جسارت کا 48واں یوم تاسیس:جسارت نظریہ اور تحریک کا نام ہے‘ ہمیشہ آمروں کا مقابلہ کیا‘ حافظ نعیم الرحمن

220

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جسارت صرف ایک اخبار ہی نہیں بلکہ ایک نظریہ اور تحریک کا نام ہے جسارت نے ہمیشہ آمروں کا مقابلہ کیا اور جمہوری تحریکوں میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا اور حق و سچ کی ترجمانی کی ہے، جسارت نے نہ صرف عوامی مسائل کو اجاگر کیا بلکہ ان کا حل بھی تجویز کیا ہے یہی جسارت کا اعزاز ہے، جسارت سے وابستہ افراد پابند سلاسل بھی ہوئے لیکن اپنے حق و سچ کے مشن سے دستبرداری قبول نہیں کی، جسارت کا یہ مشن جاری رہے گا، حق گوئی کے جرم میں جسارت کو بندشوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے لیکن وہ اپنے مشن سے دستبردار نہیں ہوا جسارت نے نظریات پر سمجھوتا نہیں کیا اور انقلابی جدوجہد کی ہے، جسارت کسی کے آگے سرنگوں نہیں ہوا، جسارت کی انتظامیہ سمیت پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے، جسارت آگے بڑے گا اور اپنا مقام بناتا چلا جائے گا اسے آگے برھنے سے کوئی نہیں روک سکتا، میڈیا وہ دکھاتا ہے جو آج کل کا مزاج ہے لیکن جسارت وہ دکھا رہا ہے جو لوگوں میں پڑھا اور پڑھایا جائے لیکن یہ مشکل کام ہے جسارت یہ کام خون جگر سے کررہا ہے، کم تنخواہوں میں بڑا کام کرنے والے کارکنان جسارت مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو مقامی ہال میں روزنامہ جسارت کے 48ویں یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، تقریب کا آغاز جسارت کے نیوز ایڈیٹر حسن احمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جب کہ چیف رپورٹر واجد انصاری نے نعت رسول مقبول پیش کی، تقریب کی نظامت کے فرائض جسارت کے ایڈیٹر مظفر اعجاز نے انجام دیے، تقریب میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کارکنان جسارت میں ایوارڈ پر تقسیم کیے گئے، جب کہ تقریب میں جسارت کے چیف ایڈیٹر اطہر ہاشمی، چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر واسع شاکر، ڈپٹی چیف ایگزیکٹو عبدالرحمن، چیف آپریٹنگ منیر محمد اکرم قریشی سابق وفاقی وزیر قانون پروفیسر این ڈی خان، پیپلز پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی، میمن فیڈریشن کے صدر عبدالعزیز میمن، سابق رکن قومی اسمبلی مظفر احمد ہاشمی، جماعت اسلامی کراچی کے سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد، اسٹیٹ بینک یونین کے صدر لیاقت علی ساہی، لیاقت علی ایڈوکیٹ، محمد اسلم ذکی، مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر، سینئر صحافی ہمایوں عزیز، پاک سر زمین پارٹی کے ریکن سندھ اسمبلی شیراز وحید، رکن قومی اسمبلی سید آصف حسنین ورکرز فیڈریشن محمد جمیل، کے یو جے دستور کے صدر طارق ابوالحسن، نائب صدر خلیل احمد نا صر سیکرٹری حامد الرحمن،جو ائنٹ سیکر یٹری منیر عقیل انصاری، پریس کلب کے صدر حمد ملک، سیکرٹری مقصود یوسفی، سابق سیکرٹری اے ایچ خانزادہ، سینئر صحافی ہمایوں عزیز رضوان بھٹی، موسیٰ کلیم، نصر اللہ چوہدری، امجد چوہدری، ہمدرد کے عامر سعید، آباد کے محسن شیخانی، جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کے نجیب ایوبی، صدر اے پی این ایس سرمد علی، سابق ائر کموڈر عاصم انور۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر قانون پروفیسر این ڈی خان نے کہا کہ جسارت کی انتظامیہ اور کارکنان جسات سمیت پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی محنت اور طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ آج جسارت اپنا 48 واں یوم تاسیس منا رہا ہے، جسارت کی جدوجہد کا طویل سفر ہے یہ مولانا مودودی کا ایک عظیم کارنامہ ہے، جسارت بڑی جرات کے ساتھ اختلاف رائے رکھتا ہے، جسارت مستھق ہے کہ اس کی تعریف کی جائے، جسارت کی یہ خوبی ہے کہ وہ حق خوبی سے اختلاف رائے کا اظہار کرتا ہے۔ سابق ائر کموڈور عاصم انور نے کہا کہ جسارت ایک ایسا اخبار ہے جو حق و سچ کے اپنے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہے جسارت ایک ایسا اخبار ہے جسے لوگو پڑھنا چاہتے ہیں۔ اخبار کو کامیاب بنانے کا راز وقت کی پابندی ہے۔ صدر اے پی این ایس سرمد علی نے کہا کہ ہمارے ملک کی حمایت نے بہت نشیب و فراز دیکھے ہیں۔ صحافیوں نے کوڑے کھائے اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں جب کہ جسارت نے سنسر شپ جیس اذیت بھی برداشت کی ہے صحافت کی دنیا میں جسارت نے ایک نظریاتی مقام پیدا کیا ہے جسارت نے قید و بند کی صوبتوں اور قدغن کے باوجود اپنی جگہ خود بنائی ہے صحافت کی آزادی بہت ضروری ہے، آباد کے سابق چیئرمین محسن شیخانی نے جسارت کے یوم تاسیس کے موقع پر پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ
یک جسارت کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر واسع شاکر نے کہا کہ جسارت ایک فیملی کی طرح ہے، تقریب کے شر بالخصوص مہمانوں اور کارکنان جسارت کا شکریہ ادا کیا جن کی انتھک محنت اور جدوجہد کے نتیجہ میں آج جسارت اپنا 48واں یوم تاسیس منا رہا ہے، آپ لوگوں کا تعاون اسی طرھ ہمارے ساتھ رہا تو ہم آگے بڑھتے رہیں گے۔ اسٹار مارکیٹنگ کے سی ای او اور واثق نعیم نے کہا کہ جسارت میری عملی زندگی کا آغاز تھا، میں ایک سال جسارت سے وابستہ رہا، جسارت اخبار صحافت کا بڑا ستون ہے۔