اقوام متحدہ کی تجویز پر شرمناک ردعمل

218

یو این او نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ یورپ، امریکا کی طرح سیکس فری معاشرہ بنادیا جائے۔ اس ردعمل پر پاکستان نے ترک کرنے کے بجائے ترجیح دی ہے یعنی آنے والے وقت میں اس کو قبول کرلیں گے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کی سوسائٹی میں نفسا نفسی پھیلے گی اور نسل در نسل تباہ ہوجائیں گی اور ہمارا اسلامی نظام ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔ کیا ہمارا ملک اس نام پر بنا تھا کہ اس ملک میں فحاشی، بدکاری پھیلائی جائے، کیا ہمارے حکمران جو ہمارے اوپر بیٹھے ہوئے ہیں ان کو یہ احساس نہیں ہے کہ اس ردعمل کے بعد ہمارے ملک کا کیا حال ہوجائے گا۔ عورتیں بڑے حوصلے سے کہہ رہی ہیں ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ اور اس بات کو فروغ دیا جارہا ہے۔ اس کا مطلب ہمارے دماغوں میں یہ بات ذہن نشین کی جارہی ہے کہ اس ملک کو سیکس فری سوسائٹی بنادیا جائے، اس لیے ہم استدعا کرتے ہیں کہ UNO کے مطالبے کو فوری طور پر مسترد کیا جائے۔
بشرا عامر
پاکستان ایک اسلامی ملکت ہے اور اس کے بننے کا مقصد اسلامی ملک کو تشکیل دینا ہے مگر UNO نے پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ یورپ کی طرح پاکستان کو بھی سیکس فری سوسائٹی بنادیا جائے اس بات پر پاکستان نے NOTED لکھ دیا ہے یہ کیوں نہیں ہوا اس کو فوری طور پر ممنوع کردیا جاتا، کیا قرآن اور رسول نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے ہم ایسی سوسائٹی کو اپنائے، اللہ تعالیٰ نے زنا کرنے والوں کو کوڑے مارنے کا حکم دیا ہے اور یہاں پاکستان کی حکومت نے اس بات پر غور و فکر کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ مستقبل میں اس کو تسلیم کرلیا جائے گا۔ اس کی مثال پاکستان میں چند عورتیں یہ کہہ رہی ہیں کہ ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ اس آفت کو یہیں بریک لگانے کی اشد ضرورت ہے۔
حمیرا اقبال