مختصر کہانیاں

279

بیگم! کہاں ہو؟
جی میں یہاں ہوں
دیکھو ہم تمہارے لیے کیا لائے ہیں؟
تحریک انصاف کا ٹکٹ!
کیا! تحریک انصاف کا ٹکٹ! ارے نہیں بھئی۔
پی پی پی کا ٹکٹ!
ارے بھئی کیا ہوگیا ہے، پارٹی ٹکٹ کوئی سینما ٹکٹ ہیں کہ گئے اور لے آئے
آپ نے میرے لیے کلفٹن میں کوئی فلیٹ بک کرایا ہوگیا
یا میرے خدا! کلفٹن میں فلیٹ! نہیں نہیں
آئی فون؟
نہیں بھئی
تو پھر ڈائمنڈ سیٹ
ڈائمنڈ سیٹ!!! کیا پاگل ہوگئی ہو۔ کریم آباد سے گزر رہا تھا۔ سوچا تمہارے لیے میٹھا پان لیتا چلوں۔ میز پر رکھا ہے کھا لینا۔
۔۔۔۔۔۔
سنیے
جی کہیے
وہ میں یہ کہنا چاہ رہی تھی
ارے بھئی کہیے بھی سہی
وہ اصل میں
ارے بھئی کہہ بھی ڈالیے۔ آخر کیا بات ہے
وہ دراصل بات یہ تھی
آپ کو ہماری جان کی قسم اب تو کہہ ہی دیجیے
میں اصل میں
کیا میکے جانے چاہتی ہیں
نہیں وہ دراصل
لگتا ہے آپ کو ابھی تک ہماری محبت کا ہماری چاہت کا اندازہ نہیں ہوا
نہیں یہ بات نہیں
ارے بھئی آپ ایک مرتبہ کہہ کر تو دیکھیے باغ کے سارے پھول آپ کے قدموں میں ڈال دیں، آسمان سے ستارے توڑ کر آپ کی مانگ میں سجا دیں، سورج کو آپ کی پیشانی کا جھومر بنادیں
وہ دراصل میں یہ کہنا چاہ رہی تھی کہ قورمے میں دہی کم پڑ گئی ہے بازار سے ایک پاؤ دہی لادیں۔
۔۔۔۔۔۔
اچھا بتائیے اس وقت عمران کیا سوچ رہے ہوں گے
عمران یقیناًٹکٹوں کی تقسیم کے بارے میں سوچ رہے ہوں گے۔
جی نہیں عمران سوچ رہے ہوں گے آج پیرنی نے کون سا وظیفہ پڑھنے کے لیے دیا تھا
اچھا بتائیے نوازشریف کیا سوچ رہے ہوں گے
نواز شریف بھی ٹکٹوں کی تقسیم کے بارے میں سوچ رہے ہوں گے۔
جی نہیں نواز شریف سوچ رہے ہوں گے اس مرتبہ بھاری مینڈیٹ مل جائے پھر عدالتوں سے نمٹوں گا۔
اچھا بتائیے الیکشن امیدواران کیا سوچ رہے ہوں گے؟
الیکشن امیدواران سوچ رہے ہوں گے حکومت میں کیسے ان ہونا ہے۔
اور فوج کیا سوچ رہی ہوگی
انہیں کیسے آؤٹ کرنا ہے
چیف جسٹس صاحب کیا سوچ رہے ہوں گے
چیف جسٹس صاحب سوچ رہے ہوں کون سے اسپتال باقی بچے ہیں جن کا دورہ کرنا ہے
جی نہیں چیف جسٹس صاحب سوچ رہے ہوں گے کہ اس مرتبہ نواز شریف پیش ہوں گے تو انہیں کیسے ذلیل کرنا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
* پولنگ اسٹیشنوں کے اندر اور باہر فوج ہوگی
اور درمیان میں فرشتے اور خلائی مخلوق
* قرضے ہڑپ کرنے والوں نے قرضے واپس نہ کیے تو ان کی جائدادیں ضبط کرلی جائیں گی۔ چیف جسٹس
بہتر ہے عدالت عظمیٰ کے باہر شیڈز بنا دیے جائیں تاکہ قرضہ واپس کرنے والوں کو قطار بناتے وقت دھوپ میں نہ کھڑا ہونا پڑے۔