جنرل درانی کیخلاف تحقیقات کا اعلان

300

پاک فوج نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی کی متنازع کتاب سے متعلق تحقیقات کا اعلان کیا ہے ۔ اس حوالے سے جو ابتدائی خبر ہے وہ یہ ہے کہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ پاک فوج کا حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل تحقیقات کرے گا ۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مجاز اتھارٹی نے اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا ہے ۔ جنرل درانی اور جنرل اے ایس دولت کی کتاب دی اسپائی کرونیکلز میں کئی متنازع امور پر بات کی گئی ہے ۔ بظاہر یہ تحقیقات کا اعلان ہے لیکن کیا عملاً بھی تحقیقات ہو گی ۔ اس سے قبل جنرل پرویز مشرف بھی ایک کتاب لکھ چکے جس کا نام ان دی لائن آف فائر تھا ۔ جس میں وہ برملا اعتراف کر چکے تھے کہ انہوں نے پانچ ہزار ڈالر کے عوض پاکستانیوں کو امریکا کے حوالے کیا تھا ۔ ان کی کتاب میں دیگر کئی متنازع انکشافات اور اعتراضات تھے ۔ جنرل شاہد عزیز بھی ایک کتاب لکھ چکے ہیں لیکن ان کے انکشافات پر بھی کچھ نہیں ہوا ۔ اس مرتبہ نوٹس لینے کا مقصد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میاں نواز شریف بڑھ چڑھ کر پاک فوج اور اس کے اداروں کے خلاف الزام تراشیاں کر رہے ہیں ۔جنرل اسد درانی کو طلب کرنا اور ای سی ایل میں نام ڈالناایسے اقدامات ہیں کہ قومی راز افشا کرنے پر جنرل اسد درانی کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے تو سویلین نا اہل وزیر اعظم کے خلاف کیوں نہیں ۔آنے والے دنوں میں جب نگراں وزیر اعظم بر سر اقتدار ہوں گے یہ بات بھی سامنے آ ہی جائے گی کہ اسد درانی کے خلاف نوٹس لینے کے مقاصد کیا ہیں۔ ویسے جہاں تک نوٹس لینے اور تحقیقات کا تعلق ہے تو اس سے آج تک کوئی فرق تو نہیں پڑا ہے ۔ یہ تو تحقیقات ہیں لیکن17مئی 2015ء کے رؤف کلاسرا کے مضمون کے مطابق ملک کے 9 جرنیلوں کی کرپشن کی فائلیں جی ایچ کیو میں پڑی ہیں ۔ان میں الزامات نہیں فیصلے اور عدالتوں کے احکامات ہیں کہ کارروائی کی جائے ۔ انکوائریز ہو چکی ہیں الزامات ثابت ہو چکے ہیں ۔ کچھ نہ کریں ان جرنیلوں کو زیادہ نہیں کم از کم دو تین سال کی سزا دیں اور لوٹی ہوئی رقم واپس کرنے کا حکم دیں تو ملک بڑی حد تک ٹھیک ہو جائے گا ۔ رؤف کلاسرا نے ان سب کیسوں کا حوالہ بھی دیا ہے جن میں این ایل سی اسکینڈل ، آئی ایس آئی اصغر خان کیس ، ریلوے لاہور گالف اسکینڈل اور کئی دوسرے اسکینڈلز اربوں روپے کی لوٹ مار ہوئی اور قومی مفاد میں سب کو بھلا دیا گیا۔ گویا یہ دسواں کیس ہے جس کی تحقیقات فوج خود کرے گی ۔ اگر دو اور کیس لے لیے جائیں کہ جنرل پرویز نے 12مئی 2007ء کو کراچی میں قتل عام کرایا ،35 سزایافتہ دہشت گردوں کو کراچی میں پیرول پر رہا کرایا ۔ جنرل شاہد عزیز کا کیس بھی لے لیں لیکن ہو گا کیا۔۔۔ قومی مفاد زیادہ بڑی چیز ہے ۔ آنے والے دن یہ فیصلہ کر دیں گے کہ جنرل اسد درانی کا کیس کیوں لیا گیا ہے۔ اسے تحفظ دینے کے لیے یا نواز شریف کو کھینچنے کے لیے ۔