اور اب ووٹرز ڈیٹا لیک

188

اب ایک اورتنازع سامنے آگیاہے کہ ووٹرز کے بارے میں معلومات الیکشن کمیشن تک پہنچنے سے قبل غیر متعلقہ افراد تک پہنچ گئیں۔ الیکشن کمیشن نے نادرا سے استفسار کیا ہے کہ ایسا کیوں کیا گیا جب کہ نادرا کا کہناہے کہ ہم نے کسی سیاسی جماعت کو معلومات نہیں دیں، یہ الزام غلط ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بھی ووٹرز کا ڈیٹا یا معلومات کسی غیر متعلق شخص کو دینے پر چیئرمین نادرا کو برطرف کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ اس معاملے میں بھی میڈیا کا ہنگامہ زیادہ اہم ہے۔ یہ معاملہ مئی کا ہے جب الیکشن کمیشن نے نادرا سے وضاحت طلب کی تھی اور 31 مئی تک جواب طلب کیا تھا۔ یہ ضرور ہے کہ جب تک یہ خبر میڈیا میں اچھالی نہیں گئی نادرا کی جانب سے وضاحت نہیں آئی۔ اس قسم کے شوشے صرف لوگوں کی توجہ غیر متعلقہ امور کی جانب مبذول کرانے اور اصل معاملات سے ہٹانے کے لیے چھوڑے جارہے ہیں۔ اس وقت انتخابی عمل حتمی مراحل سے گزر رہا ہے، امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہوا ہے اعتراضات بھی سامنے آچکے اب اپیلیں ہوں گی ٹریبولز قائم ہوگئے ہیں۔ قوم کو جس چیز کی معلومات ہونی چاہییں اس کو تو الیکشن کمیشن نے اور حکمرانوں نے چھپا رکھا ہے یعنی امیدواروں کے کردار ، ان کے مالی معاملات، ان کے قرضے، ان کی جائداد وغیرہ کے بارے میں معلومات ان کو الیکشن کمیشن ویب سائٹ پر ڈالنے سے احتراز کررہاہے۔ غریب عوام کے بارے میں اگر معلومات کسی پارٹی کو مل گئیں تو کیا فرق پڑے گا۔ بلکہ حقیقی معنوں میں سیاسی پارٹی وہی ہے جس کے پاس اپنے علاقے کے ایک ایک ووٹر کا ڈیٹا ہوتا ہے۔ اسے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ ووٹر کس پارٹی کا حامی ہے اس کے گھر میں کون کون سے لوگ ووٹر ہیں اور کس کا بیٹا کس پارٹی کا حامی ہے۔ خواتین بھی اسی طرح خواتین کے بارے میں معلومات رکھتی ہیں۔ قوم تو یہ چاہتی ہے کہ اسے الیکشن لڑنے والوں کے بارے میں بھی معلومات دی جائیں۔ اب اسکروٹنی کے دوران پتا چلاکہ 122 امیدوار دہری شہریت کے حامل ہیں۔ لیکن جناب ان دہری شہریت والوں کو تو انتخابات میں امیدوار بننے سے روکا جائے گا لیکن دوسرے ملکوں میں جائداد رکھنے والے اور دہری شہریت کے حامل حکمرانوں کو کون روکے گا۔ یہ نگران لوگ تو انتخابات کرارہے ہیں ایسی بے ضابطگیوں کے بجائے ڈیٹا لیکس کا شوشا چھوڑ کر قوم کو دوسرے چکروں میں نہ لگایا جائے، انتخاب لڑنے والوں اور ان سے زیادہ لڑانے والوں کی پوزیشن واضح ہونی چاہیے۔ یہ لوگ کس قسم کی پارلیمنٹ اور نمائندوں کو منتخب کرانے جارہے ہیں۔