دہشت گردی کی فضا میں شفاف انتخابات ممکن نہیں، میاں مقصود

195

لاہور (وقائع نگار خصوصی) متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر اور امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے پشاور خودکش حملے میں اے این پی کے امیدوار صوبائی اسمبلی ہارون بلور سمیت 22افراد کے جاں بحق ہونے پراپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران دہشت گردی کا واقعہ آزادانہ وشفاف انتخابات کے راستے میں رکاوٹ اور صوبائی نگراں حکومت کے کردار کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت کا پول کھول دینے کے لیے کافی ہے۔ یہ واقعہ سیکورٹی اداروں کی کمزوری اور ناقص منصوبہ بندی کا مظہر ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انتخابات کو سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے۔ ملک میں بلاخوف وخطر الیکشن کا انعقاد ناگزیر ہے۔ دہشت گردی کی فضا میں شفاف اور منصفانہ انتخابات ممکن نہیں ہوسکتے۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملکی حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جوکہ تشویش ناک امر ہے۔ دہشت گردی ایک ناسور بن چکی ہے جس نے نائن الیون سے لے کر اب تک 70 ہزار بے گناہ پاکستانیوں کی جان لے لی ہے اور ملکی معیشت کو 125 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے حالیہ خود کش حملے میں ملوث اصل افراد اور پس منظر میں سازشی ذہن کو بے نقاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کامیاب ہوکر ایسی پالیسیاں بنائے گی جن سے پاکستان کے 22 کروڑ عوام کو تحفظ ملے گا۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں نے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ جنرل پرویز مشرف کی بزدلانہ پالیسیوں کا ہی تسلسل جاری رکھا۔ ماضی کے حکمرانوں نے ملک وقوم کو شدید مایوس کیا ہے۔ ملک بھر میں 25 جولائی کو عام انتخابات ہورہے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں اور امیدوار میدان میں موجود ہیں ان کی سیکورٹی کو یقینی بنانا ہوگا۔ ملک وقوم کسی بھی قسم کے عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتے۔ کچھ قوتیں ملک میں جمہوریت کا راستہ روکنا چاہتی ہیں۔