دستور کی اسلامی شناخت کی حفاظت ایم ایم اے کا منشور ہے، سینیٹر مشتاق خان

245

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی اور سینئر نائب صدر متحدہ مجلس عمل خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے چترال کی ضلعی مجلس شوریٰ کے طویل اجلاس کے بعد چترال کی ایک قومی اور ایک صوبائی اسمبلی کی نشست پر امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا۔ سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی این اے ون اور پی کے ون چترال سے جماعت اسلامی کے امیدوار ہوں گے، جبکہ جے آئی یوتھ ضلع چترال کے صدر وجیہ الدین پی کے ون پر متبادل امیدوار ہوں گے۔ جماعت اسلامی چترال کے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ چترال میں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ہماری ترجیح اول صوبائی اسمبلی کی نشست ہوگی تاہم مشاورت کے نتیجے میں جماعت اسلامی کے حصے میں جو بھی نشست آئے گی اس پر جماعت اسلامی کے امیدوار مولانا عبدالاکبر چترالی ہوں گے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ متحدہ مجلس عمل نے قوم کو انقلابی منشور دیا ہے۔ متحدہ مجلس عمل میں کوئی آفشور کمپنیوں اور اکاؤنٹس والے نہیں ہیں۔ باقی جماعتوں پر کرپشن کے کنگ قابض ہیں۔ ایم ایم اے نے دستور کی اسلامی شناخت کی حفاظت کو اپنے منشور کا پہلا نقطہ بنایا ہے۔ آئین میں موجود تمام اسلامی دفعات کا مکمل تحفظ ،بااختیار مقننہ ، آزاد عدلیہ، کرپشن کا خاتمہ اور اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم کے لیے آئینی اصلاحات لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے نے اپنے منشور میں واضح کیا ہے کہ تعلیم، روزگار اور علاج کی سہولیات ہر شہری کا بنیادی حق ہیں، ایم ایم اے اپنی حکومت میں ہر شہری کے لیے تعلیم، علاج ، روزگار کی یقینی فراہمی، تمام غیر ضروری ٹیکسوں کا خاتمہ کرے گی اور عام افراد کے لیے آسان ترین بنیادی ضروریات زندگی کی کم ترین قیمت میں فراہمی کو یقینی بنائے گی۔ ہم آزاد اور باوقار خارجہ پالیسی تشکیل دیں گے ، برابری کی بنیاد پر تمام ممالک سے تعلقات قائم کریں گے اور عالمی اسلامی بلاک کی تشکیل سمیت مسلم اقلیتوں کے تحفظ کے لیے کاوشیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے اتفاق رائے سے نئے ڈیموں کی تعمیر، بجلی کی ترسیل اور تقسیم کار کے مؤثر نظام، توانائی کے متبادل ذرائع پر عملدرآمد اور بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کے مؤثر تدارک کے لیے اقدامات کرے گی۔ سی پیک منصوبوں میں مقامی آبادی کے روزگار اور انفرا اسٹرکچر کو ترجیح دی جائی گی۔ چھوٹی صنعتوں کو فروغ دیا جائے گا، کسانوں اور مزدوروں کے لیے سود مند معاشی پالیسی کا اجرا اور صنعتوں کو بحال کیا جائے گا۔