کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) سندھ بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی نے گلستان جوہر گلشن قبال اور اسکیم 33 میں مختلف سوسائٹیز میں بلڈنگز قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرنے کے لیے بھاری رشوت کے عوض چھوٹ دے دی۔ محتاط جائزے کے مطابق اسکیم 33 کی اسٹیٹ بینک کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی، سیکٹر 17۔A، اسکیم 33میں بلڈنگ بائی لاز کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ رہائشی پلاٹس پرعدالت عظمیٰکے احکامات اور بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے پورشن کی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ متعدد پورشنز کو تعمیرات کے بعد سادہ لوح افراد کو فروخت بھی کیا جاچکا ہے ۔ پورشنز کی غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے مکینوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق علاقے میں پورشنز کی تعمیرات سے پانی ، سیوریج اور گندگی و غلاظت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق رہائشی پلاٹ نمبر A۔235،A۔201،A۔194 اور آر 48پر پورشن تعمیر کیے جارہے ہیں۔ جس کی تحریری شکایات سوسائٹی انتظامیہ اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو بھی دی گئیں لیکن تاحال پورشن کی تعمیرات جاری ہیں۔ اسی طرح گلشن اقبال بلاک 6 ، 5 ، 4 ، 3 ، 2 ، ایک ، 13 ڈی ، 13 ای گلستان جوہر بلاک 2 ، 3 ، 3 اے ، 16 ، 15 اور 14میں پلاٹ نمبر بی 137 میں بھی اسی طرح کی غیر قانی تعمیرات عروج پر ہیں۔یاد رہے کہ کراچی بدامنی کیس اور دیگر مقدمات میں عدالت عظمیٰ پورشن کی تعمیرات کے خلاف واضح فیصلے دی چکی ہے کہ جس کے بعد شہر کے بیشتر علاقوں میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کارروائی کے پورشنز کو منہدم کیا تھا۔ جبکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بائی لاز کے مطابق 120اور 200گز کے رہائشی پلاٹس کو تقسیم کرنا یا ان پر پورشن بنانا غیر قانونی ہے۔ عدالت عظمیٰکے اپنے حکم کے تحت کسی بھی ایسی پراپرٹی کہ جس پر پورشن بنا کر فروخت کیے جارہے ہیں کی سب لیز، سیل ڈیڈ ٹرانسفر پر مکمل پابندی عائد کی ہے اور اس ہی طرح کے الیکٹرک ، سوئی سدرن اور واٹر بورڈ کو پابند کیا ہے کہ ان پراپرٹی پر کنکشن فراہم نہ کیے جائیں۔ رہائشی پلاٹس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک سوسائٹی میں کمرشل پلاٹس پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کی ملی بھگت سے گراؤنڈ پلس تین کے بجائے گراؤنڈ پلس چار منزلہ تعمیرات جاری ہیں۔ جس کی پشت پناہی مبینہ طور پر نیاز لغاری ڈپٹی ڈائریکٹر گلشن ٹاؤن کررہے ہیں۔ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف گزشتہ دنوں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے کارروائی کی گئی تھی۔ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کے کرپٹ افسران تعمیرات سے قبل ہیچشم پوشی کرنے کے لیے بھاری رشوت لے چکے تھے مزید رقم کے حصول کے لیے توڑ پھوڑ کی دکھاوے کی کارروائی کی جاتی ہے جس کے بعد غیر قانونی تعمیرات مکمل کرلی جاتی ہے۔ حالیہ ایکشن کے دوران ایس بی سی اے نے اسکیم 33 میں زیر تعمیر کمرشل پلاٹ نمبر1تا 3 کی چوتھی منزل کی دیواریں منہدم کی ہیں مگر پلرز کو منہدم نہیں کیا گیا جبکہ گلشن اقبال بلاک 6 میں ایک تجارتی عمارت کی چوتھی منزل پر جاری تعمیرات کو بھی اسی طرح توڑا گیا تاکہ بعد ازاں دوبارہ تعمیر کرلیا جائے۔ جبکہ دیگر کمرشل پلاٹس پر غیرقانونی تعمیرات کے خلاف اور اس ہی طرح رہائشی پلاٹس پر پورشن کے خلاف کوئی کارروائی تاحال نہیں کی گئی ۔