شہباز شریف کا قبل از وقت دعویٰ

196

پاکستان مسلم لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے قبل از وقت ایک نیا دعویٰ کرکے اپنی ہی پارٹی میں انتشار کا ایک اور دروازہ کھول دیا ہے۔ ابھی انتخابات نہیں ہوئے ہیں لیکن انہوں نے کہہ دیا کہ پارٹی نے صدر بنایا نواز نے توثیق کی جیتے تو وزیراعظم میں بنوں گا۔ ایک اخبار میں خبر یوں ہے کہ جیتے تو مریم نہیں میں وزیراعظم بنوں گا۔ سوال یہ ہے کہ اگر یہ باتیں وہ انتخابات کے فیصلے تک نہ کرتے تو ان کی اپنی پارٹی میں انتشار کے مواقع کم ہوجاتے جو چودھری نثار کو جیپ کا نشان ملنے اور کئی امیدواروں کے ان کے ساتھ ٹکٹ واپس کرنے سے پہلے ہی شدید ہورہاہے۔ 25 جولائی میں اس بیان کے وقت اتنے ہی دن باقی تھے اور ہر آنے والا دن بے یقینی کے بادل بھی ساتھ لارہاہے کہیں سے یہ آواز آرہی ہے کہ انتخابات ملتوی ہوجائیں گے۔ اگر مسلم لیگ ن کے کامیاب ہونے کا یقین ہوا تو مقتدر حلقے انتخابات ہی ملتوی کردیں گے۔ ایسے میں شہباز شریف کا وزیراعظم میں بنوں گا کا دعویٰ پارٹی کے ساتھ ساتھ مقتدر حلقوں کو ہوشیار کرنے کا سبب بن سکتا ہے یہ بھی ممکن ہے کہ میاں شہباز نے کسی کے اشارے پر یہ اشارہ دیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ کی قیادت اب ماڈل ٹاؤن منتقل ہوچکی ہے اور نواز شریف خاندان کا اب پارٹی میں کوئی عمل دخل نہیں۔ دوسری جانب لندن سے نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے جو بیان دیا ہے اسے شہباز شریف کے بیان کا رد عمل بھی کہا جاسکتا ہے اور ان کو جواب بھی۔ مریم نواز نے کہاہے کہ وہی جیتے گا جس پر نواز شریف کا ہاتھ ہوگا۔ ممکن ہے اس بات کا اشارہ پارٹی ٹکٹ واپس کرکے کسی اور کے ساتھ جانے والوں کی طرف ہو لیکن یہ اتفاق ہے کہ اتفاق برادرز کے خاندان میں نا اتفاقی کے آثار نظر آرہے ہیں اور شہباز کے بیان اور مریم کے بیان کو ایک دوسرے کا جواب سمجھا جارہاہے۔ آنے والے دنوں میں یہ اختلافات مزید واضح ہونے کے امکانات ہیں۔ دیکھنا یہی ہے کہ سیاسی جوڑ توڑ کرنے والے کس کے سر پر تاج رکھتے ہیں۔