دل کے مریضوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی

224

پاکستا ن میں پہلی بار دل کے مریضوں کے علاج کے لیے جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جارہی ہے۔وہ مریض جن کے دل کے دائیں یا بائیں پٹھوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہو ،اس ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے مصنوعی دل لگواسکیں گے ۔اس سلسلے میں کراچی کے قومی ادارہ امراض قلب کی جانب سے مصنوعی دل بنانے کے لیے امریکی فرم کو آرڈر بھی دے دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ کیلیفورنیا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹر پرویز چودھری کے تعاون سے جلد ہی دل کی پیوندکاری کا بھی آغاز کیا جائے گا ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دل کے امراض میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ ساڑھے تین لاکھ افراد دل کی بیماریوں میں مبتلا ہوکر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔اس بیماری سے بچے بھی محفوظ نہیں ہیں اور آئندہ آنے والی ایک تہائی نسل کواس کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ دل کے امراض پیدا ہونے کی اہم وجہ جہاں ناقص غذائیں ہیں وہاں غیر فطری معمولات زندگی کی جانب تیزی سے بڑھتا ہوا رجحان بھی ہے۔شہروں میں تو علاج کے لیے اسپتال کی سہولت موجود ہوتی ہے ،لیکن دیہی علاقوں میں لوگ اس سے محروم رہتے ہیں۔اسپتالوں میں بھی دل کا علاج اتنا مہنگا ہوگیاہے کہ غریبوں کی پہنچ سے دور ہوتاجا رہا ہے،جب کہ متوسط طبقہ بھی اسپتال پہنچ کراپنی جمع پونجی لٹا بیٹھتاہے۔ حکومت بھی صحت کے شعبے میں اب تک سنجیدہ اقدام کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ حالیہ بجٹ میں صحت کے لیے صرف 13.9ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس کا موازنہ دیگرشعبوں کے بجٹ کے ساتھ کیا جائے تو یہ ایک مذاق لگتا ہے ۔ پھر بھی قومی امراض قلب کا اقدام اس اعتبار سے خوش آئند ہے کہ اب تک دل کے پیچیدہ امراض کا آپریشن بھارت میں کیا جاتا تھا اورپاکستانیوں کو ویزے کے حصول کے لیے دردر کی ٹھوکریں کھانی پڑتی تھیں ۔اوراب تو ادارے نے مفت بائیوپسی کرنے کا اعلان کیا ہے ،جس کے بعد بھارت سے بھی دل کے مریضوں نے رابطے شروع کردیے ہیں ۔اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، ضرورت اس بات کی اسے صحیح طریقے سے صحیح جگہ استعمال کیا جائے ورنہ ہمارے ہاں تو گائنی کے منصب پر آنکھوں کے ڈاکٹر کا تقرر بھی کردیا جاتا ہے ۔