خیبرپختونخوا کا اہم قدم

220

خیبر پختونخوا فوڈ اتھارٹی نے چین سے درآمد اشیائے خورونوش کو حرام قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کردی ہے ۔ادارے سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق جب تک چین کی جانب سے حلال سرٹیفیکیٹ پیش نہیں کیا جاتا پابندی برقرار رہے گی ۔ فوڈ اتھارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چین سے آنے والی چیزوں میں عموماً جیلاٹن شامل ہوتا ہے ، جب کہ چین میں ذبح کرنے کے لیے اسلامی طریقوں کو مد نظربھی نہیں رکھا جاتا ۔اسلامی قوانین کی رو سے غذاکے لیے ضروری ہے کہ وہ حرام اور مضر صحت نہ ہو ۔ اس حوالے سے پنجاب فوڈ اتھارٹی بہت سرگرم ہے اور آئے دن فیکٹریوں پر چھاپے مارتی رہتی ہے ۔ لیکن اس کا دائرہ کار صرف مضر صحت اشیا تک محدود رہاہے ، حالاں کہ ضروری ہے کہ سب سے پہلے حلال و حرام کی تحقیق کی جائے ۔حرام جانوروں کی ہڈیوں اور گوشت سے حاصل کردہ جیلاٹن کے بارے میں عمومی طورپر خیال پیش کیا جاتا ہے کہ تبدیل ماہیت کے فقہی قانون کے تحت یہ حلال ہوجاتا ہے ،حالانکہ محقق علما اس کے حرام ہونے پر مہر ثبت کرچکے ہیں ۔ کے پی فوڈ اتھارٹی نے پابندی کو سند کے ساتھ مشروط کیا ہے ۔ تاہم یہ بات قدرے مبہم ہے ۔آخر چین کی جانب سے جاری کردہ حلال سرٹیفکیٹ کیوں کر ہمارے لیے قابل قبول ہوگا ۔غذا کے باب میں حرام حلال کا معاملہ اتنا ہلکا نہیں کہ کسی غیر مسلم کی تصدیق کفایت کر جائے ۔ اس بارے میں عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں سند دینے کی خاطر کسی عالم دین کی خدمات حاصل کرلیتی ہیں ، لیکن اس کے باوجود سرٹیفکیٹ ادارے کے سربراہ ہی کی جانب سے جاری ہوتاہے ،جو کافر ہونے کی وجہ سے اس کی اہلیت نہیں رکھتا۔حکومت کی ذمے داری ہے کہ علما ئے کرام اور ماہرین کی ایک ٹیم تیار کرے ،جو اندرون اور بیرون ملک تیار ہونے والی اشیا کی نگرانی کرے اور اسلامی اصولوں کی کسوٹی پر پورا اترنے والی کمپنیوں ہی کو سند عطا کرے ۔ایک اہم اقدام کرکے پنجاب کے بعد کے پی فوڈ اتھارٹی نے اپنی موجودگی منوالی ہے ۔ سندھ میں بھی اس نام کے کسی ادارے کا وجود ہے یا نہیں ، اس کی کوئی خبر نہیں ۔ پاکستان میں مردہ جانوروں کی ہڈیوں اور آنتوں سے تیل بھی بنایا جارہا ہے اور گدھوں کے گوشت کے استعمال کی خبریں بھی ہیں جن کی کھالیں چین بھیجی جارہی ہیں مگر گوشت کہاں جاتا ہے۔ عیسائی ممالک سے بھی جیلاٹن درآمد کی جاتی ہے جس سے جیلی بنتی ہے۔ ہوسکتا ہے وہ جیلاٹن سور کی ہڈیوں سے حاصل کی جاتی ہو۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اشیائے خور و نوش کے حرام، حلال ہونے کا تعین کرنے کے لیے کوئی موثر ادارہ نظر نہیں آتا ۔