پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں غداری کیس کا فیصلہ کیا جائے، وفاقی حکومت

80

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کیخلاف زیر التوا غداری کا مقدمہ جلد نمٹانے کے لیے خصوصی عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے۔درخواست استغاثہ کی طرف سے وکیل اکرم شیخ نے دائر کی جس میں ملزم کے پیش ہوئے بغیر کیس کا فیصلہ کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انصاف اور ملک میں جمہوریت کے مستقبل کا تقاضا یہ ہے کہ سنگین غداری کیس کا فیصلہ فوری طور پر مزید کوئی وقت ضائع کیے بغیر کیا جائے تاکہ آئندہ کے
لیے ایک نظیر قائم ہوسکے۔ درخواست میں 3نومبر2007 ء کو ایمر جنسی کے نفاذ کا تمام پس منظر اور اس کے بعد کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک شخص نے آئین کو معطل کرکے 100سے زیادہ ججوں کو نظر بند کیا اور ثابت کیا کہ وہ ریاست اور آئین سے زیادہ طاقتور ہے، یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے اس لیے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول پرویزمشرف اور عوام کا مفاد یہ ہے کہ اس کیس کا مزید کوئی تاخیر کے فیصلہ صادر کیا جائے۔پرویز مشرف کے روییسے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ وہ کیس کو لٹکا نا چاہتے ہیں تاکہ فیصلہ نہ ہو اور ان کے بیانات ریکارڈر پر ہیں جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفاد اور حالات کو مد نظر رکھ ملک واپس آئیں گے جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پرویز مشرف نے بارہا یہ کہا ہے کہ وہ اپنے ادارے اور جنرل راحیل شریف کی مدد سے ملک سے باہر گئے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالتکی کارروائی مخصوص قانون کے تحت ہوتی ہے اس لیے مذکوہ سیکشن کے تحت کیس کا فیصلہ کرنے کے لیے ملزم کا عدالت میں ہونا لازمی نہیں۔ قانون کے تحت سنگین غداری کیس میں بیماری کی بنیاد پر سماعت ملتوی نہیں کی جاسکتی اور اگر ملزم پیش ہونے سے قاصر ہو تو پھر بھی عدالت فیصلہ صادر کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔