کشن گنگا پروجیکٹ پر مذاکرات میں ناکامی متعلقہ حکام کی نااہلی ہے

101

فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی حلقہ پی پی 114 کے امیر زبیر لطیف، جنرل سیکرٹری چودھری نوید اسلم، نائب امیر میاں عبدالستار بیگا، رانا نعیم اکرم اور دیگر نے کہا ہے کہ کشن گنگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر عالمی بینک کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی کی بنیادی وجہ متعلقہ حکام کی غفلت اور نااہلی ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی رو سے پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر کی یہ بنیادی ذمے داری تھی کہ وہ دریائے نیلم پر کشن گنگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی تعمیر سے پہلے اس کے ڈیزائن پر جائز اعتراضات سے انڈیا کے انڈس واٹر کمشنر کو آگاہ کرتا اور اعتراضات دور نہ ہونے کی صورت میں حکومت پاکستان کو آگاہ کرتا تاکہ معاملے کو ورلڈ بینک جو کہ سندھ طاس معاہدے کا ضامن ہے، کے ذریعے انٹرنیشنل کورٹ آف آربیٹریشن میں بروقت اٹھایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کو اس پروجیکٹ سے مستقبل میں پاکستان کے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو پہنچنے والے نقصان سے آگاہ کرتے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد انڈیا نے پروجیکٹ پر دوبارہ کام شروع کیا، جس کے بعد اگست 2016ء میں ہمارے متعلقہ حکام جاگے۔ اب جبکہ مکمل ہونے کے بعد اس پروجیکٹ کا افتتاح بھی ہو چکا تھا تو حکومت پاکستان نے ایک وفد عالمی بینک سے مذاکرات کے لیے بھیجا جس کا نتیجہ صفر برآمد ہوا۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انڈس واٹر کمشنر اور منسٹری آف واٹر اینڈ پاور میں متعلقہ حکام کا کڑا احتساب کیا جائے۔