پنجاب بھر سے وکلا کے وفد کی بار کے سابق رکن سینئر ایڈووکیٹ اورقانونی ماہر سے ملاقات

140

اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) پنجاب بھر سے وکلا کے ایک وفد نے ملک کے سینئر ایڈووکیٹ، قانونی ماہر اور پنجاب بار کے سابق ممبر قوسین فیصل مفتی ایڈووکیٹ سے ملاقات کی، منگل کو یہ ملاقات ان کے چیمبر میں ہوئی جس میں ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے وکلا کے کردار پر گفتگو ہوئی۔ قوسین فیصل مفتی ایڈووکیٹ نے ملک بھر کی وکلا برادری قانون کی حکمرانی اور ملک میں رول آف لا کے لیے اعلی عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے اور ملک میں آئین اور قانون کے مطابق طرز حکمرانی نافذ کرکے ترقی اور خوشحالی حاصل کی جاسکتی ہے اور عالمی برادری میں مقام مل سکتا ہے وکلا پاکستان ملک کے حقیقی اور نظریاتی مفادات کو سمجھتے ہیں اور ریاست کے ہر مفاد کے حق میں وکلا صف اوّل کے ہراوّل دستے میں شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کرپشن کے خلاف جہاد جاری رہنا چاہیے یہ اچھی علامت ہے ملک میں ہر سطح پر چھوٹی بڑی کرپشن کی فائلوں پر پڑی ہوئی گرد صاف کیے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اعلیٰ عدلیہ قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے اور قانون کے مطابق ہی فیصلے کر رہی ہے ملک میں سرکاری وسائل لوٹنے والے بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق کیفرکردار کو پہنچانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ وکلا برادری نے ہمیشہ ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے کام کیا اور ہمارے سامنے صرف اور صرف پاکستان کا تحفظ اور ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں کرپشن کے تدارک کیلیے بے لاگ کارروائی کرنے اور بڑی مچھلیوں کو گرفت میں لانے کی ضرورت ہے کرپٹ عناصر کو قانونی تحفظ فراہم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل اگر ملک میں پہلے روز سے ہی جوابدہی اور انصاف و قانون کی بلاامتیاز عملداری کے نظام کے ساتھ مستحکم بنا دیا گیا تو یقیناً ہمارے معاشرے میں کرپشن کلچر کو کبھی فروغ حاصل نہ ہوتا مگر یہاں بدقسمتی سے اقتدار و اختیار کو اپنی من مانیوں اور کرپشن کے تحفظ و فروغ کیلیے ہی بروئے کار لایا جاتا رہا ہے چنانچہ یہاں کرپشن کی جڑیں مضبوط ہوتی گئیں اور کرپٹ عناصر خود کو آئین و قانون سے بالاتر سمجھ کر من مانیوں میں مصروف رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں ایک المیہ یہ بھی رہا ہے کہ بعض اداروں‘ شخصیات اور طبقات کو احتساب کے دائرے سے باہر رکھا جاتا رہا جبکہ ملک میں بلاامتیاز احتساب کی ضرورت ہے طبقاتی امتیاز نے ہی ہمارے معاشرے میں ہر قسم کی خرابیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے اگر فی الواقع کرپشن فری معاشرے کی تشکیل مقصود ہے تو پھر بے رحم احتساب کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہوگا اور وکلا برادری اس مقصد کے لیے ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔