نماز روزہ اور عقیدہ و ایمان 

384

اس سال جسارت کی ’’ جسارت‘‘ کے نتیجے میں نیگلیریا کے حملے نہیں ہوئے ۔ رمضان سے قبل کوشش کی گئی تھی کہ بکاؤ میڈیا کے ذریعے نیگلیریا کے مریض کی موت کی خبر بریکنگ نیوز بنا دی گئی لیکن جسارت نے اس روز اس کا کچا چٹھا کھول دیا اور اسپتال کے ذمے داران سے استفسار کیا کہ کیا مریض نیگلیریا کی وجہ سے انتقال کر گیا تو جواب ملا کہ اس کی تصدیق نہیں کی جا سکی ۔ لیکن اس سے زیادہ سنگین مسئلہ آن پڑا ہے اب مسلمانوں کے عقیدے پر براہ راست حملہ کیا جا رہا ہے۔ یہ سارا کام سماجی میڈیا کے ذریعے کیا جا رہا ہے ۔ ایک پوسٹ تیزی سے وائرل ہوئی ہے کہ جاپانی سائنسدان جسکو نوبل پرائز ملا اس سے پوچھا گیا کہ آپ نے کیا ایجاد کیا تھا جس پر نوبل پرائز لینے والے نے بتایا کہ میں نے کینسر سے بچاؤ کا طریقہ دریافت کیا ہے اور وہ طریقہ یہ ہے کہ انسان سال میں کم از کم 25 روز بھوکا رہے ، دن میں 9 دس گھنٹے کچھ نہ کھائے پیے ۔ اس کے نتیجے میں جسم سے کینسر کے جراثیم مر جاتے ہیں ۔ پھر پوسٹ کی کمنٹری کرنے والا کہتا ہے سبحان اللہ۔۔۔ آج مجھے سمجھ میں آیا کہ میرے مولا نے ہم پر روزے کیوں فرض کیے ہیں ۔ یعنی قرآن پاک سے اللہ کے نبی ؐ کے احکام سے صحابہ کرام کے عمل سے نہیں سمجھ میں آیا ایک جاپانی کے انٹر ویو سے سمجھ میں آیا اور قرآن نے جو فرمایا ہے کہ روزے کیوں فرض کیے گئے ہیں ۔ تاکہ کم تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔ قرآن و سنت میں کہیں یہ نہیں بتایا گیا کہ روزے رکھنے سے کینسر سے بچ سکتے ہیں ۔ دوسرے یہ کہ کینسر نے تو کسی کو نہیں چھوڑا ۔ ویسے بہت سے لوگ ہیں جو نہ صرف رمضان کے روزے رکھتے تھے بلکہ نفل روزوں کا بھی اہتمام کرتے تھے لیکن وہ کینسر سے مر گئے ۔۔۔ اب کیا کہیں گے ۔ ان کے روزے صحیح نہیں تھے ۔ یا روزہ کینسر کو نہیں روکتا ۔
یہ ایک حملہ نہیں ہے بلکہ وضو کے حوالے سے کئی سال سے ایک امریکی پروفیسر کی کہانی چل رہی تھی پھر وہ فرانسیسی پروفیسر ہوا، آج کل چین کا بول بالا ہے اس لیے چینی پروفیسر سے وہ ساری باتیں منسوب ہو گئی ہیں کہ ایک پروفیسر مسجد کے باہر سے گزر رہا تھا ۔ تمہیں یہ طریقہ کس نے سکھایا ۔ جی ہمارے نبی ؐ نے ۔۔۔ تمہارا نبی ؐ ڈاکٹر تھا۔۔۔ نہیں۔۔۔ اس کے بعد وہ پروفیسر جو پہلے فرانسی تھا پھر امریکی بنا آج کل چینی ہے بتاتا ہے کہ جب تم وضو کے دوران گردن پر ہاتھ پھیر رہے تھے تو میں دیکھ رہا تھا کہ اس عمل سے تم بیک وقت کئی بیماریوں سے بچ رہے ہو تمہیں برین ہیمبرج کے خطرات سے بھی یہ عمل بچا رہا ہے تمہاری نظر بھی تیز ہو رہی ہے وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ لیجیے اللہ کے نبی ؐ کا حکم کہیں اور رہ گیا۔۔۔ اب آپ وضو کرتے ہوئے سوچیں گے کہ مسح کے نتیجے میں برین ہیمبرج اور بلڈ پریشر سے بچ جاؤں گا ۔ سنت کا اتباع اور اللہ کی رضا کہاں گئی ۔ یہ بات بھی تجربے سے ثابت ہے کہ با قاعدہ ساری زندگی سنت کے مطابق وضو کرنے والے برین ہیمبرج ، بلڈ پریشر اور کئی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ روزوں کے حوالے سے بھی جدید طبی تحقیق پر بہت زور دیا جا رہا ہے اور ہم سادہ لوح مسلمان اس کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں روزے کے ان احکامات پر توجہ نہیں دیتے جو قرآن و سنت سے ملے ہیں ۔ ایک بڑی طویل پوسٹ اس طرح چل رہی ہے کہ پہلے دو روزوں کے بعد بلڈ شوگر کی سطح گرتی ہے ۔ دل کی دھڑکن سست ہو جاتی ہے ۔ خون کا دباؤ ۔۔۔ بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے ۔پھر تیسرے سے ساتویں روز کے فوائد کی پوری تفصیل بتائی جاتی ہے کہ چربی ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے ۔ سفید جرثومے اور قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ نظام ہضم کو آرام ملتا ہے غرض پورے جسم کا نظام ٹھیک ہونے لگتا ہے ۔ انتڑیوں تک کی تفصیل بیان کی گئی ہے ۔ اس کے بعد آٹھویں سے پندرہویں روزے تک جسم میں اعصابی تناؤ ختم ہو جاتا ہے ۔ اس دوران کینسر کے جراثیم کو جسم کھا جاتا ہے ۔ لیجیے15 روزوں تک کینسر سے بچ جاتے ہیں ۔ سولہویں سے تیسویں تک کے بے انتہا فوائد بیان کیے گئے ہیں ۔ دماغ ، یادداشت ، تیز ہونا اور بہت کچھ ۔۔۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہ لکھنے والے نے یہ لکھا ہے کہ ہمارے خالق نے کریمانہ انداز میں ہماری دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت بھی سنوارنے کا بندو بست کر دیا ہے ۔ یہاں پوسٹ میں سبحان اللہ لکھا گیا ہے لیکن ہم یہاں معاذ اللہ لکھیں گے ۔ یہ ہمیں ہمارے بچوں کو کیا پڑھایا جار ہا ہے ۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ آج کی نسل دین دنیا سب کچھ انٹر نیٹ سے سیکھ رہی ہے ۔ جب بھی دینی احکامات اسلام کے ارکان کے بارے میں دنیاوی فوائد کا ذکر کیا جائے گا اور یہ بتایا جائے گا کہ نماز پڑھنے سے ایکسر سائز ہوتی ہے ۔ وضو کرنے سے بیماری دور ہوتی ہے روزہ رکھنے سے کینسر دور ہوتا ہے تو پھر ہمارا عقیدہ کہاں گیا۔۔۔ ہو سکتا ہے وضو ، نماز روزوں سے وہ سب کچھ ملتا ہو جو فرانسیسی، امریکی اور اب چینی ماہرین بتا رہے ہیں ۔ پاکستانی ماہرین بھی یہی بتاتے ہیں ۔ لیکن مسلمان ان چیزوں کی وجہ سے نماز نہیں پڑھتا۔۔۔ نہ ان چیزوں کی وجہ سے روزہ رکھتا ہے ۔ قرآن نے جو حکم دیا وہ درج ذیل ہے۔۔۔
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم پر روزے فرض کر دیے گئے، جس طرح تم سے پہلے انبیا کے پیروؤں پر فرض کیے گئے تھے، اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی۔ (183)چند مقرر دنوں کے روزے ہیں، اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو، تو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کر لے، اور جو لوگ روزہ رکھنے کی قدرت رکھتے ہوں (پھر نہ رکھیں)، تو وہ فدیہ دیں، ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے، اور جو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ بھلائی کرے، تو یہ اسی کے لیے بہتر ہے، لیکن اگر تم سمجھو، تو تمہارے حق میں اچھا یہی ہے کہ روزہ رکھو۔(184) رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہِ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں، لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے، اس کو لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے، اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو، تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے، اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے، سختی کرنا نہیں چاہتا، اس لیے یہ
طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے، تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کرسکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے، اس پر اللہ کی کبریا ئی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو۔ (185) اور اے نبی! میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں، تو انہیں بتا دو کہ میں ان سے قریب ہی ہوں۔ پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے، میں اس کی پکار سنتا اور جواب دیتا ہوں، لہٰذا انہیں چاہیے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں۔ یہ بات تم انہیں سنا دو، شاید کہ وہ راہِ راست پالیں۔ (186) تمہارے لیے روزوں کے زمانے میں راتوں کو اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے، وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے۔ اللہ کو معلوم ہو گیا کہ تم لوگ چپکے چپکے اپنے آپ سے خیانت کر رہے تھے، مگر اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا اور تم سے درگزر فرمایا۔ اب تم اپنی بیویوں کے ساتھ شب باشی کرو اور جو لطف اللہ نے تمہارے لیے جائز کر دیا ہے، اسے حاصل کرو۔ نیز راتوں کو کھاؤ پیو، یہاں تک کہ تم کو سیاہی شب کی دھاری سے سپیدۂ صبح کی دھاری نمایاں نظر آ جائے، تب یہ سب کام چھوڑ کر رات تک اپنا روزہ پورا کرو، اور جب تم مسجدوں میں معتکف ہو، تو بیویوں سے مباشرت نہ کرو، یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں، ان کے قریب نہ پھٹکنا، اس طرح اللہ اپنے احکام لوگوں کے لیے بصراحت بیان کرتا ہے، توقع ہے کہ وہ غلط رویے سے بچیں گے۔البقرہ۔ آیت 183-187