نجی وسرکاری تعلیمی مافیا گٹھ جوڑ ،امتحانی فارم سرکاری کھاتے میں جمع ہونے لگے 

154

کراچی(رپورٹ:حماد حسین)نجی اسکول اور کالجز مافیا نے حکومت کی جانب سے سرکاری تعلیمی اداروں میں طلبہ کی امتحانی و انرولمنٹ فیسیں بھرنے کی سہولت کو بھی کمائی کا ذریعہ بنا لیا،نجی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبا وطالبات کے انرولمنٹ و امتحانی فارم بعض سرکاری اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز اور کالجوں کے پرنسپلز کی ملی بھگت سے سرکاری کھاتے میں جمع ہونے لگے ہیں، طلبہ سے وصول کی جانے والی فیس آپس میں تقسیم کی جارہی ہے، سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے،مافیا کی لوٹ مار کو حکومت سندھ اپنا کریڈٹ سمجھ رہی ہے،2فیصد انرولمنٹ میں اضافے کو محکمہ تعلیم کی کارکردگی ظاہر کی جارہی
ہے۔تفصیلات کے مطابق اربوں روپے خرچ کر نے کے باوجود صوبے میں تعلیمی نظام زوال کا شکار ہے،اس سے قبل سرکاری محکموں میں موجود کالی بھیڑیں سرکاری وسائل کو بے دردی سے لوٹ رہے تھے مگر اب ان کالی بھیڑوں نے نجی اسکول مافیا کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا ہے،حکومت سندھ گزشتہ 2 برس سے سرکاری تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبا و طالبات کی انرولمنٹ و امتحانی فیسیں بھر رہی ہے، نجی اسکول مافیا نے اس سے مستفید ہونے کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے اور بعض سرکاری اسکولوں و کالجوں کے ہیڈ ماسٹرز اور پر نسپلز کے گٹھ جوڑ سے نجی اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں سے بھاری فیسیں وصول کر کے ان کے امتحانی و انرولمنٹ فارمز سرکاری اسکولوں سے جمع کرائے جارہے ہیں،نجی تعلیمی ادارے ان بچوں سے 3ہزار سے7 ہزار تک وصول کر رہے ہیں جن میں سے اکثریت نویں اور دسویں کے طلبہ کی ہے،بعض اسکول مالکان فیسوں کے ساتھ ساتھ سالانہ امتحانات کے من پسند امتحانی مرکز اور اچھے نمبروں سے پاس کرانے کی ذمے داری بھی لے رہے ہیں اور فی بچہ18 ہزار تک وصول کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق گزشتہ برس ثانوی تعلیمی بورڈکے تحت نویں کلاس میں سائنس اور جنرل میں30ہزار 500 طلبہ و طالبات نے شرکت کی تھی تاہم اب کئی برس بعد اس تعداد میں ضافہ ہوا ہے اور اب یہ تعداد 33ہزار ایک سوہو گئی ہے۔ اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سرکاری اسکولوں کی کارکردگی صفر ہے اور ہربرس انرولمنٹ کی شرح گر رہی ہے مگر نجی اسکولوں کے انرولمنٹ و امتحانی فارم سرکاری اسکولوں سے جمع کرائے جانے کے باعث رواں سال انرولمنٹ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جسے سندھ حکومت اپنی کامیابی گردان رہی ہے، نجی اسکول سال بھر بچوں سے ماہانہ فیسیں بھی وصول کر رہے ہیں اور آخر میں امتحانی و انرولمنٹ فیسیں بھی وصول کرنے کے بعد ان کے امتحانی و انرولمنٹفارم سرکاری اسکولوں کے کھاتے میں مفت جمع کراتے ہیں اور فیسوں کی مد میں آنے والی رقم آپس میں بانٹ دی جاتی ہے اس طرح سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ ذرائع کا مزید کہناہے کہ ڈسڑکٹ ویسٹ میں قائم گورنمنٹ بوائز سکینڈری اسکول مواچھ گوٹھ کے پرنسپل نے 4نجی تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات کی انرولمنٹ اپنے اسکول سے جمع کرائی ہے جس کی مد میں 3ہزار سے17ہزار تک وصول کیے گئے تھے جس میں بچوں کو امتیازی نمبروں سے پاس کرنا بھی شامل ہے۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اکثر سرکاری اساتذہ کے اپنے نجی اسکولز بھی ہیں،جن میں زیر تعلیم طلبہ کی انرولمنٹ سرکاری اسکول سے بھیجوائی گئی ہے۔اس ضمن میں ڈائریکٹر سکینڈری اسکول ایجوکیشن حامد کریم سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فون کا ل موصول نہیں کی۔