ہوس زر ایک قومی بیماری

437

شاید پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ہر معاملے میں پیسے کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، ہر شخص زیادہ سے زیادہ کمانا چاہتا ہے۔ مال و زر کی حرص سے قومی خزانے کی جو درگت بنتی ہے اس کے بارے میں سوچنے کی کسی کو فرصت ہی نہیں۔ دولت کی قدر و قیمت کو اُجاگر کرنے کے لیے کسی شاعر نے کہا
میں سچ کہتا ہے کہ شیطان سجدے میں گر پڑا
بناتے خاک کے بدلے اگر آدم کو سونے سے
پیسے کی اہمیت کے بارے میں اس شعر کو بھی اکثر حوالے کے طور پر لکھا اور سنایا جاتا ہے۔
اے زر! تو خدا نہیں، لیکن بخدا
ستار، عیوبی، وقاضی الحا جاتی
وطن عزیز میں آئے دن تنخواہوں میں اضافے کے لیے قلم چھوڑ ہڑتال کی جاتی ہے۔ سڑکوں پر دھرنے دیے جاتے ہیں مگر دنیا میں ایسے ممالک بھی ہیں جہاں تنخواہوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا جاتا ہے۔ کینیڈا کے ڈاکٹروں نے تنخواہوں میں اضافے پر شدید احتجاج کیا ہے اور تنخواہوں میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی تنخواہیں ان کی ضروریات زندگی سے بہت زیادہ ہیں، کم کی جائیں اور اس اضافی رقم کو دیگر شعبوں پر خرچ کیا جائے، کینیڈا کے ڈاکٹروں نے ایک تنظیم قائم کی ہے جو لوگوں کی صحت کے بارے میں بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔
ملائیشیا کی حکومت نے تنخواہوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے کیوں کہ وہ موجودہ تنخواہ کو اپنی ضروریات سے زیادہ سمجھتے ہیں۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم ایسے لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں جن کا نصب العین پیسہ کمانا ہوتا ہے اور وہ آئے دن کسی نہ کسی بہانے سے اپنی تنخواہوں، سہولتوں اور مراعات میں اضافہ کرتے رہتے ہیں۔ غالباً یہ ہماری سیاسی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ صدر مملکت کی تنخواہ کے بارے میں سوچا گیا ہے اور یہ جان کر حیرت کا اظہار کیا گیا ہے کہ صدر محترم کی تنخواہ تو ہائی کورٹ کے سینئر کلرک سے بھی کم ہے اور اب ان کی تنخواہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ سے ایک روپیا اضافہ کردیا گیا ہے۔ قبل ازیں صدر مملکت کی تنخواہ 81 ہزار روپے ماہانہ تھی۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے تجویز پیش کی گئی تھی کہ صدر مملکت کی تنخواہ بہت کم ہے بطور صدر مملکت ان کی تنخواہ سب سے زیادہ ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ 8 لاکھ 46 ہزار 549 روپے ہے۔ چیف جسٹس صاحب کی تنخواہ کو بنیاد بنا کر صدر مملکت کی تنخواہ 8 لاکھ 46 ہزار 550 روپے ماہانہ مقرر کردی گئی ہے جو چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ سے ایک روپے زیادہ ہے۔ اس طرح صدر مملکت کی تنخواہ میں 7 لاکھ 65 ہزار 549 روپے کا اضافہ ہوگیا ہے جب کہ مہنگائی کے تناسب سے ہر سال دس فی صد اضافہ کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ صدر مملکت کی تنخواہ میں اضافے سے متعلق بعض ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کا عہدہ علامتی ہے سو، تنخواہ بھی علامتی ہی ہونی چاہیے۔ ہمارے ہاں ہر بڑا عہدہ ہی علامتی ہوتا ہے کیوں کہ کوئی بھی کام نہیں کرتا اس موضوع پر لکھنا شروع کریں تو بات بہت دور تک جائے گی اور اس امکان کو بھی مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ معاملہ توہین عدالت تک پہنچ جائے سو، بہتر یہی ہے کہ خاموشی اختیار کی جائے۔