پانی سے محروم علاقوں کیلیے فائبر ٹینک کی خریداری میں کرپشن کا انکشاف

125

کراچی ( رپورٹ : محمد انور )شہر کے ضلع غربی کے پانی کی قلت کے شکار علاقوں میں عوامی ٹنکیوں کے نام پر اعلانیہ بدعنوانی کرنے کی کوشش کا انکشاف ہوا ہے۔ باخبر سرکاری ذرائع کے مطابق اتوار کو وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں ڈپٹی کمشنر ضلع غربی نے عوامی ٹنکیوں کی تنصیب کی ضرورت پر زوردیا۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں تاحال 70 یا 75 عوامی ٹنکیاں موجود ہوں گی لیکن آبادی کے حساب سے وہاں مزید ٹنکیوں کی ضرورت ہے۔ ڈی سی نے اجلاس کو بتایا کہ پانی کی قلت سے دوچار متاثرہ ایریاز میں کم و بیش مزید 150 فائبر گلاس کی ٹنکیاں فوری رکھنے کی ضرورت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر نے اجلاس کو بتایا کہ ایک ہزار گیلن پانی کی ایک ٹنکی کی قیمت کم ازکم 75 ہزار روپے ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ نے ڈپٹی کمشنر کی تجویز کو اصولی طور پر منظور کرکے مزید کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ تاہم حیرت اس بات پر ہے کہ اجلاس کو پانی کے فائبر ٹینک کی قیمت عام مارکیٹ سے 26 ہزار 5سو روپے زائد بتائی گئی تھی مگر اجلاس میں شریک کسی ایک افسر نے بھی اس پر اعتراض نہیں کیا۔جسارت کی تحقیقات کے مطابق ایک ہزار گیلن کے ایک فائبر ٹینک کی عام مارکیٹ میں قیمت زیادہ سے زیادہ 48 ہزار 5 سو روپے ہے، اس طرح وزیراعلیٰ کو 26 ہزار روپے زائد سے فی ٹینک کی قیمت 75 ہزار تا 80ہزار روپے بتائی گئی۔ اس ضمن میں نمائندہ جسارت نے جب ڈپٹی کمشنر راجا طارق چانڈیو سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کو 150 فائبر ٹینک کی ضرورت کے حوالے سے سمری بھیجی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مزید ٹنکیوں کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے جہاں واٹر بورڈ ٹینکروں کے ذریعے پانی پہنچائے گا اور وہاں سے ضرورت مند باشندے پانی باآسانی لے جائیں گے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے اگر ڈی سی کی بھیجی گئی سمری کی منظوری دے دی تو 75 ہزار روپے فی ٹینک کے حساب سے 150 فائبر گلاس ٹینک ایک کروڑ 12 لاکھ 50 ہزار روپے کے خریدکر سرکاری خزانے کو 39 لاکھ 50 ہزار روپے کا نقصان پہنچادیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ یہ ٹینک اگر براہ راست کمپنیوں سے خریدے جائیں تو فی ٹینک 45 ہزار روپے تک بھی مل سکتا ہے۔