زرعی ضروریات اور معاشی استحکام کیلیے کالا باغ ڈیم کی تعمیر ناگزیر ہے

93

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)جماعت اسلامی حلقہ پی پی 114کے امیرزبیرلطیف،جنرل سیکرٹری چودھری نویداسلم،نائب امیر میاں عبدالستاربیگا،رانانعیم اکرم اوردیگرنے کہاہے کہ پاکستان کی زرعی ضروریات اور معاشی استحکام کیلیے کالا باغ ڈیم کی تعمیر ناگزیر ہے لہٰذاحکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورتی کانفرنس منعقد کر کے ڈیم کی تعمیر یقینی بنا ئے تاکہ بھارت کی آبی جارحیت سے بچنے سمیت پاکستان میں سرسبز زرعی انقلاب لانے اور توانائی کے بحران سے بچنے کے ساتھ ساتھ ملک کو معاشی استحکام سے ہمکنار کرنا ممکن ہو سکے ۔ رہنماؤں نے بتایاکہ 1991ء میں قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب، سندھ، سرحد، بلوچستان نے مشترکہ و متفقہ طور پر کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی حمایت کی تھی تاہم بعدازاں نامعلوم سیاسی وجوہات اور مصلحتوں کی بنا پر تکنیکی بنیادوں کے بجائے سیاسی بنیادوں پر اس کی مخالفت کاآغازکردیاگیا۔ انہوں نے بتایاکہ مستقبل میں کالاباغ ڈیم پاکستان کی زرعی لائف لائن ثابت ہو گا اس لیے تمام صوبوں کے محب وطن سیاسی رہنماؤں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ملک و قوم کے بہترین مفاد میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی حمایت کریں۔زبیرلطیف نے کہاکہ اگر وفاق کی کسی اکائی کو کالاباغ ڈیم کی تعمیر پر کوئی خدشات یا تحفظات ہیں تو اسے بھی دلائل کے ساتھ دور کیاجائے تاکہ ڈیم کی تعمیر سے بجلی کے بحران کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ زرعی آبپاشی کیلیے پانی کی کمی سے نجات مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آبپاشی کیلیے دستیاب 140 ملین ایکڑ فٹ پانی میں سے 36 ملین ایکر فٹ پانی دریاؤں، 26 ملین ایکڑ فٹ پانی نہروں، 35 ملین ایکڑ فٹ پانی کھالوں اور 12 ملین ایکڑ فٹ پانی کھیتوں میں دوران آبپاشی ضائع ہو جاتاہے لہٰذا شعبہ زراعت کو بری طرح متاثر ہونے سے بچانے کیلیے پانی کے ایک ایک قطرے کو انتہائی حفاظت سے زرعی استعمال میں لانا ہو گا تاکہ زیادہ سے زیادہ زرعی اراضی کو آبپاشی کی سہولت فراہم کرکے گندم سمیت دیگر زرعی اجناس کی بمپر کراپس حاصل کی جاسکیں۔