عافیہ سے بد سلوکی تو پاکستانی حکمران کررہے ہیں

260

وہی ہوا جس کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ پاکستانی حکام قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ امریکی قید میں بد سلوکی کے واقعات پر وضاحت طلب کریں گے پھر امریکی حکام اس کا جواب دیں گے اور ایسا ہی ہورہاہے۔ اب اگر یہ ثابت بھی ہوجائے کہ امریکی حکام نے 2004ء سے 2018ء تک عافیہ کے ساتھ بد سلوکی کی ہے جسمانی و ذہنی تشدد کیا ہے تو اس سے کیا فرق پڑے گا اور اگر امریکی حکام اس بات کو مسترد کردیتے ہیں کہ عافیہ کے بارے میں ایسے تمام دعوے غلط ہیں تو کیا فرق پڑ جائے گا۔ فرق تو صرف اس بات سے پڑے گا کہ پاکستانی حکام امریکا سے عافیہ کو رہا کرا لائیں۔ لیکن عافیہ کی رہائی کے بجائے اس پر زیادتی اور بد سلوکی کو موضوع بنالیاگیا ہے ساری دنیا میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ یہودیوں نے فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کرکے اپنی ریاست بناڈالی اور بھارت کشمیر پر قابض ہے اگر کوئی اس پر اعتراض یا احتجاج کرتا ہے تو اسے دہشت گرد اور گھس پیٹھیا قرار دیتے ہیں یعنی اصل معاملہ مسلمانوں کی املاک پر قبضہ ہے اس پر احتجاج تو رد عمل ہے۔ اسی طرح عالمی ادارے بھی دہشت گردی کی مذمت ضرور کرتے ہیں لیکن کسی ملک کے باشندوں کی املاک پر کسی کے قبضے کی مذمت کیوں نہیں کرتے۔ برمی باشندوں کو ان کی اپنی سرزمین سے بے دخل کرنے پر تو کوئی آواز نہیں اٹھتی۔ لیکن جوں ہی کوئی ان کی حمایت کرتا ہے اسے داعش، القاعدہ، طالبان وغیرہ کا نام دے دیا جاتا ہے۔ پوری دنیا کی یہی کہانی ہے۔ عافیہ کے مسئلے میں بھی یہی کچھ ہوا ہے۔ سارے معاملے کی ذمے دار پاکستانی حکومتیں ہیں جنرل پرویز نے اگر کسی خوف اور دباؤ کے تحت عافیہ کو حوالے کردیاتھا تو اس کے بعد آنے والی سیاسی حکومتوں کو کیا ہوگیا تھا پوری افغان پالیسی کے مخالفوں کو کیا ہوا تھا وہ عافیہ کی واپسی کی راہ ہموار کیوں نہ کرسکے۔ نواز شریف نے عافیہ کو اپنی بیٹی قرار دیا تھا وہ کئی بار امریکا گئے لیکن ان کے منہ سے عافیہ کا نام بھی نہ نکلا۔ انگریزی میں عافیہ کا ذکر غائب سرکاری پریس کانفرنس میں بات تک نہ کی اور پاکستانی صحافیوں سے گفتگو میں سوال کیے جانے پر کہا کہ جی ہم نے آواز اٹھائی ہے حالانکہ ان تک باراک اوباما کا یہ پیغام پہنچادیا گیا تھا کہ عافیہ کو پاکستانی صدر، وزیراعظم یا وزیر خارجہ صرف یہ کہہ کر مانگ سکتا ہے کہ وہ پاکستانی ہے اسے پاکستان کے حوالے کیا جائے۔ اب تو یہ بات بھی سامنے آگئی ہے کہ پاکستانی سفیر حسین حقانی 20 لاکھ ڈالر ہڑپ کر گئے تھے۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی عافیہ کو امریکی شہری سمجھتے رہے، امریکیوں نے تو عافیہ پر مظالم کیے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ قوم کی بیٹی کے ساتھ زیادہ بد سلوکی تو پاکستانی حکمران کررہے ہیں۔قوموں کی بیٹیاں عزت کے سلوک کی مستحق ہوتی ہیں برائے فروخت نہیں ہوتیں حکمران ہی بیٹیوں کا سودا کر بیٹھیں اور دوسرے حکمران اس کو واپس لانے میں ٹال مٹول کریں تو بد سلوکی کا الزام کس پر ڈالیں؟۔