گندم مراکز پر کسانوں کی تذلیل ہو رہی ہے، حکومت نوٹس لے، کسان بورڈ

140

فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) کسان بورڈکے ڈویژنل صدر علی احمد گورایہ نے آئندہ مالی سال 2018-19ء کے دوران حکومت کی جانب سے گندم، چاول اورگنے کی ملکی پیدوارمیں کمی لانے اورانہیں صرف ملکی ضروریات تک محدودکرنے کے فیصلے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ دنیا زراعت کے جدیدذرائع سے پیدوار میں اضافہ کرکے اسے دوسرے ممالک برآمد کررہی ہے لیکن پاکستانی حکومت اپنے ذاتی مفادات کے لیے زرعی پیدوارمیں کمی کرکے کسان دشمن ہونے کے ساتھ ساتھ ملک دشمن ہونے کابھی ثبوت فراہم کررہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت کا ملک بھر میں فصلوں کی وافر پیدوار، امدادی قیمتوں اور سبسڈی کے نام پراربوں کے اخراجات روکنے کابہانہ بناکرتین بڑی فصلوں گندم،گنا اورچاورل کی پیدوارکوملکی ضروریات سے زیادہ پیدانہ کرنے کی منصوبہ بندی کا فیصلہ کیا ہے۔ کسان بورڈ کے ڈویژنل صدر علی احمد گورایہ نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ ملکی معیشت کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے مگر اس اہم شعبے سے حکومت پہلو تہی برت رہی ہے۔ ناقص حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے فقدان سے کسان بدحال ہورہا ہے۔ اس وقت گندم خریداری مراکز پرکسانوں کی تذلیل ہورہی ہے۔ حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو کسان بورڈ صوبے بھر میں شدید احتجاج کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ کسان بورڈ نے اس سے قبل گنے کے کاشتکاروں کے حقوق کے لیے بھرپور آواز اٹھائی ہے۔ حکمرانوں کی ساری توجہ سڑکیں بنانے اور توڑنے پر مرکوز ہوچکی ہیں۔ گندم کے کاشتکاروں کو باردانہ نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی 70فیصد آبادی شعبہ زراعت سے وابستہ ہے۔جب تک کاشتکاروں کے مسائل ان کی دہلیز پر حل نہیں ہوں گے زرعی انقلاب برپانہیں ہوسکتا۔ حکومت سنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہوئے موثرزرعی پالیسی وضع کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سمیت چین، کینیڈا، امریکا، جرمنی، سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک نے اپنے شعبہ زراعت کوترقی دے کر خوشحالی کی منازل طے کی ہیں۔ہمیں بھی ترقی یافتہ ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔