سندھ میں اوپی ایس اور ’’نان کیڈر‘‘ اسپتالوں کے انتظامی عہدوں پر تعینات

250

کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) عدالت عظمیٰ کے واضح احکامات اور سابق سیکرٹری صحت سندھ کے نوٹی فکیشن کو 2 سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود محکمہ صحت سمیت سندھ بھر کے اسپتالوں اور پروگراموں میں اوپی ایس افسران اور ’’نان کیڈر‘‘ پروفیسرز اہم اور انتظامی عہدوں پر مسلسل کام کر رہے ہیں۔ محکمہ صحت اپنے ہی 2 برس قبل جاری کیے گئے نوٹی فکیشن پر عمل درآمد میں ناکام ہو گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق کوئی بھی اوپی ایس افسر، پروفیسر آؤٹ آف کیڈر یا ریٹائرڈ فرد کسی بھی اسپتال کے اہم اور انتظامی عہدے پر کام نہیں کر سکتا۔ انتظامی عہدے پر کام کرنے کے لیے ایم پی ایچ کی سند لازمی ہے۔ 24 نومبر 2016ء کو عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں پمز اسپتال اسلام آباد اور جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے ڈائریکٹرز کو آؤٹ آف کیڈر ہونے کی وجہ سے ان کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اب بھی کراچی سمیت سندھ بھر کے اسپتالوں اور محکمہ صحت کے دفاتر میں ہزاروں افراد تاحال عدالت عظمیٰ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے اپنے عہدوں پر کام کر رہے ہیں جنہیں ماضی کی سیاسی حکومت کی آشیرباد حاصل رہی ہے اور اب بھی بیورو کریسی عدالت عظمیٰ کے واضح احکامات کی تعمیل میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ ان اوپی ایس افسران اور اسپتالوں میں اہم اور انتظامی عہدوں پر کام کرنے والے ایم ایسز کے حکومت سندھ اور بیورو کریسی میں بہت اثر و رسوخ ہیں جس کے باعث محکمہ صحت ان کے خلاف قانونی اقدام کرنے اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے سے گریزاں ہے۔ ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ کی جانب سے واضح احکامات آنے کے بعد سابق سیکرٹری صحت سندھ محمد عثمان چاچڑ نے یکم دسمبر 2016ء کو ایک نوٹی فکیشن No.SO(Lit)HD/Misc-2016 جاری کیا تھا جس میں انہوں نے ڈپٹی سیکرٹری (اسٹاف) چیف منسٹر سندھ کراچی، ڈپٹی سیکرٹری (اسٹاف) چیف سیکرٹری سندھ اور پی ایس منسٹر ہیلتھ گورنمنٹ آف سندھ کو کاپی کرتے ہوئے بعنوان ’’غیر قانونی اپائنٹمنٹ، پروموشن، ایڈ جسٹمنٹ ان وائلیشن آف رولز اینڈ پروسیجر‘‘ ہدایات جاری کی تھیں کہ صوبے کے تمام اسپتالوں اور محکمہ صحت کے اداروں میں جہاں کہیں بھی مجوزہ قوانین اور طریقہ کار کے برخلاف غیر قانونی بھرتیاں ہوئی ہوں، ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہو یا غیر قانونی ترقیاں کی گئی ہوں، ان کے بارے میں فوری طور نوٹی فکیشن میں دیے گئے طریقہ کار کے مطابق رپورٹ جمع کرائی جائے۔ نوٹی فکیشن میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ اگر مذکورہ بالا میں سے کوئی بھی خلاف ورزی کسی جگہ پائی گئی تو آفیسرز/ آفیشل کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ کے احکامات کو 2 سال سے زائد کا عرصہ جب کہ سابق سیکرٹری صحت سندھ محمد عثمان چاچڑ کے نوٹی فکیشن کو بھی 2 سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے مگر ان پر عملدرآمد تاحال ممکن نہیں بنایا جا سکا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعدیہ رضوی کی سربراہی میں ایک اجلاس گزشتہ دنوں ہوا تھا جس میں عدالت عظمیٰ کے احکامات پر من و عن عمل کرتے ہوئے سندھ بھر کے تمام اسپتالوں سے او پی ایس، ڈیپوٹیشن افسران اور نان کیڈر افراد کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نگراں وزیر صحت سندھ نے تو یہ فیصلہ کر لیا ہے لیکن کیا وہ اس میں کامیاب ہو سکیں گی کہ یہاں بیورو کریسی اتنی طاقتور ہے کہ واضح احکامات کے باوجود اس نے عدالت عظمیٰ کو کئی برس سے گھن چکر بنا رکھا ہے تو نگراں حکومت کے اس فیصلے پر عمل درآمد کو کیوں کر کامیاب ہونے دے گی؟۔