سازش کے تحت احتسابی عمل کو نشانہ بنایا جارہا ہے، میاں مقصود

148

لاہور (وقائع نگار خصوصی) صدر متحدہ مجلس عمل پنجاب اور امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے چیئرمین نیب کے اس بیان پر کہ ’’احتساب کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں، کرپشن کا حجم اعداد وشمار سے آگے نکل گیا ہے‘‘ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کا بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ایک سوچی سجھی سازش کے تحت احتسابی عمل کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ملک میں پہلی بار کسی بڑے سے جواب دہی شروع ہوئی ہے یہ سلسلہ رکنا نہیں چاہیے۔ پاناما لیکس میں بے نقاب ہونے والے دیگر 436 پاکستانیوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ قومی دولت لوٹنے والوں کا کڑا احتساب وقت کا ناگزیر تقاضا ہے۔ سابق چیئرمین نیب بھی اس بات کا برملا اظہار کرچکے ہیں کہ ملک میں روزانہ 12 ارب روپے جبکہ سالانہ 4320 ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے جوکہ بہت بڑا لمحہ فکر ہے۔ ملک وقوم کی ترقی وخوشحالی کی راہ میں کرپٹ عناصر اور ان کی خورد برد سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ ہمیں کرپشن پر قابو پانے کے ساتھ بدعنوان افراد کا قلع قمع کرکے آگے بڑھنا ہوگا۔ کرپشن نے پورے ملکی معاشی نظام کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ پاکستان میں 40 فیصد سے زائد افراد سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ رہی سہی کسر حکمرانوں کی ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں نے پوری کردی ہے۔ ایک طرف حکومت بڑے بڑے چور لٹیروں کے لیے ایمنسٹی اسکیموں کا اعلان کررہی ہے تو دوسری طرف لوٹ مار کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ حکمران خود عوام کی خون پسینے کی کمائی کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں۔ اس وقت ڈالر 117 روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔ دو ماہ کے دوران ڈالر 106 سے 117 روپے تک بڑھ گیا مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ روپے کی بے قدری سے ملکی قرضوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔ وزیر خزانہ کا یہ حال ہے کہ ایک ادارے کی معمولی قیمت ادا کرکے دوسرے ادارے کو مفت دینے کی آفر کی جارہی ہے۔ غیر سنجیدہ اور بدترین حکمران قوم پر مسلط ہوچکے ہیں، ان سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔