گزشتہ دنوں بی بی سی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ منظر عام پر آئی کہ ہارورڈ اور دیگر امریکی جامعات کی تحقیق کے مطابق گرمی کی شدت طالب علموں کی امتحانی کارکردگی پر منفی طور پر اثرانداز ہوتی ہے۔ محققین کے مطابق درجہِ حرارت میں زیادتی اور طالب علموں کی کاردگی میں کمی کے درمیان ایک گہرا تعلق ہے۔ گرمی میں طالب علموں کے لیے توجہ مرکوز کرنا مشکل ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں وہ بے چین اور ذہن منتشر ہو جاتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان خصوصاً شہر کراچی گزشتہ چار سال سے ہیٹ ویو سے نبرد آزما ہے۔ سال 2015 میں قریباً 3 ہزار افراد احتیاطی تدابیر نہ ہونے کی وجہ سے لقمہ اجل بن گے تھے۔ اس صورت حال اور محکمہ موسمیات کی جانب سے اس سال ہیٹ ویو کی آمد کی پیشگی اطلاع کے باوجود میٹرک اور انٹر کے امتحانات اپریل سے لے کر جون تک رکھے گئے، گرمی کے ساتھ ساتھ رمضان اور اس پر بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ، ایسے میں بچوں کی کارکردگی کو لے کر کیا توقع کی جائے۔ ہیٹ ویو کے دوران انٹر کے ایک دو پرچے معطل بھی کیے گئے مگر اس سلسلے میں پیشگی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ انٹر کے امتحانات طالب علموں کے مستقبل کے لیے سیڑھی کی حیثیت رکھتے ہیں اور اسی لیے اس دوران ان کا ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند اور پرسکون ہونا بہت ضروری ہے۔
رمشاء خان، جامعہ کراچی
khanramsha684@gmail.com