روزے اور ہماری صحت

609

ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر
پی ۔ایچ ڈی (مائیکرو بیالوجی )۔

دوسرا حصہ
افطاری کے بعد سونے سے پہلے کم از کم 6 گلاس پانی ضرور پینا چاہیے۔ روزے کے دوران جب ہم اپنے آخری کھانے کے بعد تقریباً 8 گھنٹوں تک کچھ نہیں کھاتے پیتے ہیں تو ہمارا جسم خون کے اندر موجود گلوکوز کی مطلوبہ سطح برقرار رکھنے کے لیے توانائی کے ذخائر کا استعمال شروع کردیتا ہے۔ زیادہ تر افراد کے لیے یہ نقصان دہ نہیں ہوتا مگر ذیابیطیس سے متاثرہ افراد کا جسم گلوکوز کا استعمال کرنے سے بھی قاصر ہوتا ہے ۔ خاص طور پر ذیابیطیس کی صورت میں اگر مریض ادویات یا انسولین استعمال کرتے ہیں تو وہ ہائپوگلائی سیمیا یا ہائپو یعنی خون کے اندر گلوکوز کی کم سطح کے خطرہ سے دوچار ہوسکتے ہیں۔ اس سال چونکہ روزے گرمی میں ہیں تو اس لیے ہائپو گلائی سیمیا اور ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ زیادہ ہے ۔
ذیابیطیس یا شوگر ایک ایسی کیفیت کا نام ہے جس میں مریض کے خون میں گلوکوز کی مقدار بہت زیادہ ہو جاتی ہے اور ایسا اس وقت ہوتا ہے جب لبلبہ جسے پنکریاز بھی کہتے ہیں یا تو انسولین بالکل بھی نہیں بناتا ہے یا پھر اتنی مقدار میں نہیں بناتا کہ گلوکوز کو مریض کے جسم کے خلیوں میں داخل ہونے میں مدد دے سکے یا وہ جو انسولین بناتا ہے وہ درست طریقے سے اپنا کام سرانجام نہیں دے پاتے ہیں ۔ انسولین گلوکوز کو جسم کے خلیوں میں داخل ہونے میں مدد دیتی ہے اور جسم میں گلوکوز ایندھن کا کام سرانجام دیتا ہے۔ جس کی توانائی سے ہم اپنے روزمرہ کے کام انجام دیتے ہیں ۔ ذیابطیس یا شوگر کے مریضوں میںجسم اس ایندھن کا مناسب استعمال نہیں کر سکتا لہٰذا یہ خون میںجمع ہوتا رہتا ہے جو خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ۔
ٹائپ ون ذیابطیس میں جسم انسولین کی کوئی مقدار بنانے کے قابل نہیں ہوتا ہے ۔ہم جو کچھ کھاتے پیتے ہیں اس میںموجود گلوکوز کو حاصل کرنے کے لیے انسولین کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٹائپ ون ذیابطیس کو روکا نہیں جا سکتا ہے اور اس کی تشخیص عام طور پر اس وقت ہوتی ہے جب بچے یا نوجوان بالغ ہوتے ہیں ۔ جبکہ ٹائپ ٹو ذیابطیس اس وقت ہوتی ہے جب جسم کافی مقدار میں انسولین نہیں بنا سکتا یا جب بننے والی انسولین درست طریقے سے اپنا کام نہیں کر رہی ہوتی ہے۔ اس میں مریض کا خاندانی پس منظر ، عمر اور نسلی پیش نظر، ٹائپ ٹو ذیابطیس کے ہونے کے امکانات کو ظاہر کرتا ہے اور زیادہ وزن کے حامل افراد میں بھی اس کے ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ذیابطیس کے مریضون میں جوافراد انسولین یا مخصوص ادویات استعمال کرتے ہیں ان میں ہائپو گلائی سیمیا (خون میں گلوکوز کی کمی ) کا خطرہ ہوتا ہے اور جب روزوں کے دن لمبے ہوں اور ہائپو گلائی سیمیا اور ڈی ہائیڈریشن (جسم میںپانی کی کمی) کے خطرے زیادہ ہوتے ہیں اور ہائپو گلاسیمیا ، گلوکوز کی سطح کا بڑھ جانا اور ڈی ہائیڈریشن ذیابیطس کے حامل لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں ۔
ہائپو گلائی سیمیا یا ہائپو اس وقت ہوتا ہے جب خون میں گلوکوز کی سطح کم ہو جاتی ہے اور ہر فرد میں اس کی الگ الگ علامات ہوسکتی ہیں جس میں پسینے میں تر محسوس کرنا ، چکر محسوس کرنا، بے چین اور بیمار محسوس کرنا ، سردی اور تھر تھراہٹ پیدا ہونا ، ہونٹوں میں سنسناہٹ پیدا ہونا ، بھوک محسوس کرنا ، پیلا پڑجانا اور دل کا تیز دھڑکنا شامل ہے ۔
رمضان کے روزے میں بہت دیر تک پانی کے بغیر رہنا ہوتا ہے اور وہ افراد جو ذیابطیس کے مریض ہوں ، جن میں خون میں گلوکوز کی مقدار بلند سطح پر ہو ، عمر رسیدہ افراد اور حاملہ خواتین وغیرہ ڈی ہائیڈریشن کے خطرات سے زیادہ دو چار ہوتے ہیں ۔ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ روزے کے آغاز سے قبل ،افطار اور سحری کے درمیان زیادہ مقدارمیں بغیر شوگر مائع یعنی پانی کا استعمال کرنا چاہیے۔ چائے ، کافی اور مختلف کولا وغیرہ میں کیفین شامل ہوتی ہے جوکہ پیشاب آور ہوتی ہے اور جسم سے پانی کو بطور پیشاب ضائع کر دیتی ہے ۔ ڈی ہائیڈریشن کی علامات میں چکر آنا ، بد حواس ہو جانا ، ہوش وحواس کھو دینا اور بہت کم پیشاب کا خارج ہونا شامل ہے ۔
ذیابطیس کے حامل افراد کو سحری کے اوقات میں پھلوں اور سبزیوں کے ساتھ نشاستہ دار کاربو ہائیڈیٹس استعمال کرنے چاہییں جوکہ توانائی کو دیر سے خارج کرتے ہیں ۔ اس میں بریڈ، چپاتیاں ، چاول اور سوجی وغیرہ شامل ہیں ۔ اس خوراک سے مریض کو اپنے خون کے اندر گلوکوز کی سطح مستحکم رکھنے میںمدد ملتی ہے۔
معقول انداز سے کھانا چاہیے۔ ضرورت سے زیادہ نہ کھائیں اور بہت زیادہ پانی پینا چاہیے۔ رمضان کے اوقات میں افطار میں بھی مناسب اور صحت مندانہ انداز میں کھانا چاہیے۔ ضرورت سے زیادہ اور غلط قسم کی خوراک زیادہ مقدار میں کھانے سے نہ صرف وزن بڑھ جاتا ہے بلکہ یہ خون میں گلوکوز کے غیر متوازن اور بہت زیادہ اضافے کا سبب بھی بنتا ہے ۔
ذیابطیس کے مریض جب روزے رکھ رہے ہوں تو ان کو چاہیے کہ لازمی سحری کے وقت کھانا کھانا چاہیے۔ کیونکہ یہ روزے کے دوران ان کے گلوکوز کی سطح کو زیادہ متوازن ر کھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔ ذیابطیس کے حامل افراد کو روزے رکھنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرلینا چاہیے کیونکہ یہ ان کے لیے خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے اور ان کی صحت کے لیے مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ ذیابطیس کے مریضوں کو رمضان کے دنوں میں بلڈ گلوکوز کی سطح کو باقاعدگی سے چیک اپ کرواتے رہنا چاہیے کیونکہ اس طریقے سے روزے رکھنے کے دوران مختلف بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں ۔
سائنسی تحقیق کے مطابق روزہ رکھنے سے جسم میں کمزوری نہیں ہوتی ہے بلکہ ہمارے جسم میں ایک ایسا نظام یامیکنیزم پایا جاتا ہے جو روزے کی حالت میں حرکت میں آجاتا ہے اور جسم کی اضافی چربی کو موثر انداز میں ختم کر دیتا ہے ۔ چینی اور چربی سے بنائی جانے والی اشیا سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ انسانی میٹابولیزم پر منفی اثرات ڈالنے کے ساتھ سر میں درد اور تھکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔
رمضان المبارک چونکہ عبادت کا مہینہ ہو تا ہے اس لیے عموما ً رمضان میں روزمرہ کے شیڈول میں تبدیلی واقع ہوتی ہے جس کی وجہ سے رمضان میں نیند کے دورانئے میں بھی کمی آجاتی ہے جو کہ صحت کے لیے ایک نقصان د ہ عمل ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ رو زے کے دنوں میں 24 گھنٹوں میں سے کم از کم 8 گھنٹے تک کی نیند لازمی لینی چاہیے۔ اس کے علاوہ رمضان کے مہینے میں اپنی روزمرہ کی روٹین میںورزش کو نکال نہیں دینا چاہیے۔ ماہرین کے مطابق رمضان میں ہلکی پھلکی ورزش لازمی کرنی چاہیے یا پھر رمضان کے دنوں میں پیدل چلنے کو معمول بنا لینا چاہیے۔
رمضان انسان کے نفس کے خلاف لڑنے اور اللہ کی رضا کے لیے اپنی خواہشوں کے آگے بے بس ہونے کے بجائے اللہ کی رضا کو فوقیت دینے کی ہماری تربیت کرتا ہے ۔ اس سال بھی اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو رمضان کی رحمتوں ، برکتوں اور نعمتوں سے مستفید ہونے کی توفیق عطافرمائے ۔اور اس رمضان المبارک کے صدقے ہماری روحوں اور جسم کو ہر بیماری سے پاک کرے (آمین ) ۔

ہیٹ اسٹروک کے مریض کے ساتھ کیا کیا جائے؟

ایسا مریض جسے تیز بخار ہواسے فوری طور پر ٹھنڈی جگہ رکھا جائے ۔
غیر ضروری کپڑے اتار دیے جائیں، اس کی جلد کو ٹھنڈے پانی سے نم کیا جائے ۔
بغل ، گردن اور پشت پر برف رگڑی جائے، اسے ٹھنڈے پانی سے نہلایا جائے ۔
نمکیات کی کمی دور کرنے کے لیے او آر ایس دیا جائے ۔
اگر مریض روزہ سے ہو تو روزہ ختم کروا دیا جائے۔
جلد از جلد کسی اچھے اسپتال منتقل کیا جائے، جہاں اسے فوری طور پر ڈرپ لگائی جائے گی ۔
اگر مریض بے ہوش ہو رہا ہو تو سانس چیک کریں اور اگر ضرورت پڑے تو منہ کے ذریعے سانس دیں ۔

گھریلو ٹوٹکے

٭ کپڑوں پر اگر سیاہی یا بال پوائنٹ کی لکیریں لگ جائیں، تو اْنہیں اسپرٹ سے صاف کریں۔
٭ کوئی بھی چیز تلنے سے قبل، اگر کڑاہی میں دو یا تین قطرے لیموں کا رس ڈال دیں، تو تلی ہوئی چیز میں تیل کم جذب ہوگا۔
٭ سوئچ بورڈ چمکانے کے لیے کسی بھی کپڑے پر اگر نیل پالش ریموور لگا کر اْس سے صاف کریں، تو چمک اْٹھے گا۔
٭ فرش پر اگر پیلے بد نما داغ پڑ جائیں، تو پانی میں سرکہ اور سرف ملا کر دھوئیں، فرش جگمگا اْٹھے گا۔
٭اگر چْھری کو اْبلے ہوئے پانی میں ڈبو کر ڈبل روٹی کاٹی جائے، تو وہ بآسانی کٹ جائے گی۔