شدید گرمی میں بجلی غائب

150

کراچی میں 44 درجے سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت چلا گیا۔ یہاں کی فضا اور سمندر سے قربت کی وجہ سے ہوا میں رطوبت نے مزید مشکل پیدا کردی۔ لیکن سلام ہے اہل کراچی کو کہ اس کے باوجود اپنے معمولات جاری رکھے، حکومتوں کی بے حسی کے باوجود بچے اسکول، کالج، یونیورسٹی گئے، امتحان دیے، لوگ دفاتر میں حاضر ہوئے اور کام کیا۔ سرکار نے کوئی ایسا انتظام نہیں کیا جس سے راستوں میں پانی، سایہ یا کسی ایمبولینس اور گرمی کے توڑ کا کام کیا جاتا۔ ہاں یہ ضرور ہوا کہ حکومتی سرپرستی میں نجی ادارہ کے الیکٹرک قابو سے باہر ہوگیا۔ لوڈ شیڈنگ سے مستثنا علاقوں میں بھی بجلی غائب کردی۔ آدھے گھنٹے کے لیے بحال ہوئی اور پھر گھنٹے بھر کے لیے غائب کردی جاتی۔ جماعت اسلامی نے پر امن ہڑتال کرکے احتجاج کیا۔ نیپرا میں کے الیکٹرک کو بے نقاب کیا لیکن وہ وزیراعظم کے اعلان کے مزے لے رہی ہے۔ نیپرا کے حکم کے باوجود فرنس آئل سے بجلی پیدا نہیں کی جارہی ، گیس پر انحصار کیا جارہاہے۔ نتیجتاً شہری بجلی کے ساتھ ساتھ گیس کی لوڈ شیڈنگ بھی بھگت رہے ہیں۔