پی پی انتخابی منشور، عوام کو بھوک ، پیاس اور خوف سے نجات دلانے کا عزم

330
اسلام آباد، پی پی کے چیئرمین بلاول زرداری پریس کلب میں انتخابی منشور بتارہے ہیں،آصف زرداری بھی موجود ہیں
اسلام آباد، پی پی کے چیئرمین بلاول زرداری پریس کلب میں انتخابی منشور بتارہے ہیں،آصف زرداری بھی موجود ہیں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک+آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی نے انتخابات 2018ء کے انتخابی منشور کا اعلان کردیا ۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری ،شریک چیئرمین آصف علی زرداری، فرحت اللہ بابر، شیری رحمن،نیئر بخاری ، اعتزاز احسن ، قمر الزمان کائرہ اورپارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران 76صفحات پر مشتمل پارٹی منشور کا اعلان کیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری کا کہنا ہے کہ جمہوریت کی جڑیں گہری کرنا ہماری پارٹی کے منشور میں شامل ہے۔بلاول زرداری نے بطور پارٹی سربراہ اپنا پہلا
منشور پیش کیا ، منشور کا نام ’ بی بی کا وعدہ نبھانا ہے، پاکستان کو بچانا ہے‘ رکھا گیا ہے جو مجموعی طور پر پارٹی کا گیارہواں منشور ہے جبکہ پیپلز پارٹی کا پہلا منشور 1967ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے پیش کیا تھا۔اس موقع پر بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کا ہر شعبہ استحصال کا شکار ہے لیکن ہم دنیا میں پاکستان کی جائز حیثیت بحال کرائیں گے جبکہ آج پاکستان مفلوج ہو چکا اور دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کے باوجود پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ احتساب کے نام پر تمام ادارے تباہ کر دیے گئے،پارلیمنٹ خاموش تماشائی بن کر ریاست و معیشت کو لاحق خطرات دیکھتی رہی جبکہ ہم ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں گے اور پارلیمنٹ سمیت دیگر اداروں کے ڈھانچوں کو مضبوط بنائیں گے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم ملک کے وقار پر سمجھوتا نہیں کریں گے اور دنیا کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات رکھیں گے جبکہ پارلیمان کو خارجہ پالیسی پر اعتماد میں رکھیں گے۔بلاول نے اپنے پہلے منشور میں پانی کے مسئلے کوشامل کیا اور کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے، پانی کے مسئلے کو حل نہ کیا تو یہ سنگین صورتحال اختیار کر جائے گا، عوام میں شعور اجاگر کرنا ہو گا کہ پانی کی بچت میں بقا ہے جبکہ ہم نے جام شورو میں ڈیمز بنائے لیکن ہمیں ملک بھر میں ڈیمز بنانے ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی پانی کے مسئلے پر کام کر رہی ہے لیکن افسوس ہے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں پانی کا ایک منصوبہ نہیں بنا ، ہمیں ڈیم بنانے ہوں گے اور ڈرپ اریگیشن کو فروغ دینا ہو گا۔زرعی اصلاحات اور ٹیکسٹائل کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان کی زراعت کا برا حال ہے لیکن ہم ملک کے کسانوں کی رجسٹریشن کر کے انہیں بے نظیر کسان کارڈ جاری کریں گے اور ساتھ ہی خواتین کسانوں کی رجسٹریشن بھی کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ قومی پیداوار میں اضافے کے لیے مقامی کاشتکاروں کو سبسڈی دی جائے گی، یوریا کھاد کی قیمت 500 روپے اور ڈی اے پی کھاد کی قیمت 1700 روپے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کو پاکستانی معیشت میں مرکزی حیثیت حاصل ہے لیکن آج اس شعبے کا برا حال ہے، ہم ٹیکسٹائل کے شعبے کو بحال کریں گے اور ٹیکسٹائل پر زیرو ٹیکس ہوگا۔ صحت کی سہولیات کو بھی بلاول نے اپنے منشور میں شامل کیا اور کہا کہ عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے اور اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی، ٹنڈو محمد خان، مٹھی اور خیرپور میں اسپتال کھولے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کینسر کا علاج متعارف کرایااور بدین میں 8 منزلہ جدید اسپتال قائم کیا، ہم اقتدار میں آکر صحت کی سہولتوں کے نظام کو ملک بھر میں پھیلائیں گے اور پہلی مرتبہ فیملی ہیلتھ پروگرام شروع کریں گے۔بلاول نے مضبوط جمہوریت کو بھی اپنے منشور کا حصہ بنایا اور کہا کہ جمہوریت کے دشمنوں کی سازشیں جاری ہیں، سالہا سال سے پارلیمنٹ میں غیرحاضر رہ کر ووٹ کو عزت نہیں دی جا سکتی جبکہ پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے سے بھی جمہوریت مضبوط نہیں ہوتی تاہم تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر قدعن لگائی جا رہی ہے لیکن پیپلزپارٹی کو سنسر اور ملاوٹ شدہ جمہوریت قبول نہیں اور پیپلزپارٹی معیاری جمہوریت کے لیے آواز اٹھاتی رہے گی۔طلبہ اور ٹریڈ یونینز کی بحالی بھی بلاول کے منشور کا حصہ ہیں۔چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ طلبہ یونین اور ٹریڈ یونین پر پابندی ختم کی جائے گی۔ منشور میں پہلی مرتبہ لانگ ویج کا پیکیج متعارف کرایا ہے جس کے تحت کسی کو ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم نے اپنے 5 سالہ دور میں ترقیاتی کام کیے،ڈھول کم بجائے ہیں ، کام زیادہ کیے ہیں، بی بی کا وعدہ نبھانا ہے پاکستان بچانا ہے، بلاول ہمارے مستقبل کے لیڈر ہیں۔