بلدیاتی حکومت میں لوٹ مار

271

بلوچستان کے بعد سندھ حکومت کی افسر شاہی نے ثابت کردیا کہ وہ بھی کسی سے کم نہیں ۔ بلوچستان پاکستان کا سب سے غریب صوبہ ہے لیکن وہاں کے وزراء امیر ترین نکلے، وزیر خزانہ نے سارا خزانہ اپنے گھر میں رکھ چھوڑا تھا۔ پنجاب میں گریڈ 22کے ایک افسر احد چیمہ کے بارے میں نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں ۔ خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی فروخت ہو رہے ہیں اور اب سیکرٹری بلدیات سندھ کے پرسنل سیکرٹری کے قبضے سے کروڑوں روپے کا مال برآمد ہوا ہے جس میں نقد کے علاوہ سونے کی اینٹیں، غیر ملکی کرنسی اور قیمتی زیورات شامل ہیں ۔ سیکرٹری بلدیات کا پرسنل سیکرٹری (پی۔ ایس) رمضان سولنگی نیب کے چھاپے کے نتیجے میں پکڑا گیا اور کروڑوں روپے کا خزانہ برآمد ہوا۔ نیب کی تحقیقات کے مطابق رمضان سولنگی مختلف شعبوں کے سربراہوں سے لاکھوں روپے رشوت وصول کیا کرتا تھا۔ یہی نہیں بلکہ وہ ایسے افراد کا گروہ بھی چلا رہا تھا جو بااثر افراد کے لیے کام کرتاتھا۔ اہم ترین سوال یہ ہے کہ کیا اتنے بڑے پیمانے پر لوٹ مار کرنے والا رمضان سولنگی اکیلا تھا؟ جب ایک ذاتی سیکرٹری کی دولت کا یہ عالم ہے تو افسران کے پاس کیا کچھ نہ ہوگا۔ اگر یہ فرض کرلیا جائے کہ سیکرٹری بلدیات اور دیگر حکام اس لوٹ مار میں ملوث نہیں تو اگلا سوال یہ ہے کہ وہ بے خبر کیوں تھے۔ یہ ساری رشوت ستانی اور لوٹ مار سیکرٹری بلدیات سندھ رمضان اعوان کی ناک کے نیچے ہو رہی تھی تو کیا وہ اس سے بے خبر تھے اور بے خبر تھے تو یہ بھی ایک جرم ہے جس کی وجہ سے ان کا اپنے منصب پر رہنے کا کوئی جوازباقی نہیں رہا۔ جس وقت نیب نے سیکرٹری بلدیات کے دفتر پر چھاپا مارا تو کئی افسران نکل بھاگے۔ اگر ان کے ہاتھ صاف تھے تو بھاگنے کی کیا ضرورت تھی۔ اس چھاپے کے موقع پر سیکرٹری کے کمرے میں پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوا ب خان و سان، صوبائی وزیر سکندر شورو اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے قریبی رشتے دار اویس شاہ اور کچھ دیگر لوگ بھی موجود تھے۔ ان کی موجودگی شبہات تو پیدا کرتی ہے۔ ظاہر ہے کہ رمضان سولنگی اکیلے تو نہیں کھاتاہوگا، اس کی اتنی حیثیت بھی نہیں۔ وزیر بلدیات بھی اس کے لیے جواب دہ ہیں۔سیکرٹری بلدیات نے چھاپا مارنے والی ٹیم سے الجھنا چاہا چنانچہ اگلے دن یہ اعتراض سامنے آیا کہ نیب نے سیکرٹری بلدیات کے ساتھ بڑی بدتمیزی کی۔ اور پورا محکمہ بلدیات ایک عرصے سے عوام سے جو بدتمیزی کررہا ہے اس کا کوئی ذکر نہیں ۔ اطلاعات کے مطابق بلدیہ غربی ہیں۔ بدعنوانیاں برسوں سے جاری ہیں۔ بھرتیوں سمیت دیگر درجنوں معاملات زیر تفتیش ہیں اور محکمہ بلدیات سندھ ایک عرصے سے سنگین الزامات کی زد میں ہے۔ بلدیاتی اداروں میں غیر قانونی بھرتیاں اور ترقیاتی فنڈز میں خورد برد کی تحقیقات جاری ہے۔ جانے وزیر بلدیات کہاں ہیں اورہیں بھی یا نہیں۔ نیب نے چھاپا مار کر رمضان سولنگی سے بھاری رقم کا لفافہ بھی برآمد کرلیا جس کی وصولی کی وڈیو بنا لی گئی تھی۔ سیکرٹری بلدیات نے تو اپنی تلاشی دینے سے انکار کردیا حالاں کہ انہیں بھی تلاشی دے دینی چاہیے تھی، اس کی ذمے داری ان پر بھی عاید ہوتی ہے۔ سندھ کے سرکاری اداروں میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ اس کی معمولی سی مثال ہے لیکن چور اپنے آپ کو چور تسلیم کرنے پر تیار نہیں۔