امریکی ایوانِ نمایندگان نے امیگریشن اصلا حات مسترد کردیں

158
واشنگٹن : امریکی ارکان ایوان نمایندگان اور سینیٹرز امیگریشن اصلاحات سے متعلق پریس کانفرنس کررہے ہیں
واشنگٹن : امریکی ارکان ایوان نمایندگان اور سینیٹرز امیگریشن اصلاحات سے متعلق پریس کانفرنس کررہے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے ایوانِ نمایندگان نے ملک میں امیگریشن کے قوانین میں اصلاحات سے متعلق ایک اہم مسودۂ قانون بھاری اکثریت سے مسترد کردیا ہے۔ بدھ کی شام اس بل پر ہونے والی رائے شماری کے دوران بل کے حق میں صرف 121 جب کہ مخالفت میں 301 ووٹ پڑے۔ بل کی منظوری سے کچھ گھنٹے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مجوزہ قانون کی حمایت کرتے ہوئے ایوان کے ارکان سے اسے منظور کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن خود صدر کی اپنی جماعت ری پبلکن کے بہت سے ارکان نے صدر کی اپیل پر کان نہیں دھرے اور ایوان کے ڈیموکریٹ ارکان کے ساتھ بل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ ری پبلکن جماعت کے بیشتر قائدین بل کی حمایت کر رہے تھے، لیکن ایوان کے قدامت پسند ری پبلکن ارکان کا ایک گروپ مجوزہ قانون کا مخالف تھا اور اس کا موقف تھا کہ بل کی منظور کی نتیجے میں ان ہزاروں نوجوان تارکین وطن کو امریکا کی شہریت ملنے کی راہ ہموار ہوجائے گی، جو بچپن میں اپنے والدین کے ساتھ غیر قانونی طور پر امریکا آئے تھے۔ بل کی مخالفت کرنے والے ری پبلکن ارکان کا موقف ہے کہ مسودۂ
قانون میں ان افراد کو شہریت دینے سے متعلق شقیں قانون توڑنے والوں کو عام معافی دینے کے مترادف ہیں۔ ڈریمرز کے نام سے معروف ان نوجوان تارکین وطن کے مستقبل کا تعین ڈیموکریٹ اور ری پبلکن قانون سازوں کے درمیان امیگریشن اصلاحات پر جاری اختلافات میں سرِ فہرست معاملہ ہے۔ ڈیموکریٹس ارکان واضح کرچکے ہیں کہ وہ کانگریس میں امیگریشن اصلاحات سے متعلق کسی ایسے بل کی حمایت نہیں کریں گے، جس میں ڈریمرز کو امریکا کی شہریت دینے کا طریقۂ کار اور اس بارے میں شقیں موجود نہیں ہوں گی۔ بدھ کو ایوان میں پیش کیے جانے والے مسودۂ قانون کی ناکامی کے بعد اب ری پبلکن ارکان کی ترجیح ایک ایسے محدود بل کی تیاری ہے، جس کے ذریعے صدر ٹرمپ کے اس حکم کو قانونی صورت دی جائے گی، جس کے تحت انہوں نے سرحدی محافظوں کو میکسیکو کے راستے امریکا آنے والے غیر قانونی تارکین وطن والدین سے ان کے بچوں کو جدا کرنے پر پابندی لگادی تھی۔ ایوانِ نمایندگان نے گزشتہ ہفتے بھی ری پبلکن رہنماؤں کا تجویز کردہ امیگریشن سے متعلق ایک مسودۂ قانون مستردکردیا تھا جس میں اس معاملے پر کئی سخت اقدامات متعارف کرائے گئے تھے۔ اس مسودۂ قانون کی ناکامی پر صدر ٹرمپ نے کانگریس کے ری پبلکن ارکان سے کہا تھا کہ وہ امیگریشن اصلاحات کے معاملے پر اپنا وقت ضائع کرنے سے باز رہیں اور اس معاملے کو رواں سال نومبر میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات تک مؤخر کردیں۔ صدر نے یہ مشورہ اس امید پر دیا تھا کہ وسط مدتی انتخابات میں مزید ری پبلکن کانگریس کے رکن منتخب ہوجائیں گے، جس کے بعد ان کے لیے اپنے قدامت پسند ایجنڈے کے مطابق قانون سازی کرانا آسان ہوگا۔ لیکن جمعرات کے روز صدر ٹرمپ نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر ایوانِ نمایندگان کے ری پبلکن ارکان ایک وسیع بنیاد امیگریشن قانون منظور کرلیں تو اس کا انہیں سیاسی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اپنے ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے جمعرات کو پیش کیے جانے والے بل کو سخت لیکن منصفانہ قرار دیتے ہوئے ایوان کے ری پبلکن ارکان سے کہا تھا کہ انہیں اسے منظور کرلینا چاہیے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ ڈیموکریٹس سینیٹ میں اس قانون کو منظور نہیں ہونے دیں گے، لیکن ان کے بقول ہمیں یہ بل منظور کرکے بتادینا چاہیے کہ ہم سلامتی اور محفوظ سرحدیں چاہتے ہیں، جب کہ ڈیموکریٹس کھلی سرحدیں یعنی جرائم چاہتے ہیں۔