اپنے دماغ اور جسم کو توانا رکھیے

655

سویرا فلک

دماغ سارے جسم کو قابو میں رکھتا ہے۔ ہمارے روز مرہ کے تمام امور، چاہے وہ عام ہوں یا خاص، ان کی انجام دہی بنیادی طور پر دماغ کے ذمہ ہی ہے، جیسے کسی کام کو کیسے اور کب کرنا ہے؟ اس کا فیصلہ ہم دماغ ہی سے کرتے ہیں۔ اگر ہمارا دماغ درست طریقے سے کام کرنا چھوڑ دے، جیسے یادداشت میں کمی واقع ہونے لگے تو زندگی کے روز مرہ کاموں پر اس کے منفی اثرات نمایاں طور پر مرتب ہونے لگتے ہیں۔ اپنے دماغ کو فعال رکھنے اور اس کی کارکردگی میں بہتری پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس کا خیال رکھیں۔ دماغی استعداد اور کارکردگی بڑھانے میں درج ذیل عوامل آپ کے لیے معاون ثابت ہوں گے :
کہا جاتا ہے کہ ہم وہی ہوتے ہیں، جو ہم کھاتے ہیں۔ دماغ کو فعال رکھنے کے لیے سب سے پہلے ان غذاؤں کو اپنے دسترخوان کی ضرور زینت بنائیں جو اس کے لیے مفید ہیں مثلا اخروٹ کی گری، کاجو، بادام، شہد، کافی ، ہری سبزیاں، رس دار پھل،کشمش اور مناسب مقدار میں پانی۔ یہ غذائیں دماغی کارکردگی اور یادداشت بہتر بنانے میں بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔
جسم کی طرح آپ کے دماغ کو بھی ورزش کی ضرورت ہوتی ہے۔ مختلف اقسام کے معنے یا پزل حل کرنا، شطرنج کھیلنا، حساب کے سوالات حل کرنا اور مطالعہ آپ کی دماغی قوت کوتوانائی بخشتے ہیں۔
دماغی کارکردگی میں اضافے کے لیے روزانہ یا ہفتے میں ایک مرتبہ ڈائری لکھنا بھی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ ایک آسان درمیانی ورزش ہے، کیوں کہ ڈائری میں اہم واقعات کو لکھتے وقت آپ کو بار بار اپنی یادداشت پر زور دینا پڑتا ہے۔ اس عمل سے آپ کا حافظہ بھی بہتر ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ غور وفکر کرنے سے آپ کے دماغ کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو روز مرہ کے امور لکھنے لگے ہیںتومختصر مضامین لکھنے کی عادت بھی ڈالیں۔
دماغ کو قوت بخشنے کے لیے صبح سویرے تازہ ہوا میں چہل قدمی کرنا اور گہرے سانس لینا بھی اکسیر ہے۔ سبزہ دیکھنے سے بھی دماغ کو تازگی اور تقویت ملتی ہے۔
زیادہ دیر تک ٹی وی دیکھنا فضول قسم کی سوچ بچار میں گرفتار رہنا، وقت پر کھانا نہ کھانا، فضول گفتگو کرنا اور کاہلی کی وجہ سے گھنٹوں لیٹے یا بیٹھے رہنا بھی آپ کے دماغ کے خلیات کو غیر فعال کرتا ہے۔ بازارکی غذائیں یعنی جنک فوڈ، کاربونیٹڈ ڈرنکس اور نشہ آور اشیا کا کھانا بھی دماغ پرمنفی اثرات مرتب کرتا ہے، اس لیے جہاں تک ممکن ہو ان سے دور رہیں۔
وقت کی باقاعدہ منصوبہ بندی کیجیے۔ زندگی میں نظم و ضبط پیدا کریں، تا کہ الجھنیں کم ہوں اور دماغ بے جا پریشانیوں سے آزاد رہ کر تازہ دم رہے اور خوب کام کرے۔
حالات حاضرہ پر نظر رکھیں۔عظیم شخصیات کی سوانح عمری پڑھیں، سبق آموز کہانیاں پڑھ کر غور وفکر کریں یہ عمل دماغی سوجھ بوجھ میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ دماغ کو تر و تازہ رکھنے اورمنفی سوچوں سے بچنے کے لیے مزاحیہ تحریریں پڑھیں۔ یاد رکھیں کہ آپ دماغ کو جتنا فعال رکھیں گے، اتنا ہی اس کی کارکردگی و استعداد میں اضافہ ہوگا۔
اگر ہم ان باتوں پرعمل کریں تو بڑھاپے میں بھی دماغ مستعد رہے گا۔ دماغ کے ساتھ جسم کا صحت مند ہونا بھی ضروری ہے۔ دنیا میں اس وقت لوگوں کی جو اوسط عمر ہے اس کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ کچھ کام ایسے ہیں اگر ہم وہ کرلیں تو ہم سو برس کی عمر میں بھی بوڑھے اور مضمحل نہیں ہوں گے اور نہ کمزوری ہمارے نزدیک آئے گی۔
آپ خود کو جتنا چھریرا اور مناسب رکھیں گے۔ بیماریاں آپ سے اتنی دور رہیں گی۔ آپ سارے دن میں کھائے جانے والے حراروںیا کیلوریز کا حساب رکھیں ،اس سے موٹاپا اور ذیا بیطس نزدیک نہیں آنے پائیں گے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ کم حرارے استعمال کرتے ہیں ان کے ڈی این اے کو زیادہ غذا کھانے والوں کی نسبت کم نقصان پہنچتا ہے۔ ان کے جسم کا درجہ حرارت اور انسولین کی سطح مناسب رہتی ہے۔
انسان معاشرتی حیوان ہے، اس لیے اس کا اپنے معاشرے کے ساتھ چلنا ضروری ہے۔ اپنے معاشرے کے ساتھ ضرور چلنا چاہیے۔ اپنے تعلقات اہل خانہ اور دوست احباب سے برقرار رکھیں اس سے آپ کا بلڈ پریشرنارمل ہوتا ہے اور اسی وجہ سے حملہ قلب اور فالج ہونے کا اندیشہ کم رہتا ہے۔ ورزش کو معمول بنا لیں اور چست ومستعد رہیں۔