رہنمائے صحت

232

ڈاکٹر سید احسن حسین

نمک اور دل کے امراض
٭ ماں جب بچے کو غذا شروع کراتی ہے تو اس کی غذا میں بچے کے ذائقے کے لحاظ سے نہیں بلکہ اپنے ذائقہ کے لحاظ سے نمک ڈالتی ہے اور وہاں سے بچے کو زیادہ نمک کھانے کی عادت ہوتی ہے۔ وہ لوگ جو کھلی سڑک پر کام کرتے ہیں یا پھر ایسے کام کرتے ہیں‘ جس میں پسینہ بہت بہتا ہے۔ انہیں اضافی نمک کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ پسینہ میں نمک خارج ہوتا ہے عام آدمی کو نمک کم کھانا چاہیے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو دل یا بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ انہیں اپنی میز سے نمکدان ہٹا دینا چاہیے۔ یعنی کھانا پکنے کے بعد اس میں نمک نہ ملائیں۔
٭ چٹ پٹے کھانے اور تیز مصالحہ والی چیزوں کے شوق نے نمک کے استعمال کو بڑھا دیا ہے۔ جبکہ ہمارے جسم کو بہت کم نمک کی ضرورت ہوتی ہے اور اتنا نمک ہمیں غالباً اپنی غذائوں سے قدرتی طور پر مل جاتا ہے۔ جو نمک ہم کھانوں میں ملاتے ہیں وہ ایک طرح سے اضافی ہے۔ ہر چیز جب اعتدال سے زیادہ ہو تو اپنے مضر اثرات رکھتی ہے۔ نمک کے بھی مضر اثرات ہوتے ہیں‘ خاص طور پر وہ لوگ جو بلڈ پریشر کے مریض ہیں یا دل کی بیماریوں میں مبتلا ہیں‘ انہیں نمک کم کر دینا چاہیے‘ خاص طور پر روز مرہ کے سالن کے علاوہ نمک سے پرہیز کرنا چاہیے۔ مثلاً تنور کی روٹی میں نمک زیادہ ہوتا ہے اسی طرح نمکو اور اسی قسم کی دیگر چیزیں نہیں کھانی چاہئیں۔

ذہنی پریشانیاں اور بلڈ پریشر
ذہنی پریشانیاں بلڈ پریشر بڑھنے کا باعث بن سکتی ہیں۔ بہت سے لوگوں کا امتحان کے دوران‘ سفر کے دوران بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ فکر کی اور دکھ کی کوئی خبر سنیں تو بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ انسان پر اچھا اور برا وقت آتا رہتا ہے۔ ہو سکتا ہے حالات نہ بدل سکیں لیکن ہمیں برے وقت میں بھی اپنے رویے کو صحیح رکھنا چاہیے۔ اس سے فکر میں کسی حد تک کمی آجاتی ہے اور ہم مزید نقصان سے بچ سکتے ہیں۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہمیں غور بھی کرنا چاہیے کہ ہمارے مسائل کی وجہ کیا ہے اور اپنے رب سے رجوع کرنا چاہیے کہ وہ ہر دکھ کا مداوا کرنے والا ہے۔

سگریٹ نوشی اور دل کے امراض
سگریٹ نوشی بلاشبہ ایک بہت خطرناک چیز ہے۔ اب مغرب میں تو اسے ایک نہایت بری چیز سمجھا جاتا ہے۔ سگریٹ ترک کر دینا صحت کے لیے بہت اچھا اقدام ہے۔ سگریٹ نوشی دل اور دماغ کی رگوں کو خراب کرتی ہے۔ کولیسٹرول بڑھاتی ہے‘ سرطان کا باعث بن سکتی ہے۔ اسی طرح شراب انسانی جسم کے لیے نہایت بری چیز ثابت ہو چکی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جس طرح مغرب سے سگریٹ کا اخراج ہو رہا ہے‘ اسی طرح وہ اب شراب کو بھی خارج کر دیں گے۔ کیونکہ جتنا علم بڑھ رہا ہے‘ شراب کی خرابیاں سامنے آرہی ہیں۔ اسلام نے شراب کو حرام قرار دیا ہے تو اس میں انسان کی اپنی بھلائی ہے۔