آئیے چھوٹے بھائی کے ساتھ ہمدردی کریں

342

بڑے بھائی میاں کے بیانیے نے تو پوری دنیا میں دھوم مچا رکھی ہے۔ امریکا، بھارت اور اسرائیل میں جشن برپا ہے، پاکستان کو دہشت گردوں کا سرپرست ثابت کرکے انہوں نے عالمی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل کرلی ہے، امریکا ان کے صدقے واری جارہا ہے اس نے صاف کہا ہے کہ نواز شریف کے بیان کی روشنی میں پاکستان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ ہے یا امن پسند قوتوں کے۔ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اس نے پاکستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن کو گرفتار کیا ہے لیکن بڑے بھائی کے انٹرویو نے پاکستان کو مشکل میں ڈال دیا ہے، وہ پہلے ہی دہشت گردوں کی فنڈنگ اور سرپرستی پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم FATF کی واچ لسٹ پر ہے۔ اب بڑے بھائی کے بیان سے پاکستان کو گرے (Grey) لسٹ اور بلیک لسٹ میں ڈالنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں جس کے نتیجے میں وطن عزیز شدید اقتصادی پابندیوں کا شکار ہوسکتا ہے۔ بڑے بھائی پاکستان کی سلامتی کو درپیش ان خطرات کو سمجھتے ہیں لیکن ان کی اَنا اور سیاسی بقا آڑے آگئی ہے اور وہ کسی طرح بھی اپنے بیانیے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ ان کا مدعا یہ ہے کہ بے شک پاکستان کا بیڑہ غرق ہوجائے لیکن عالمی سطح پر ان کی تو واہ واہ ہوگئی ہے اور عالمی استعماری طاقتوں نے یہ تو تسلیم کرلیا ہے کہ پاکستان میں ایک نواز شریف ہی ان کے کام کا ہے جسے اقتدار سے محروم نہیں ہونا چاہیے۔ البتہ چھوٹا بھائی مشکل میں ہے، اسے پاکستان میں پارٹی بھی چلانی ہے کہ بڑے بھائی کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ (ن) کی صدارت بھی اس کے پاس ہے اور اسے یہ اُمید ہے کہ اگر آئندہ انتخابات میں پارٹی جیت گئی تو وزارت عظمیٰ بھی اسے مل سکتی ہے اس کی آنکھوں میں وزارتِ عظمیٰ کے سنہری خواب لہرا رہے ہیں لیکن بڑے بھائی کے تازہ بیانیے نے اس کے سارے خواب چکنا چور کردیے ہیں اس کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ وہ کیا کرے، وہ اپنے بڑے بھائی پر پاکستان سے بیوفائی اور غداری کا الزام بھی نہیں لگا سکتا اگر یہ حرکت اس کے کسی سیاسی حریف مثلاً عمران خان نے کی ہوتی تو وہ فوراً اس پر غداری اور ملک دشمنی کا ٹھپا لگا کر اس کا ناطقہ بند کردیتا، حکومت سے مطالبہ کرتا کہ اس ملعون شخص کا نام ای سی ایل میں ڈال کر اس کے ملک سے فرار کی تمام کوششیں ناکام بنادی جائیں اور آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت اس پر مقدمہ چلا کر اسے پھانسی پر لٹکادیا جائے۔ خس کم جہاں پاک۔ لیکن یہاں تو معاملہ ہی اُلٹا ہوگیا ہے۔ وہ بڑے بھائی کے خلاف ایسا کچھ نہیں کرسکتا، اسے تو بوجھل دل کے ساتھ بھائی میاں کی حب الوطنی اور ملک سے وفاداری کی قسم کھانی پڑی ہے اور اہل وطن کو یہ باور کرانا پڑا ہے کہ بھائی میاں سے بڑھ کر محب وطن اور کوئی نہیں ہے۔ ان کی ملک سے وفاداری کی قسم کھائی جاسکتی ہے، ان پر ملک دشمنی کا الزام انتہائی بیہودہ ہے جس پر انہیں الزام لگانے والوں پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنا چاہیے۔
چھوٹے بھائی کا اصرار ہے کہ بڑے بھائی میاں نے جو بیان دیا ہے اسے میڈیا نے توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے اور اس کا غلط مطلب اخذ کیا گیا ہے حالاں کہ بھائی میاں نے جو کچھ کہا اس سے ان کی حب الوطنی اور ملک سے ان کی وفاداری جھلکتی ہے۔ چھوٹے بھائی کی ہدایت پر مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے بھائی میاں کے بیان کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس بیان کا پارٹی کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن بھائی میاں نے پارٹی ترجمان کے اس بیان پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے موقف پر سختی سے قائم ہیں اور پارٹی کو ان کی گائیڈ لائن پر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے پارٹی کی صدارت چھوٹے بھائی کے سپرد ضرور کی ہے، قیادت اس کے حوالے نہیں کی، وہ پارٹی کے تاحیات قائد ہیں اور ان کی قیادت کو کوئی چیلنج نہیں کرسکتا۔ اس صورت حال نے چھوٹے بھائی کو مزید مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اس نے پارٹی کا اجلاس طلب کرکے ایک نیا بیانیہ گھڑنے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ جس شخص نے بھائی میاں کو گھیر کر ان کا اخباری انٹرویو کرایا ہے وہ پارٹی کا دشمن ہے، اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ لیجیے صاحب چھوٹے بھائی نے تو کمال ہوشیاری
سے کہانی کا رُخ ہی بدل دیا ہے اور پوری قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیا ہے، اب وہ اس نامعلوم شخص کو تلاش کرتی رہے جس نے بھولے بھالے بھائی میاں کو دھوکا دے کر ان سے انٹرویو کرایا تھا اور ان کے منہ سے وہ باتیں کہلوائی تھیں جو وہ ہرگز نہیں کہنا چاہتے تھے۔ اب وہی نامعلوم شخص انہیں مجبور کررہا ہے کہ وہ اپنی باتوں پر ڈٹے رہیں لیکن بُرا ہو میڈیا کا جس نے چھوٹے بھائی کا یہ بیانیہ بھی مسترد کردیا ہے اور بتایا ہے کہ وہ نامعلوم شخص کوئی اور نہیں خود بھائی میاں ہی تھے جنہوں نے فرمائش کرکے مذکورہ رپورٹر کو کراچی سے ملتان بلایا تھا اور ائرپورٹ پر اس کے خصوصی پروٹوکول کا اہتمام کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ رپورٹر تو ان سے ملک کے سیاسی حالات پر ان کا نقطہ نظر معلوم کرنا چاہتا تھا لیکن بھائی میاں نے خود ہی ممبئی حملے کی بات چھیڑ دی اور اس بات کو ناقابل قبول قرار دیا کہ کچھ لوگ پاکستان سے ممبئی جا کر ایک سو پچاس افراد کو قتل کردیں۔ یہ دس سال پرانا واقعہ ہے جس کی تردید میں خود بھارتی باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں نے کتابیں لکھ ڈالی ہیں اور ثابت کیا ہے کہ اس واقعہ میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہ تھا لیکن بھائی میاں بضد ہیں کہ نہیں اس میں پاکستان ہی ملوث تھا۔
اب چھوٹا بھائی بیچارا سخت مشکل میں ہے اسے ایرانیوں کا یہ محاورہ یاد آرہا ہے کہ ’’خرباش برادرِ خوردنہ باش‘‘ لیکن اب وہ گدھا بننے سے تو رہا اسے چھوٹا بھائی بن کر ہی گزارہ کرنا پڑے گا۔ وہ بیچارا بڑی مشکل میں ہے۔ ہم اس کے ساتھ ہمدردی کے سوا اور کیا کرسکتے ہیں۔ آئیے چھوٹے بھائی کے ساتھ ہمدردی کریں۔