دیکھنا ہو گا ٹی وی چینلز مالکان کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں ،اسلام آؓباد ہائیکورٹ

182

اسلام آباد ( خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آ باد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ دیکھنا ہوگا کہ ٹی وی چینلز مالکان کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں رمضان ٹرانسمیشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔فاضل جج نے اینکر ساحر لودھی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو شرم آنی چاہیے، پروگرام میں بچیوں سے مجرا کرواتے ہو۔ جسٹس شوکت عزیزصدیقی دوران سماعت آبدیدہ ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ میں حضور اکرم ﷺ کے پاس لاٹری کا ٹکٹ لے کر کس منہ سے جاؤں گا،رمضان المبارک کسی بھی معاشرے میں خیرکی علامت سمجھاجاتاہے،آپ لوگوں کو بلاکرہمیں خوشی نہیں ہوتی۔ساحر لودھی نے کہا کہ عدالت کی بہت عزت کرتاہوں،میں ذاتی طور پر عدالت کے ایسے فیصلے کی حمایت کرتاہوں،رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی پروگرام کوختم کردیا۔جسٹس شوکت نے کہا کہ آپ غلطی تسلیم کرلیں نوٹس واپس لے لیں گے۔جس پر ساحر لودھی نے کہا کہ میں بھی آپ کی طرح عاشق رسول ؐہوں جس پر جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا کہ میں تو عاشق رسولؐ کے جوتوں کی خاک بھی نہیں،رمضان پروگرامز میں آپ لوگ تجویدقرآن پروگرام کیوں نہیں کرتے۔ جس پر ساحر لودھی نے کہا کہ آپ کے حکم پر ہم نے اپنے پروگرامز میں پی ایچ ڈی اسکالرز کو بلایا۔جسٹس شوکت عزیزنے ریمارکس دیے کہ عامر لیاقت وینا ملک کو پروگرام میں اپنے ساتھ بٹھا لیتے ہیں،کیا یہ تقوی ہے؟رمضان میں متنازع اداکارہ کو بلاکر شوز کرواتے ہیں،یہ سب پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں،کسی کو پاکستان کی تعمیر میں دلچسپی نہیں۔بعدازاں عدالت نے اینکر ساحر لودھی اور نبیل کی معافی قبول کر لیجب کہ عامر لیاقت کا توہین عدالت کا نوٹس واپس ہونے پر معاملہ پیمرا کو بھجوا دیا۔ جسٹس شوکت صدیقی نے یہ بھی کہا کہ جلوہ اور ایٹ ایکسن کے خلاف معاملہ نوٹس سے بڑھ چکاہے، ان کے خلاف بہت سی شکایات ہیں، دیکھنا ہوگا کہ چینلوں کے مالکان کے تانے بانے کہاں ملتے ہیں۔ جس کے بعد عدالت نے حکمنامہ لکھواناشروع کردیا اور کیس کی مزید سماعت 30مئی تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔