میڈیا اور اخبارات کو جاری کیے جانے والے سرکاری اشتہارات میں بدعنوانی و بے قاعدگیاں ہورہی ہیں،نگراں صوبائی وزیر کا انکشاف

329

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) سندھ گورنمنٹ کے محکمہ اطلاعات میں اخبارات اور الیکٹرونک میدیا کو جاری کیے جانے والے اشہتارات میں سنگین نوعیت کے بے قاعدگیاں اور بدعنوانیاں سامنے آرہی ہیں۔

نگراں حکومت کے نگراں  صوبائی وزیر اطلاعات ، آرکائیو انوائرمینٹ کلائیمنت اور سائنس انفارمیشن ٹیکنالوجی  جمیل یوسف نے گزشتہ روز  نمائندہ جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا سندھ گورنمنٹ کے محکمہ اطلاعات میں اخبارات اور الیکٹرونک میدیا کو جاری کیے جانے والے اشہتارات میں سنگین نوعیت کے بے قاعدگیاں  اور بدعنوانیاں سامنے آرہی ہیں۔

 انہوں نے بتایا ہے کہ ایڈورٹائزنگ  ایجنسی کے ذریعے الیکٹرونک میدیا اور اخبارات کو جاری کیے گئے اشتہارات کے بلوں کی  چھان بین کی جارہی ہے ۔ یہ بات بھی سامنے آرہی ہے کہ ایڈورٹائزنگ ایجنسی سرکاری استہارات کی مد میں حکومت سے بل وصول کرنے کے باوجود اخبارات اور مختلف چینلز کو بل کی ادائیگی نہیں کررہی جس کی وجہ سے میڈیا اور اخبارات میں تنخواہوں کی ادائیگیاں نہیں ہو پارہی۔

جمیل یوسف نے بتایا کہ ڈمی اخبارات کو جاری کیے جانے والے اشتہارات کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی گئی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا کہ سرکاری اشتہارات دس فیصد نرخ پر جاری کیے جاتے تھے مگر اب میڈیا کے لیے سرکاری اشتہارات کے نرخ زیادہ ہیں جبکہ پرائیویٹ اداروں کے اشتہارات کے چارجز کم ہیں ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ وقت کم ہے لیکن میں عوام اور سرکار کے مفاد میں پورے محکمہ انفارمیشن کو درست کرکے رہوں گا ۔ اگرچہ ہر جگہ مافیا کے غلبہ کی وجہ سے اچھے کام کرنے کے لیے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن نیک ارادوں کی تکمیل اللہ کے حکم سے تکمیل ہوجایا کرتی ہے۔

 نگراں صوبائی وزیر نے کہا ہے کہ حکومت میں رہتے ہوئے عوام کے مسائل کے سدباب کے لیے بہت کچھ کیا جاسکتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں اقتدار میں آنے کے بعد عوام اور ان کے بنیادی مسائل کو نظر انداز کرنے کی روایات ہے لیکن اب سوشل میڈیا کا دور ہے اب عوام کو اپنے منتخب نمائندوں کا احتساب کس طرح کرنا ہے یہ معلوم چل چکا ہے ۔ خوش قسمتی سے یہ بڑی تبدیلی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ ان کے منفی ردعمل پر اپنے وعدوں پر نظر دوڑائیں ۔اب لوگ جاچکے ہیں اس لیے انہیں کوئی بھی بے وقوف نہیں بناسکا ۔عوام کو چاہیے ایسی شخصیات کو ووٹ دیں جو خدمت خلق کے جذبے کے تحت ہمیشہ ان کے مسائل کے لیے ان کے ساتھ رہے ہیں ۔