جنس تبدیلی سے متعلق بل منظور‘ عائشہ سید اور نعیمہ کشور کی مخالفت

267

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی نے مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ سے متعلق سینیٹ سے منظورشدہ بل 2018ء کثرت رائے سے منظورکرلیا جس کے نتیجے میں ملک میں ہر بالغ فرد کو اپنی جنس کے انتخاب کا حق حاصل ہوگیا ہے۔اسپیکرسردارایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے سید نوید قمرنے مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ، امداد، بحالی اورفلاح و بہبود سے متعلق بل منظوری کے لیے پیش کیا۔ جے یو آئی (ف) کی نعیمہ کشورنے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جولوگ اپنی جنس تبدیل کرتے ہیں انہیں تحفظ کیوں دیا جارہا ہے، نعیمہ کشورنے کہا کہ ابھی تک کوئی بل ہمیں
نہیں ملا، جس پر اسپیکرنے کہا کہ کیا میں آپ کی ٹیبل سے بل اٹھواؤں، نعیمہ کشورنے کہا کہ میں نے دیکھا ہے مجھے نہیں ملا۔جماعت اسلامی کی عائشہ سید نے کہا کہ بل کی مخالفت ہمارا حق ہے، اسپیکرنے کہا کہ جب تک آپ لوگوں کے پاس بل تھے آپ نے کوئی سوال نہیں اٹھایا۔ نعیمہ کشورکی بل میں مجوزہ ترامیم مسترد کردی گئیں اورایوان نے بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔بل کے تحت 18سال کی عمر کے بعد پاکستان کے ہر فرد کو اپنی جنس کے انتخاب کا حق ہوگا اور مخنث افراد کوموروثی جائداد میں قانونی حصہ دیا جائے گا۔واضح رہے کہ مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ، امداد، بحالی اورفلاح و بہبود سے متعلق بل پہلے ہی سینیٹ سے منظورکرایا جاچکا ہے۔ اب بل کا مسودہ ایوان صدرکوبھجوایا جائے گا، صدر مملکت کے دستخط کے بعد اسے قانونی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔