انرجی ڈرنکس کی ممانعت

214

پنجاب فوڈ اتھارٹی نے انرجی ڈرنکس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اس طرح کے مشروبات کے لیبل پر انرجی کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی ہے ۔اس ضمن میں انرجی ڈرنکس تیار کرنے والی تمام کمپنیوں کو 8ماہ کا وقت دیا گیا ہے ،جس کے بعدحکم نہ ماننے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا ۔اس سے پہلے بھی فوڈ اتھارٹی نے سوفٹ ڈرنکس کو بچوں کے لیے مضر صحت قرار دیتے ہوئے تعلیمی اداروں کے اردگرد سو میٹر کی حدود میں ان کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی ۔انرجی ڈرنکس کا جائزہ لیا جائے تو ان میں بنیادی عنصر کیفین ہوتا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کیفین جب جسم میں داخل ہوتی ہے تو ابتدائی طور پر بلڈ پریشربڑھنا اور آنکھیں پھیلنا شروع ہوجاتی ہیں ،جس سے پینے والا اپنے جسم میں توانائی محسوس کرتا ہے ۔اس دوران جسم میں شوگر اور انسولین کی زیادتی ہوجاتی ہے۔ جب کیفین کا اثر ختم ہوتا ہے توضرورت سے زیادہ پیدا ہوجانے والی شوگرپیشاب میں نکلتی جاتی ہے ، جس کے نتیجے میں وہ پانی بھی خارج ہوجاتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں مدد دیتا ہے اوریوں جسم میں ڈی ہائیڈریشن کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے ۔انرجی ڈرنکس کاباقاعدگی سے استعمال کرنے والوں کو سردرد ،غنودگی ،ڈپریشن اور قبض کی تکالیف کا سامنا ہوسکتا ہے ۔امریکا کی میامی یونیورسٹی کے محققین کے مطابق ان مشروبات کے استعمال سے قوت مدافعت میں کمی ،نظرکی کمزوری کے ساتھ دل ،گردے اور جگر کے امراض پیدا ہوتے ہیں۔فوڈ اتھارٹی کے مطابق انرجی ڈرنکس 12سال سے کم عمر بچوں اورحاملہ خواتین کے لیے انتہائی مضر ہیں ۔ اس کے علاوہ کمپنیوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ لیبل پر واضح طور پر’ ہائی کیفی نیٹڈ ڈرنک ‘لکھیں ،جبکہ بچوں اور حاملہ خواتین سے متعلق ہدایات اردو اور انگریزی دونوں میں تحریر کریں ۔سگریٹ کے ڈبوں پر پہلے تمباکو نوشی کو کینسر اور پھیپھڑوں کی بیماری کا سبب بتایا جاتا تھا ،جسے ترک کرکے اب’اسموکنگ کلز‘لکھا جاتا ہے ۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ سوفٹ ڈرنکس اور انرجی ڈرنکس کی بوتلوں پر کسی طبقے کی نشاندہی کے بجائے اس کے عمومی نقصانات تحریر کردیے جاتے یا صرف ’انرجی ڈرنکس کلز‘ہی لکھ دیا جاتا۔