قوم پرستی کا لبادہ اوڑھنے والے قوم پرست کہلانے کے حق دار نہیں ،اختر مینگل

165

خضدار(آئی این پی) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے کہ قوم پر ستی کے نام پر بلوچستان کی قومی تشخص ساحل و سائل اختیارات کا سودا کرنے والے قوم پرستی کی لبادہ اوڑ سکتے ہیں لیکن قوم پرست کہلانے کے ہر گز حق دار نہیں ہیں ،ان ہی لوگوں نے اپنی اقتدار کی خاطر بلوچوں کے قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ،میر غوث بخش بزنجو کا نام لینے والوں نے بلوچوں کے قاتلوں کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہوکر پوری بلوچ قوم کی تذلیل کرنے مجرمانہ عمل کا ارتکاب کیا ملک کے حکمرانوں کی نادانیوں نے ہمارے ہمسایہ ممالک کے ہاں ہمیں ناقابل اعتبار بنادیا ہے ہمارا ایک ہی دوست بلوچستان کا ساحل تھا لیکن ہمارے حکمرانوں اسے بھی چینیوں کے حوالے کردیا چین کے ساتھ کب تک دوستی رہے گی یہ حصول مفادات و مقاصد کی تنا ظر میں دیکھا جا سکتا ہے ، بی این پی تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلق اور عدم مداخلت پر یقین رکھتی ہے اس جذبہ کو اقتدار میں آکر عملی جامہ پہنائیں گے۔ ضلع خضدار میں متحدہ مجلس عمل کے ساتھ اتحاد جھالاوان کے عوام کی خواہشات پر کیا گیا ہے اس تحاد کی کامیابی کے لیے دنوں جماعتوں کی لیڈر شپ اور کارکن انتہائی مستعدی کے ساتھ کام کررہے ہیں ہمیں توقع ہے کہ اس اتحاد کے نتائج بہتر بر آمد ہونگیں ۔ان خیالات کا اظہار سردار اخترجان مینگل مقامی ریسٹ ہاؤس میں بی ایس او کے سابق چیئر مین عبد الواحد بلوچ کے نظریاتی ساتھیوں و رشتہ داروں کے بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پر خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر بی ایس او کے سابق چیئر مین عبدالواحد بلوچ نے کہا کہ ہم اپنی زندگی بلوچستان کے حقوق کے لیے جدو جہد کرتے ہوئے گزاری ہے اس مقاصد کیلیے ہم نے سیاست کے کٹھن مراحل کو طے کیا لیکن ایک طویل تجربہ کے بعد ہم پر یہ بات واضح ہوگئی ان قومی مسائل کے حل کے لیے بلوچستان نیشنل پارٹی کی جدوجہد میں صاف و شفاف ہے سردار اخترجان مینگل حقیقی معنوں میں ایک قومی لیڈر کہلانے کے مستحق ہیں اپنی زندگی کے سیاسی تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے میں اپنے آج میں اپنے دیگر ساتھیوں سمیت بی این پی میں شامل ہونے اعلان کرتا ہوں اور میری زندگی کی جد وجہداسی مقصد کے لیے آئندہ اسی جماعت کے پلیٹ فارم سے ہوگی نال کی سماجی شخصیت محمد عیسی ٰ گرگناڑی ، عبد الرزاق گر گناڑی ، ڈاکٹرعبد الوہاب نجم ، منو ر حکیم ، ثناء اللہ ، محمد اسلم نے بھی بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکر ٹری جنرل بی ایس او کے سابق چیئر مین واجہ لعل جان بارانزئی ، بی این پی کے مرکزی رہنما سابق رکن صوبائی اسمبلی میر محمد اکبر محمد زئی ضلع خضدار کے صدر آغا سلطان احمد بارانزئی ، ڈاکٹر عزیز احمد بلوچ ، ارباب محمد نواز مینگل ، بی این پی کے مرکزی رہنما طارق گنگو ، محمد خان مینگل سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف آنے والے فیصلے میں ان کو ثابت قدم رہنا چاہیے ہم ان کے لیے د عاگو ہیں اس سے قبل ہم نے ان کی حکومت میں اور اس کے بعد بھی مقدمات کا سا منا کیا تھا سیاست اور جیل لازم و ملزوم ہیں البتہ نوازشریف اس کی جماعت کو مائنس کرنے سے پاکستان کی سیاست اور سیاسی جماعتوں پر منفی اثرات ضروری پڑیں گے۔ سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ جب کسی ملک میں اظہار رائے پر پابندی ہو اختیارات کا مرکز صرف ایک ہی قوت کے پاس ہو عدل و انصاف کا فقدان ہو تو وہاں سیاسی استحکام نہیں آسکتا ہے پاکستان میں معیشت کی حالت انتہائی ابتری کا شکار ہے ہم صرف قرضوں کا سود ادا کررہے ہیں اور اس سود کی اقساط ادا کرنے کے لیے مزید قرضے و صول کرتے ہیں دنیا میں ممالک کے استحکام جدید ہتھیاروں سے نہیں معیشتوں کے استحکام سے ہوتے ہیں ،روس کی مضبوط فیڈریشن کو کسی بیرونی حملہ نے ختم نہیں کیا تھا بلکہ اس کے داخلی معاشی بحران نے اس کو تو ڑ دیا ۔سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی (نیپ ) کی حکومت نے جو فیصلہ کیا تھا کہ جو لوگ 1974 سے قبل بلوچستان میں قیام پذیر تھے وہ سب کے سب چاہے جو زبان بولنے والے ہوں وہ بلوچستانی ہیں لیکن نیپ کی حکومت کو ختم کرنے کے خلاف سازشوں کا حصہ بن کر پنجاب چلے گئے۔ ان کو نیپ نے ان سازشوں میں حصہ دار ہونے کی وجہ سے قبول نہیں کیا تھا ،بلوچستان نیشنل پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو بلوچستان کی قومی تقاضوں کے مطابق قومی تشخص کی بحالی ساحل و وسائل کی حق ملکیت ،اختیارات کی تفویض کے لیے جد و جہد کررہی ہے ہمارا واضح موقف ہے کہ اقتدار کی بھیک نہیں مانگتے بلکہ اختیارات مانگتے ہیں کیونکہ اقتدار چھینا جا سکتا ہے اختیار نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ ہماری کسی کے ساتھ قبائلی دشمنی نہیں ہے بلکہ ہمارے اختلافات سیاسی ہیں اس کے باوجود اگر کوئی ہمیں قبائلی تنازعات میں حصہ دار کرنا چاہتا ہے البتہ ہمارا کوئی ایجنڈا اس طرح کاہر گز نہیں ہم تمام قبائل سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں ۔