قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ 

245

اور وہی ہے جس نے ایک متنفس سے تم کو پید ا کیا پھر ہر ایک کے لیے ایک جائے قرار ہے اور ایک اس کے سونپے جانے کی جگہ یہ نشانیاں ہم نے واضح کر دی ہیں اْن لوگوں کے لیے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں ۔ اور وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کے ذریعہ سے ہر قسم کی نباتات اگائی، پھر اس سے ہرے ہرے کھیت اور درخت پیدا کیے، پھر ان سے تہ بہ تہ چڑھے ہوئے دانے نکالے اور کھجور کے شگوفوں سے پھلوں کے گچھے کے گچھے پیدا کیے جو بوجھ کے مارے جھکے پڑتے ہیں، اور انگور، زیتون اور انار کے باغ لگائے جن کے پھل ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی ہیں اور پھر اْن کے پکنے کی کیفیت ذرا غور کی نظر سے دیکھو، اِن چیزوں میں نشانیاں ہیں اْن لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں ۔ (سورۃ الانعام: 98تا99)
’’رسول اللہ ؐ کا معمول تھا کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتاتو رات کا بیش تر حصہ جاگ کر گزارتے اور اپنے گھروالوں کو بھی بیدار کرتے اور(عبادت میں) خوب محنت کرتے اور کمر کس لیتے‘‘۔ (صحیح مسلم الصیام الاعتکاف)ایک دوسری روایت میں سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں:’’رسول اللہ ؐ آخری عشرے میں جتنی محنت کرتے تھے،اور دنوں میں اتنی محنت نہیں کرتے تھے‘‘۔ (حوالہ مذکور)
نبی کریم ؐ نے فرمایا: ’’جس نے فجر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی، پھر (مسجد میں) بیٹھا اللہ کا ذکر کرتا رہا، یہاں تک کہ سورج نکل آیا، پھر اس نے دو رکعت نماز پڑھی، تو اس کو ایک حج اور عمرے کی مثل اجر ملے گا۔ رسول اللہ ؐ نے فرمایا: ’’پورے حج وعمرے کا‘‘۔ (رواہ الترمذی حسنہ الالبانی فی تعلیق المشکوۃ)