کوئٹہ میں دہشت گردی کے سانحات

166

نا اہل قرار دیے گئے میاں نواز شریف نے بڑے فخر سے دو دعوے کیے تھے کہ ملک سے دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ ختم کردی ہے۔ خدا کرے کہ ایسا ہوتا۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے تو پورا ملک عذاب میں مبتلا ہے لیکن دہشت گردی بھی ختم نہیں ہوسکی اور دہشت گرد ہر چند دن بعد کہیں نہ کہیں کام دکھاجاتے ہیں۔ گزشتہ منگل کو کوئٹہ میں یکے بعد دیگرے تین خودکش حملے ہوئے جن میں10سیکورٹی اہلکار شہید ہوگئے، 14 زخمی ہیں۔ ایک موٹر سائیکل سوار خودکش حملہ آور نے بلوچستان کانسٹبلری کے ٹرک سے جا ٹکرایا۔ اس حملے میں 7 اہلکار شہید ہوئے۔ اسی دن دشت میں چیک پوسٹ پر خودکش حملہ ہوا اور 3 اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ دو حملہ آور بھی مارے گئے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کا سلسلہ رکا نہیں ہے۔ مذکورہ وارداتوں میں سیکورٹی اہلکار خاص نشانہ تھے۔ ایسی وارداتوں کے بعد عموماً چیکنگ اور تلاشی کا سلسلہ بڑھ جاتا ہے جس پر احتجاج ہوتا ہے اور عوام پریشان ہوتے ہیں۔ دہشت گردوں کو روکنے کے لیے یہ ضروری بھی ہے لیکن اتنی سخت چیکنگ کے باوجود دہشت گرد کامیاب ہوجاتے ہیں۔ موٹر سائیکل سواروں کی تو خاص طور پر تلاشی لی جاتی ہے مگر کہیں نہ کہیں چوک ہو ہی جاتی ہے۔ آئی جی بلوچستان کا کہناہے کہ دہشت گردی میں سرحد پار موجود تنظیمیں ملوث ہیں۔ سیاسی رہنماؤں کا خیال ہے کہ تانے بانے نئی دہلی اور کابل سے ملتے ہیں۔ اس میں کسی کو شبہ بھی نہیں ہونا چاہیے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو اس کا زندہ ثبوت ہے۔ اس کے بارے میں فیصلہ کرنے میں غیر ضروری طور پر تاخیر کی جارہی ہے۔ اگر پکڑنے کے بعد جلد ہی اسے پھانسی پر لٹکادیاجاتا تو بھارت کو عالمی ادارے سے رابطہ کرکے معاملے کو طول دینے کا موقع ہی نہ ملتا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انصاف اور انسانیت کی دھجیاں اڑارہا ہے اور پاکستان کے صاحبان اختیار و اقتدار اس کوشش میں ہیں کہ کہیں بھارت ناراض نہ ہوجائے۔ میاں نواز شریف کے بقول ان کو بھارت سے دوستی کا مینڈیٹ حاصل ہے، کہیں اس دوستی میں فرق نہ آجائے۔ لیکن بھارت جو کچھ کررہاہے اس سے بڑھ کر اور کیا کرے گا۔ الجزائر جیسے چھوٹے سے ملک نے اسرائیلی جاسوس کو پھانسی پر چڑھادیا۔ ایک بات اور بھی کئی بار سامنے آچکی ہے کہ جب بھی کابل یا افغانستان کے کسی علاقے میں دہشت گرد کوئی کارروائی کرتے ہیں تو پاکستان میں بھی دہشت گردی کا سانحہ پیش آجاتا ہے۔ کابل حکومت دہشت گردی کے خلاف پاکستان سے مل کر جد وجہد کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔ اسے اس پر عمل بھی کر ڈالنا چاہیے۔ کوئٹہ میں پاکستان کے جو جوان شہید ہوئے ہیں اﷲ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے، ان کے لواحقین کی دیکھ بھال کی ذمے داری حکومت پر ہے۔ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے میاں نواز شریف کے دعوے کا حشر سب کے سامنے ہے۔ کراچی میں اجلاس کے دوران میں میاں صاحب کے وزیراعظم کے ای کے سامنے گھٹنے ٹیک کر اعلان کر گئے تھے کہ اسے گیس کی مطلوبہ مقدار ملتی رہے گی خواہ اس نے گیس کمپنی کے 80 ارب روپے دبالیے ہوں۔ اس کے باوجود لوڈ شیڈنگ میں کوئی کمی نہیں آئی۔ ممکن ہے کہ ابھی اضافی گیس راستے میں ہو۔ یہ تو ثابت ہوچکا ہے کہ کے الیکٹرک محض دھمکیوں سے اپنی حرکتوں سے باز آنے والی نہیں۔