الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی فہرستوں کو حتمی شکل دیتے ہوئے ووٹرز کی تفصیلات جاری کردیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق عام انتخابات میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 10 کروڑ50 لاکھ سے تجاوزکرگئی ہے اور آئندہ انتخابات میں 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 407 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہوں گے۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مرد ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 262 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 145 ہوگئی ہے۔
پنجاب میں کل ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 6 لاکھ 72 ہزار868 ہے جن میں 3 کروڑ 36 لاکھ 79 ہزار 992 مرد اور 2 کروڑ 69 لاکھ 92 ہزار 876 خواتین ہیں۔
سندھ میں 2 کروڑ 23 لاکھ 91 ہزار 244 ووٹرز ہیں جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد ایک کروڑ24 لاکھ 36 ہزار 844 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 99 لاکھ 54 ہزار 400 ہے۔
اسی طرح خیبر پختونخوا میں ووٹرزکی کل تعداد ایک کروڑ 53 لاکھ 16 ہزار 299 ہے جن میں سے 87 لاکھ 5 ہزار 831 مرد اور 66 لاکھ 10 ہزار 468 خواتین ہیں۔
بلوچستان میں ووٹرز کی کل تعداد 42 لاکھ 99 ہزار 494 ہے، مرد ووٹرز 24 لاکھ 86 ہزار 230 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 18 لاکھ 13 ہزار 264 ہے۔
فاٹا میں ووٹرز کی کل تعداد 25 لاکھ 10 ہزار 154 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد15 لاکھ 7 ہزار 902 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 2 ہزار 252 ہے۔
اسی طرح وفاق میں کل ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 65 ہزار348 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 7 ہزار 463 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 57 ہزار 885 ہے۔
خیال رہے کہ موجودہ قومی اسمبلی کی آئینی مدت 31 مئی کو ختم ہورہی ہے جس کے بعد نگراں حکومت قائم کی جائے گی جو قانون کے مطابق 90 روز کے اندر نئے انتخابات کرانے کی پابند ہوگی۔
تاہم نگراں وزیراعظم کے معاملے پر اب تک حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہیں ہوسکا ہے، اگر اپوزیشن اور حکومت قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے تین روز کے اندر اندر نگراں وزیراعظم کے لیے کسی ایک نام پر متفق نہیں ہوئے تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا۔
حکومت اور اپوزیشن دو دو نام اس پارلیمانی کمیٹی کو بھیجیں گے جسے اسپیکر قومی اسمبلی تشکیل دیں گے، اس کمیٹی کے ارکان کی تعداد 8 ہوگی جس میں حکومت اور اپوزیشن کے 4، 4 ارکان ہوں گے جن کا تعلق قومی اسمبلی یا سینیٹ سے ہوسکتا ہے۔
پارلیمانی کمیٹی امیدواروں کے نام موصول ہونے کے بعد 3 دن کے اندر نگراں وزیراعظم کے نام کو حتمی شکل دینے کی پابند ہوگی اور اگر پارلیمانی کمیٹی میں بھی کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا تو قانون کے مطابق معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس چلا جائے گا۔