کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ( کے ڈبلیو اینڈ ایس بی ) نے پانی کی کمی پوری کرنے کے لیے ایک بار پھر حب ڈیم کے نچلے حصے میں موجود مضر صحت پانی متاثرہ علاقوں کو فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یادرہے کہ 2 سال قبل 2016ء میں بھی جب حب ڈیم خشک ہونے لگا
تھا ایک ایسا ہی منصوبہ 28 کروڑ روپے کی لاگت کا بناکر اس پر عمل در آمد کیا گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے اس منصوبے کے افتتاح کے ساتھ ہی بارش ہونے کی وجہ سے منصوبے کے تحت ڈیم کی نچلی سطح سے پانی حاصل نہیں کیا جاسکا تھا۔ واٹر بورڈ کی اپنی لیبارٹری کے انچارج نے ڈیم کے نچلے حصے میں موجود پانی کو انسانی صحت کے لیے مضر قرار دیا تھا۔ اس کے باوجود کنٹریکٹر معراج اینڈ کو سے مبینہ طور پر بغیر ٹینڈرز موٹریں اور پمپ حاصل کرلی گئیں تھیں جو تاحال ڈیم کے قریب ہی اسٹور کی ہوئیں ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ واٹر بورڈ حکام نے ایک بار پھر ڈیم میں پانی کم ہونے پر نچلی سطح سے سکشن پمپوں کی مدد سے پانی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں ایم ڈی نے متعلقہ انجینئرز کو ہنگامی بنیاد پر اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے سینئر انجینئرز اس مضر صحت پانی کو حاصل کرنے کی مخالفت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ اس لیے بھی ناقابل عمل ہے کہ پروجیکٹ کے لیے بورڈ کے لیبارٹری انچارج بھی مخالفت کرچکے ہیں جبکہ ٹینڈرز وغیرہ کی کاروائی مکمل ہونے تک بارشیں ہوجائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ حکام اس منصوبے کو پیرا 58 کے ہنگامی قانون کے تحت ایک ارب روپے میں کرانا چاہتے ہیں۔ جس کا ایک مقصد کم وقت میں زیادہ کمیشن حاصل کرنا بھی ہے۔