عدالتی فیصلے نہ ماننے سے ملک میں تصادم کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، میاں مقصود

122

لاہور (وقائع نگار خصوصی) صدر متحدہ مجلس عمل پنجاب اور صوبائی امیر جماعت اسلامی میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعظم کے نام پر ڈیڈ لاک سے افواہوں کو تقویت ملے گی اور غیر یقینی سیاسی عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہوگی۔ ایسا نگران سیٹ اپ لایا جائے جو ہر لحاظ سے غیر جانبدار ہو اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے قابل قبول بھی ہو۔ جمہوری عمل کے تسلسل کے لیے ضروری ہے کہ مل کر کام کیا جائے بصورت دیگر جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان کا خدشہ برقرار رہے گا۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان ہونے والی پانچویں ملاقات بے نتیجہ ختم ہونا سیاسی سوچ کی ناپختگی کی علامت ہے۔ امید ہے کہ حکومت اور اپوزیشن جلد اس معاملے کو اتفاق رائے سے حل کرلیں گے۔ سوچی سمجھی سازش کے تحت اداروں کے درمیان چپقلش اور خلفشار کو ہوا دی جارہی ہے۔ عدالتی فیصلوں کو ’میں نہ مانوں‘ کی پالیسی سے خوفناک تصادم کی راہ ہموار ہوگی جس سے ملک وقوم کو محفوظ رکھنا ممکن نہ ہوگا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکمت و دانشمندی کے ساتھ فیصلے کیے جائیں، پاکستان ہے تو سب کچھ ہے اگر ملک نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ پاکستان کی عزت، وقار، سلامتی اور دفاع کوداؤ پر لگانے والے ملک و قوم کے خیر خواہ نہیں۔ ووٹ، ووٹر اور پارلیمنٹ کی توقیر میں اضافہ جمہوریت کا اصل حسن ہے۔ انتخابات قریب آتے ساتھ ہی وفاداریاں بدلنے کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔ جو لوگ اپنی پارٹیوں اور نظریے سے وفادار نہیں وہ ملک وقوم کے ساتھ کیسے مخلص ہوسکتے ہیں؟۔ ملک اس وقت نازک صورتحال سے دوچار ہے۔ تمام ترخدشات کے باوجود جمہوریت کو پنپنے کا موقع ملنا چاہیے۔ کچھ لوگوں کا ایجنڈا ہے کہ الیکشن ملتوی ہوجائیں لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسے عناصر ذاتی مفادات کے حصول کے لیے جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنا چاہتے ہیں۔ عام انتخابات میں عوام متحدہ مجلس عمل کی دیانتدار، باکردار اور جرأتمند قیادت کو کامیاب کرائیں۔ عوام کو درپیش مسائل اور مشکلات کا حل متحدہ مجلس عمل کے پاس ہے۔ سیکولر اور لبرلز جماعتوں نے ملک وقوم کو مسائل کے سوا کچھ نہیں دیا، اب وقت آگیا ہے کہ ان سے نجات حاصل کی جائے۔