۔5 سالہ جمہوری دور ، کراچی سمیت سندھ کے بیشتر مسائل حل نہ ہوسکے

166

کراچی (تجزیہ : محمد انور) سندھ حکومت اپنا 5 سالہ جمہوری دور مکمل کرکے ختم ہوگئی جبکہ وفاقی حکومت ختم ہونے والی ہے لیکن کراچی سمیت صوبے کے بیشتر مسائل جوں کے توں رہ گئے ،فراہمی آب کے منصوبے کے فور سمیت متعدد پروجیکٹ مکمل نہ ہوسکے۔ یادرہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کراچی میں بس ریپڈ ٹرانسپورٹ منصوبے کے تحت گرین لائن کا سنگ بنیاد جولائی 2014ء میں رکھا تھا اسے 3 سال کی مدت میں جون 2017ء تک مکمل کیا جانا تھا لیکن یہ پروجیکٹ تاحال مکمل نہ ہوسکا۔ اسی طرح
کراچی کو اضافی 260 ملین گیلن ڈیلی پانی کا منصوبہ جس کی منظوری بھی 2014ء میں دیدی گئی تھی جبکہ اسے مکمل گزشتہ سال دسمبر میں مکمل ہونا تھا مگر اس پروجیکٹ کے رواں سال دسمبر تک تکمیل پانے کا بھی امکان نہیں ہے۔ نکاسی آب کا عظیم منصوبہ ایس تھری بھی جسے گزشتہ سال ہی مکمل کرلیا جانا چاہیے تھا لیکن مبینہ طور پر سنگین بدعنوانی اور بے قاعدگی کی وجہ سے یہ بھی غیر معمولی تاخیر کا شکا ہوچکا ہے۔ تاخیر کی وجہ سے کے فور کا منصوبہ 25 ارب 12 کروڑ روپے سے بڑھ کر اب 37 ارب روپے تک جاپہنچا ہے جبکہ ایس تھری کی لاگت 8 ارب سے بڑھ 32 ارب تک پہنچ چکی ہے۔ یہ تینوں منصوبے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی فنڈنگ سے جاری ہیں۔ جبکہ صوبائی حکومت کے میگا پروجیکٹ کے تحت کورنگی ، دیفنس سنسٹ بلیورڈ پر پلوں کی تعمیر کے منصوبوں پر بھی تاحال کام شروع نہیں ہوسکا جبکہ سائٹ ایریا سے بلدیہ ٹاؤن تک پانی کی لائن ڈالنے کے واٹر بورڈ کے منصوبے پر کام جاری ہے لیکن یہ بھی شیڈول کے تحت تاخیر کا شکار ہے۔5 سالہ دور میں سندھ اور وفاقی حکومتوں کا کردار کیا رہا اور اس سے عوام کو کیا فائدہ ہوا سوال کے جواب میں سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے حزب اختلاف کے رہنما خواجہ اظہار کا کہنا ہے کہ سندھ میں گورننس نام کی کوئی چیز ہی نہیں تھی تو کون سے منصوبے اور کیسے منصوبے ؟ اس بار سندھ حکومت نے اپوزیشن جماعت کے حلقوں کے ساتھ تو دشمنوں جیسا سلوک کیا لیکن اپنے علاقوں کو بھی اجاڑ دیا۔نہ کام کرایا اور نہ ہی فنڈز ریلیز کیے۔ پورے دور میں بدانتظامی اور بدعنوانی عروج پر رہی۔ بلدیاتی سطح پر اپنے لوگوں کو ایڈمنسٹریٹرز اور ایم سی لگاکر کھل کر لوٹ مار کی گئی۔خواجہ اظہار نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے کراچی سمیت سب ہی حلقوں کے ساتھ دشمنوں والا رویہ روا رکھا گیا۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ جمہوری حکومتوں کے دور میں جمہوری عمل آگے بڑھا ہے توقع تھی کہ جمہوریت کے ثمرات عوام کے حق میں مؤثر ہونگے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔یہ بھی ٹھیک ہے کہ عوام کے دیرینہ مسائل حکومتوں کی توجہ اور ان کے بجٹ کا بڑا حصہ نہ پاسکے۔ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی کا کہنا تھا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ سندھ کے اندر تعلیم اور صحت کے امور حکومتی توجہ حاصل نہ کرسکے اسی طرح بڑے ترقیاتی کام اور بلدیاتی امور آج بھی متاثر ہیں ،سندھ کے بڑے شہر کچرے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جمہوری عمل جاری رہنا چاہیے اسی کے نتیجے میں عوام کے مسائل اجاگر ہونگے اور حل بھی ہونگے۔