نمازکے آداب

469

1۔ نماز کے لیے طہارت اور پانی کا پورا خیال رکھیے ۔ وضو کریں تو مسواک کا بھی اہتمام کیجیے ۔ نبی ؐ نے فرمایا ۔ ’’ قیامت میں میری امت کی علامت یہ ہو گی کہ ان کی پیشانی اور اعضائے وضو نور سے چمک رہے ہوں گے ۔ پس جو شخص اپنے اپنے نور کو بڑھانا چاہے بڑھائے ۔ ‘‘
2۔ صاف ، ستھرے ، سنجیدہ، مہذب اور سلیقے کے کپڑے پہن کر نماز ادا کیجیے ۔ قرآن مجید میں ہے ۔
(ترجمہ) آدم کے بیٹو!’’ ہر نماز کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ ہو جایا کرو۔‘‘
3۔ وقت کی پابندی سے نماز ادا کیجئے ۔ ’’مومنوں پر وقت کی پابندی سے نماز فرض کی گئی ہے ۔ ‘‘ حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ نے ایک بار نبی ؐ سے پوچھا ، یا رسول اللہ! خدا کے نزدیک کونسا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے ، آپ ؐ نے فرمایا ۔ نماز کواس کے وقت پر ادا کرنا ۔ اور نبی ؐ نے یہ بھی فرمایا’’ خدا نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں جس شخص نے ان نمازوں کو ان کے مقررہ وقت پر اچھی طرح وضو کر کے خشوع خضوع سے ادا کیا ۔ تو خدا پر اس کا یہ حق ہے کہ وہ اس کو بخش دے اور جس نے ان نمازوں میں کوتاہی کی تو خدا پر اس کی مغفرت و نجات کی کوئی ذمہ داری نہیں چاہے توعذاب دے اور چاہے تو بخش دے ۔ ‘‘( مالک)
4۔ نمازہمیشہ جماعت سے پڑھیے ۔ اگر کبھی جماعت نہ ملے تب بھی فرض نماز مسجد ہی میں پڑھنے کی کوشش کیجیے ، البتہ سنتیں گھر پڑھنا بھی اچھا ہے ۔ نبی ؐ کا ارشاد ہے جو شخص چالیس دن تک تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز با جماعت پڑھے وہ دوزخ اور نفاق دونوں سے محفوظ کر دیا جاتا ہے ( ترمذی) اور نبی ؐ نے یہ بھی فرمایا ۔ اگر لوگوں کو نماز با جماعت کا اجر و ثواب معلوم ہو جائے۔ تو وہ ہزار مجبوریوں کے باوجود بھی جماعت کے لیے دوڑ دوڑ کرآئیں ۔ جماعت کی پہلی صف ایسی ہے جیسے فرشتوں کی صف تنہا نماز پڑھنے سے دو آدمیوں کی جماعت بہتر ہے پھر جتنے آدمی زیادہ ہوں اتنی ہی یہ جماعت خدا کو زیادہ محبوب ہوتی ہے ۔ ‘‘(ابو دائود)
5۔ نماز سکون کے ساتھ پڑھیے اور رکوع و سجود اطمینان کے ساتھ ادا کیجیے۔ رکوع سے اٹھنے کے بعد اطمینان کے ساتھ سیدھے کھڑے ہو جایے ۔ پھر سجدے میں جایے۔ اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان بھی مناسب وقفہ کیجیے ۔ اور دونوں سجدوں کے درمیان یہ دعا بھی پڑھ لیا کیجیے ۔
’’ خدایا تو میری مغفرت فرما ،مجھ پر رحم کر ۔ مجھے سیدھی راہ پر چلا ۔ میری شکستہ حالی دور فرما ۔ مجھے سلامتی دے اور مجھے روزی عطا کر ۔ ‘‘
نبی ؐ کا ارشاد ہے کہ ’’جو شخص نماز کو اچھی طرح ادا کرتا ہے ۔ نماز اس کو دعائیں دیتی ہے کہ خدا اسی طرح تیری بھی حفاظت کرے جس طرح تو نے میری حفاظت کی ۔ ‘‘
اورنبی ؐ نے یہ بھی فرمایا’’ بد ترین چوری نماز کی چوری ہے ۔ لوگوں نے پوچھا ، یا رسول اللہ ! نماز میں کوئی چوری کیسے کر سکتا ہے؟ فرمایا’’ رکوع اور سجدے ادھورے ادھورے کر کے ۔‘‘
6۔ اذان کی آواز سنتے ہی نماز کی تیاری شروع کر دیجیے ۔ اور وضو کر کے پہلے سے مسجد میں پہنچ جائے اور خاموشی کے ساتھ صف میں بیٹھ کر جماعت کا انتظار کیجیے ۔ اذان سننے کے بعدسستی اور تاخیر کرنا اور کسمساتے ہوئے نماز کے لیے جانا منافقوں کی علامت ہے ۔
7۔ اذان بھی ذوق و شوق سے پڑھا کیجیے ، نبی ؐ سے ایک شخص نے پوچھا یا رسول اللہ مجھے کوئی ایسا کام بتا دیجیے جو مجھے جنت میں لے جائے ۔آپ ؐ نے فرمایا’’ نماز کے لیے اذان دیاکرو‘‘۔ آپ ؐ نے یہ بھی فرمایا’’ مؤذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے اور جو اس کی اذان سنتا ہے وہ قیامت میں مؤذن کے حق میں گواہی دے گا جو شخص جنگل میں اپنی بکریاں چراتا ہو اور اذان کا وقت آنے پر اونچی آواز سے اذان کہے ۔ تو جہاں تک اس کی آواز جائے گی قیامت کے دن وہ ساری چیزیں اس کے حق میں گواہی دیں گی ۔( بخاری)
8۔ اگر آپ امام ہیں تو تمام آداب و شرائط کا اہتمام کرتے ہوئے نماز پڑھایے اور مقتدیوں کی سہولت کا لحاظ کرتے ہوئے اچھی طرح امامت کیجیے۔نبی ؐ نے فرمایا’’ جو امام اپنے مقتدیوں کو اچھی طرح نمازپڑھاتے ہیں اور یہ سمجھ کر پڑھاتے ہیں کہ ہم اپنے مقتدیوں کی نماز کے ضامن ہیں ، ان کو اپنے مقتدیوں کی نماز کا اجر بھی ملتا ہے جتنا ثواب مقتدیوں کو ملتا ہے اتنا ہی امام کو بھی ملتا ہے ، اور مقتدیوں کے اجر وثواب میں کوئی کمی نہیں کی جاتی ۔ (طبرانی)
9۔ نماز اس طرح خشوع خضوع سے پڑھیے کہ دل پر خدا کی عظمت و جلال کی ہیبت طاری ہو اور خوف و سکون چھایا ہوا ہو ، نماز میں بلا وجہ ہاتھ پیر ہلانا ۔ بدن کھجانا، داڑھی میں خلال کرنا ، ناک میں انگلی دینا ، کپڑے سنبھالنا سخت بے ادبی کی حرکتیں ہیں ان سے سختی کے ساتھ پرہیز کرنا چاہیے ۔
10۔ نماز کے ذریعے خدا سے قرب حاصل کیجیے ۔ نماز اس طرح پڑھیے کہ گویا آپ خدا کو دیکھ رہے ہیں ۔ یا کم از کم یہ احساس رکھیے کہ خدا آپ کو دیکھ رہا ہے نبی ؐ نے فرمایا۔
’’ بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ اس کے حضور سجدہ کرتا ہے ۔ پس جب تم سجدہ کرو تو سجدے میں خوب دعاکیا کرو‘‘۔( مسلم)
11۔ نماز ذوق و شوق کے ساتھ پڑھیے ۔ مارے باندے کی رسمی نماز در حقیقت نماز نہیں ہے ۔ ایک وقت کی نماز پڑھنے کے بعد دوسری نماز کا بے چینی اور شوق سے انتظار کیجیے ۔ ایک دن مغرب کی نماز کے بعد کچھ لوگ عشاء کی نماز کا انتظار کر رہے تھے ۔ نبی ؐ تشریف لائے اورآپ اس قدر تیز تیز چل کر آئے کہ آپ ؐ کی سانس چڑھ گئی تھی ۔ آپ ؐ نے فرمایا ۔ لوگو! خوش ہو جائو تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھول کر تمہیں فرشتوں کے سامنے کیا اور فخر کرتے ہوئے فرمایا دیکھو میرے بندے ایک نماز ادا کر چکے اور دوسری نماز کا انتظار کر رہے ہیں ۔ ( ابن ماجہ )
12۔ غافلوں اور لا پرواہوں کی طرح جلدی جلدی نماز پڑھ کر سر سے بوجھ نہ اتاریے بلکہ حضور قلب کے ساتھ خدا کو یاد کیجیے اور دل و دماغ احساسات ، جذبات اور افکار وخیالات ہر چیز سے پوری طرح خدا کی طرف رجوع ہو کر پوری یکسوئی اور دھیان کے ساتھ نماز پڑھیے ۔ نماز وہی نماز ہے جس میں خدا کی یاد ہو ۔ منافقوں کی نماز خدا کی یاد سے خالی ہوتی ہے ۔

13۔ نماز کے باہر بھی نماز کا حق ادا کیجیے اور پوری زندگی کو نماز کا آئینہ بنایے ۔ قرآن میں ہے ’’ نماز بے حیائی اورنا فرمانی سے روکتی ہے ‘‘ نبی ؐ نے ایک انتہائی اثر انگیز تمثیل میں اس کو اس طرح پیش فرمایا۔ آپ نے ایک سوکھی ٹہنی کو زور زور سے ہلایا ۔ٹہنی میں لگے ہوئے پتے ہلانے سے سب جھڑ گئے ۔ پھر آپ نے فرمایا نماز پڑھنے والوں کے گناہ اسی طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح اس سوکھی ٹہنی کے پتے جھڑ گئے اور اس کے بعد آپ ؐ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی ۔
ترجمہ (ھود۔۱۱۴)
’’ اور نمازقائم کرو دن کے دونوں کناروں پر ( یعنی فجر اور مغرب)اور رات گئے پر، بلا شبہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے ، نصیحت کو حاصل کرنے والوں کے لیے ۔ (نسائی)
14۔ نماز میں ٹھیر ٹھیر کر قرآن شریف پڑھیے اور نماز کے دوسرے اذکار بھی ٹھیر ٹھیر کر پوری توجہ ، دل کی آمادگی اور طبعیت کی حاضری کے ساتھ پڑھیے سمجھ سمجھ کر پڑھنے سے شوق میں اضافہ ہوتا ہے ، اور نماز واقعی نماز بن جاتی ہے ۔
15۔ نمازپابندی سے پڑھیے ، کبھی ناغہ نہ کیجیے ، مومنوں کی بنیادی خوبی ہی یہ ہے کہ وہ پابندی کے ساتھ بلا ناغہ نماز پڑھتے ہیں ۔
ترجمہ ( المعارج:۲۲۔۲۳)
’’ مگر نمازی لوگ وہ ہیں جو اپنی نمازوں کا پابندی کے ساتھ التزام کرتے ہیں‘‘۔
16۔ فرض نمازوں کی پابندی کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کا بھی اہتمام کیجئے اور کثرت سے نوافل پڑھنے کی کوشش کیجئے ۔ نبی ؐ نے فرمایا’’ جو شخص فرض نمازوں کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھتا ہے اس کے لیے ایک گھر جنت میں بنا دیا جاتا ہے ۔ ‘‘( مسلم)
17۔ سنت اور نوافل کبھی کبھی گھر میں بھی پڑھا کیجئے نبی ؐ کا ارشاد ہے ۔ ’’ مسجد میں نماز پڑھنے کے بعد کچھ نماز گھر میں پڑھاکرو ۔ خدا اس نماز کی طفیل تمہارے گھروں میں خیر عطا فرمائے گا ۔ ‘‘( مسلم) اور نبی ؐ خود بھی سنت و نوافل اکثر گھر پڑھا کرتے تھے ۔
18۔ فجر کی نماز کے لیے جب گھر سے نکلیں تو یہ دعا پڑھیے ۔
’’ خدایا! تو پیدا فرما دے میرے دل میں نور ، میری بینائی میں نور ، میری شنوائی میں نور ، میرے دائیں نور ، میرے بائیں نور ، میرے پیچھے نور ، میرے آگے نور اور میرے لیے نور ہی نور کر دے ۔ میرے پٹھوں میں نور کر دے ار میرے گوشت میں نور ، میرے خون میں نور ، اور میرے نفس میں نور پیدا فرما دے اور مجھے نور عظیم دے اور مجھے سراپا نور بنا دے اور پیدا فرما میرے اوپر نور ۔ میرے نیچے نور، خدایا مجھے نور عطا کر ۔ ‘‘(حصن حصین)
19۔ فجر اور مغرب کی نماز سے فارغ ہو کر گفتگو کرنے سے پہلے ہی سات بار یہ دعا پڑھیے ۔
’’ خدایا! مجھے جہنم کی آگ سے پناہ دے ۔ ‘‘
نبی ؐ کا ارشاد ہے ۔
’’فجر و مغرب کی نماز کے بعد کسی سے بات کرنے سے پہلے سات بار یہ دعا پڑھ لیا کرو ۔ اگر اس دن یا اس رات میں مر جائو گے تو تم جہنم سے ضرورنجات پاؤ گے ۔ ‘‘(مشکوٰۃ)
20۔ ہر نماز کے بعد تین بار استغفر اللہ کہیے اور پھر یہ دعا پڑھیے ۔
’’ خدایا! تو السلام ہے ، سلامتی کا فیضان تیری ہی جانب سے ہے تو خیر و برکت والا ہے ۔ اے عظمت والے اور نوازش والے ‘‘۔
حضرت ثوبان ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ؐ جب نماز سے سلام پھیر لیتے تو تین بار استغفر اللہ کتے اور پھر یہ دعا پڑھتے ۔ ( مسلم )
21۔ جماعت کی نماز میں صفوں کو درست رکھنے کا پورا پورا اہتمام کیجئے ۔ صفیں بالکل سیدھی رکھیے اور کھڑے ہونے میں اس طرح کندھے سے کندھا ملایے کہ بیچ میں خالی جگہ نہ رہے ۔ اور جب تک آگے کی صفیں نہ بھر جائیں پیچھے دوسری صفیں نہ بنایے ۔ ایک بار جماعت کی نماز میں ایک شخص اس طرح کھڑا ہوا تھا کہ اس کا سینہ باہر نکلا ہوا تھا ۔ رسول اللہ ؐ نے دیکھا تو تنبیہہ فرمائی ۔
’’ خدا کے بندو! اپنی صفوں کو سیدھی اور درست رکھنے کا لازماً اہتمام کرو ورنہ خدا تمہارے رخ ایک دوسرے کے خلاف کر دے گا ۔ ‘‘( مسلم جلد1)
ایک موقع پر آپ نے فرمایا۔
’ ’ جو شخص نمازکی کسی صف کو جوڑے گا اسے خدا جوڑے گا اور جو کسی صف کو کاٹے گا خدا اسے کاٹے گا۔‘‘ ( ابو دائود1)
22۔ بچوں کی صف لازماً مردوں سے پیچھے بنایے اور بڑوںکے ساتھ کھڑانہ کیجئے البتہ عید گاہ وغیرہ میں جہاں الگ کرنے میں زحمتیں پیش آئیں یا بچوں کے گم ہونے کا اندیشہ ہو تو وہاں بچوں کو پیچھے بھیجنے کی ضرورت نہیں ۔ اپنے ساتھ رکھیے۔اور عورتوں کی صفیں یا تو سب سے پیچھے ہوں یا الگ ہوں اگر مسجد میں ان کے لیے الگ جگہ بنی ہوئی ہو ، اسی طرح عید گاہ میں عورتوں کے لیے الگ جگہ کا انتظام کیجئے ۔