کے افسر نے بتایا ہے کہ چونکہ تاحال چیف سیکرٹری کی طرف سے تحریری آرڈر نہیں ملا اور نہ ہی اس حوالے سے نوٹیفکیشن موصول ہوا ہے اس لیے کسی بھی حکم پر فی الحال عمل درآمد بھی نہیں کیا جاسکا ۔