گورنمنٹ اسپتال کی حالت زار

203

سائرہ بانو
ہر سال بجٹ میں کروڑوں روپے اسپتالوں کے لیے مختص کیے جاتے ہیں تا کہ ملک کے غریب عوام کو علاج و معالجے کی سہولت بہم پہنچ سکے، جدید ترین آلات و مشینری نسب تو ہوتے ہیں لیکن غریب عوام صرف دیکھ سکتے ہیں، کیوں کہ کارکردگی ان آلات و مشینری کی کچھ بہتر ہوتی ہے کچھ کی خراب۔ یوں ہی پڑے پڑے زنگ لگ رہا ہوتا ہے، اسپتال کی تزئین و آرائش کچھ بھی ہو اس سے بہتر طورپر چلانا صرف ڈاکٹر کی ذمے داری ہے اور فرائض بھی۔ گورنمنٹ کے ڈاکٹر حضرات ایک ایک کمرے میں تین سے چار بیٹھے ہوئے ہیں لیکن ایک وقت میں ایک ڈاکٹر ایک مریض کو دیکھتا ہے دونوں ڈاکٹر کی مصروفیافت دیکھنے اور سننے کے قابل بھی نہیں ہیں۔ بلکہ شرمندگی کا باعث ہیں ایک ڈاکٹر جو مریض کا سیکنڈ بھر معائنہ کررہا ہے اور باقی اخبار و رسائل میں مشغول ہیں اور دوسری موبائل فون سے بات چیت میں جب کہ باہر مریضون کا رش لگا ہوا ہے، باری آنے کا انتظار کررہے ہیں اگر خدانخواستہ بجلی غائب ہوجائے تو ڈاکٹر اپنے کمرے میں آرام سے بیٹھے رہتے ہیں اور مریض قطار در قطار بڑھ رہے ہیں، میری حکومت سے ہمدردانہ گزارش ہے کہ ڈاکٹروں کو فرائض کی ادائیگی کی طرف مبذول کروایا جائے۔ ان کو احساس دلایا جائے ان سب امور کی ایک بھاری ماہانہ رقم آپ کو ملتی ہے ایک مسلمان کی حیثیت سے یہ حلال تب ہی ہوگی جب پورے وقت میں تندہی سے مریضوں کو دیکھا جائے تا کہ عوام جو غریب ہیں دعا نکلے، دعا ہے ہمارے ملک سے بے ایمانی اور فرائض کی نہ ادائیگی کرنا جو عام ہوتا جارہا ہے ختم ہوجائے، مسلمان ہوش کرجائے، آمین۔